کم شوگر کے حامل آٹھ پھل جو ذیابیطس مریض آرام سے کھا سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے کے لیے ایسی غذاؤں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے جن میں کم گلیسیمک انڈیکس (جی آئی) یعنی کم شوگر ہو۔
خوش قسمتی سے کچھ پھل ایسے ہیں جو نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ شوگر میں بھی کم ہوتے ہیں اور ذیابیطس کے مریض اعتدال کے ساتھ ان سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
1.
بلیک بیری
قدرتی مٹھاس کے باوجود بلیک بیری کم شوگر رکھتی ہیں۔ یہ فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 41 ہوتا ہے۔
2. کیوی
اعتدال میں کھایا جائے تو کیوی بہت فائدہ مند ہے۔ اس کے چھلکے سمیت کھائیں تاکہ فائبر زیادہ سے زیادہ حاصل ہو۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 36 ہوتا ہے۔
3. آڑو
یہ فائبر سے بھرپور اور ہاضمہ بہتر کرتا ہے۔ یہ شوگر کو آہستہ جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 38 ہوتا ہے۔
4. انناس
یہ وٹامن C سے بھرپور اور شوگر میں معتدل ہوتا ہے۔ اسے پورے سالم پھل کی صورت میں کھائیں اور اس کے جوس سے پرہیز کریں۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 40 ہوتا ہے۔
5. تربوز
تربوز پانی سے بھرپور اور معتدل شوگر، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن A & C کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 42 ہوتا ہے۔
6. چیری
یہ بھی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور، دماغی صحت کے لیے مفید اور سب سے بڑھ کر کم مقدار میں کھانے سے بلڈ شوگر نہیں بڑھتا۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 53 ہوتا ہے۔
7. چکوترہ
چکوترہ سوزش کم کرنے والے قدرتی اجزا کا بھی حامل ہوتا ہے۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 20 ہوتا ہے جو بہت کم ہے۔
8. پپیتا
اس میں پانی کی مقدار زیادہ، شوگر کم مگر گلیسیمک انڈیکس زیادہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس مریضوں کیلئے یہ پھل کم مقدار ( یعنی 1-2 چھوٹے ٹکڑے) میں کھانے سے فائدہ ہے۔ اس کا گلیسیمک انڈیکس 72 ہوتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے کہا کہ پاکستان نیوی نے چین کے ساتھ آئل اینڈ گیس کے سروے کیلئے معاہدہ کیا تھا، تین سروے ہوئے، پتہ چلا کہ مکران اور دیگر مقامات پر ذخائر پائے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، پائیمک کانفرنس کے مثبت اثرات نمایاں ہونگے۔ ایکسپو سینٹر کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے کہا کہ پائیمک کانفرنس کا دوسرا ایڈیشن تین سے چھ نومبر تک ہوگا، کانفرنس میں 44 ممالک پائیمک کانفرنس میں حصہ لینگے، غیرملکی مندوبین کی بڑی تعداد پائیمک کانفرنس میں شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس میگا ایکسپو کے انعقاد کے تعاون پر سندھ حکومت کے بھی شکر گزار ہیں، اس کانفرنس میں مقامی سرمایہ کاروں کو بھی فوائد حاصل ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیمک میں انٹرنیشنل کانفرنس بھی ہوگی، مختلف موضوعات پر لیکچرز ہونگے، سمندری آلودگی ایک چیلنج ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کام کر رہی ہے، بزنس کمیونٹی سمندری تجارت کی طرف آئیں، سمندر میں ہمیں کچھ نہیں کرنا، اللّٰہ پاک نے بہت کچھ عطا کیا ہے، سمندری آلودگی پر بہت عرصہ ہم نے اس سے آنکھیں بند رکھی، جو غلطی تھی۔
وائس ایڈمرل نے کہا کہ دنیا کے تمام ریجنز کے ممالک کا نمائش میں شریک ہونا پائیمک کی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک اور شپ یارڈ کی ضرورت ہے، ہم کراچی شپ یارڈ کے بعد کوئی اور شپ یارڈ نہیں بنا سکے ہیں، نئے شپ یارڈ کے منصوبے پر وفاقی وزیر بحری امور کام کر رہے ہیں۔ وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت سے ٹاسک فورس تیار کی ہے، یہ ایک چیلنج ہے، جسے ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نیوی نے چین کے ساتھ آئل اینڈ گیس کے سروے کیلئے معاہدہ کیا تھا، تین سروے ہوئے، پتہ چلا کہ مکران اور دیگر مقامات پر ذخائر پائے گئے ہیں، پاکستان کے پاس تقریباً 16 بلین ڈالر کے ذخائر ہے۔