ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) وسائل کے ناقص انتظام اور حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے ایران کو بجلی، گیس اور پانی کی، خاص طور پر زیادہ طلب والے مہینوں میں، قلت کا بار بار سامنا رہتا ہے۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ صدر پزشکیان نے ایک بیان میں کہا کہ '’’اگر ہم تہران میں پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور عوام نے تعاون نہ کیا تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گا۔
‘‘ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ، شینہ انصاری کے مطابق، ملک گزشتہ پانچ سالوں سے خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
انصاری نے جمعرات کو سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’پائیدار ترقی کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ہم آج کئی ماحولیاتی مسائل، جیسے کہ پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
‘‘ قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہپانی کا حد سے زیادہ استعمال ایران میں پانی کے انتظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ تہران صوبے کی واٹر اینڈ ویسٹ واٹر کمپنی کے سربراہ، محسن اردکانی نے مہر نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تہران کے 70 فیصد شہری روزانہ 130 لیٹر سے زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں، جو مقررہ معیار سے زیادہ ہے۔
قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، چاہے وہ قدرتی گیس ہو یا پانی کا استعمال، کیونکہ ان کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو کہ ملک میں 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہے۔
پزیشکیان نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس میں بدھ کے دن چھٹی یا گرمیوں میں ایک ہفتے کی تعطیل کی تجویز دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، ’’اداروں کو بند کرنا صرف پردہ ڈالنا ہے، پانی کی قلت کا حل نہیں۔‘‘سن 2021 کی گرمیوں میں، جنوب مغربی ایران میں پانی کی قلت کے خلاف مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔
درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تکجنوب مغربی ایرانی شہر امیدیہ میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے،ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بتایا کہ آئندہ دنوں میں ایران کے کچھ حصوں میں ریت کے طوفان اور خراب ہوا کے معیار کی توقع ہے۔
یہ شدید گرمی کی لہر ملک میں جاری پانی کے بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہے، ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد ذخائر تقریباً خالی ہو چکے ہیں۔
متعدد شہروں میں حکام نے پانی کی فراہمی جبراً بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دارالحکومت تہران میں حالیہ دنوں میں کئی گھنٹوں تک نلکوں سے پانی نہیں آیا۔تیل سے مالا مال صوبہ خوزستان، جو زمین پر سب سے زیادہ گرم رہنے والے علاقوں میں سے ایک ہے، بڑھتی ہوئی بجلی کی بندش اور پانی کی قلت کا سامنا کر رہا ہے، جس سے رہائشیوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے، خاص طور پر جب ایئر کنڈیشنر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پانی کی قلت ایران میں سے زیادہ میں پانی قلت کا
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔