نوجوان داماد کی موت پر مہندی اور میک اپ! کڑی تنقید پر اداکارہ نشو کا جواب سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
فلم انڈسٹری کی سینئر اداکارہ نشو ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئیں لیکن اس بار وجہ کوئی فلم یا کردار نہیں بلکہ ایک ذاتی سانحہ ہے۔
اداکارہ نشو نے چند روز قبل ایک ولاگ شیئر کیا تھا جس میں انھوں نے بتایا کہ ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ میرے داماد کا اچانک انتقال ہوگیا۔
اپنے اس ویڈیو پیغام میں اداکارہ نشو جذبات پر قابو نہ رکھ سکی تھیں اور پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں۔ ان کے داماد کا انتقال دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوا تھا۔
تاہم اس ویڈیو میں اداکارہ نشو نے مکمل میک اپ کیا ہوا تھا اور ہاتھوں میں مہندی بھی لگا رکھی تھی جسے سوشل میڈیا صارفین نے ناپسندیدہ قرار دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے ان کے لباس، میک اپ اور مہندی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ موت کی اطلاع دینے کے لیے اتنی سج دھج کر تیاری سمجھ سے بالاتر ہے۔
اداکارہ نشو اپنی صاف گوئی اور دل کھول کر بات کرنے کے انداز سے مداحوں میں مقبول ہیں، انھوں نے سوشل میڈیا صارفین کو دوٹوک جواب دیا ہے۔
اداکارہ نشو نے کہا کہ لوگوں کو ظاہری چیزیں نظر آتی ہیں مگر دل کے درد اور آنکھوں کے آنسو دکھائی نہیں دیتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ مہندی پہلے ہی لگا چکی تھیں اور حادثہ اچانک پیش آ گیا۔ میرے میک اپ یا کپڑوں سے میرے دل کا غم مت ناپیں۔
اداکارہ نے اپیل کی کہ دکھ انسان کے اندر ہوتا ہے اور ہر شخص کے لیے الگ ہوتا ہے۔ دوسروں کے دکھ کو مذاق نہ بنائیں اور صرف ظاہری حالات پر رائے نہ دیں۔
نشو نے مزید کہا کہ ہر انسان کا غم برداشت کرنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے احساسات کا احترام کرنا چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ نشو میک اپ کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9مئی کے مقدمات میں سزائیں،سربراہ پلڈاٹ سربراہ بلال محبوب کا اہم بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سربراہ پلڈاٹ سربراہ بلال محبوب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9مئی کے مقدمات میں سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ سزاؤں کا بنیادی مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ ایک تو یہ سوچ تھی کہ یہ واقعات او رمقدمات صحیح ہیں تو ان پر تیزی سے کام ہونا چاہئے تھا،مقدمات کی سنگین نوعیت کے پیش نظر فیصلے جلدی آ جانے چاہئے تھے،جب جرم کی اتنے عرصے کےبعد سزا سنائی جاتی ہے تو وہ اثر کم ہو جاتا ہے،لیکن بہرحال یہ ضروری تھاکہ اس کا کوئی نہ کوئی سد باب ہونا چاہئے،اس فیصلے کا کوئی اختتامیہ ہونا چاہئے،کیونکہ یہ اہم مقدما ت تھے،ان کو لٹکائے رکھنا درست نہیں تھا، اب ظاہر ہے کہ فیصلے ہوئے ہیں ان کیخلاف اپیل کا پروسیس بھی شروع ہو سکتا ہےاور لوگ لٹکے نہیں رہیں گے،امید کرنی چاہئے بہرحال انصاف جس طرح بھی ہو سکے گا وہ ان کو مہیا ہوگا، ان کو بھی اور ریاست کو بھی اور ملک کو بھی۔
"نوازشریف کا بھائی وزیراعظم، اس کی بیٹی وزیراعلیٰ، ہمارے پاس صرف "نک دا کوکا" ہی رہ گیا"،کیپٹن (ر) محمدصفدر کی پرانی ویڈیو پھر وائرل
ان کامزید کہناتھا کہ دیکھیں جب بھی کسی سیاستدان کو ہٹایا جاتا ہےیا اس کو سزا ہوتی ہےتو اس کا ایک سیاسی رنگ ضرور ہوتا ہے،وہ اپنے آپ کو وکٹم کے طور پر پیش کر سکتے ہیں اور لوگ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ یہ مظلوم ہیں اور اس کا پھر ہمدردی کا فائدہ انہیں پہنچتا ہے،آپ نے دیکھا ماضی میں جتنی بھی حکومتیں ہٹائی گئی ہیں خواہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ہو یا نوازشریف یا عمران خان کی، جب وہ ہٹتی ہیں تو لوگوں کی ہمدردی کی ایک لہر جو ان کے حق میں اٹھتی ہےاوریہی حال مقدمات کا ہوتا ہے،یہ تو درست ہے کہ اس کی سیاسی ہمدردی تو انہیں حاصل ہوگی،اس کیلئے حکومت کو بہت محنت کرنی پڑے گی،یہ ثابت کرنے کیلئے کہ واقعی جو سزائیں سنائی گئی ہیں واقعی وہ اس کے مستحق تھے اور یہ کہ یہ سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔
9 مئی مقدمات، زرتاج گل ، عمرایوب اور شبلی فرازسمیت مزید 108 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیں
سربراہ پلڈاٹ کا مزید کہناتھا کہ 9مئی انتہائی سنگین جرائم تھے،اس کا یقیناً جن لوگوں نے یہ کام کیایا اکسایااس کی سزاانہیں ملنی چاہئے،اس میں کوئی شک نہیں ہے،لیکن غلطی یہ ہوئی ہےکہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعداس کی جو سنگینی ہے وہ لوگوں کے ذہنوں میں کم ہو گئی ہے،اور لوگ یہ محسوس کرتے رہے ہیں کہ چونکہ اتنی دیر گزر گئی ہے ان کے پاس ثبوت نہیں ہے اس لئے یہ سیاسی قسم کے مقدمات ہیں،اگر اس وقت سزائیں ہوتیں وقت کے اوپر ،دن رات لگا کر لوگوں کو سزائیں دی جاتیں،تو پھرشاید لوگوں کا یقین اس انصاف کے پروسیس میں زیادہ ہوتا۔
لیسکو کا بارشوں کے دوران جلنے والے اور ڈیفیکٹو میٹرز کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہاکہ آپ کو یاد ہے برطانیہ میں جب ہنگامے ہوئے تھے تو عدالتوں نے 24،24گھنٹے کام کرکےاس کا جلدی فیصلہ کیا تھاتاکہ لوگوں کے اوپر اس کا اثر ہو،تو لوگ یہ نہ سمجھیں کہ اس کو ہلکے پھلکے انداز میں لیا جارہا ہے،پاکستان میں بدقسمتی سے ہمارا نظام انصاف اتنا کمزور ہے کہ یہ کام وقت پر نہیں ہوا، اس کا نقصان ہوگا، لوگوں کے ذہنوں میں جو تاثر پیدا ہوگاوہ ویسا نہیں ہو گا جو اس وقت اگرفیصلہ ہو جاتا تو پیدا ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے پریس کانفرنس رہنماؤں کے حوالے سوال کے جواب میں بلال محبوب نے کہاکہ اب حال ہی میں شاہ محمود قریشی کو ایک مقدمے میں بری کیا گیا ہےاگرچہ وہ ایک مقدمہ ہے،شاہ محمود قریشی نے کوئی معافی نہیں مانگی اور دو سال زائد سے وہ اندر ہیں،وہ پی ٹی آئی کے سینئر ترین لوگوں میں سے ہیں،میراخیال ہے ان کا کیس اتنا مضبوط تھا کہ ان کو بری کرنا پڑا،میں نہیں جانتا کہ فوادچودھری کا کیس کیا ہے،لیکن تاثر یہ پیدا ہوسکتا ہے،کہ جولوگ معافی مانگ لیں، حالانکہ فواد چودھری نے معافی بھی نہیں مانگی انہوں نے ایک تاثر دیا تھا کہ وہ آئی پی پی میں شامل ہو گئے ہیں،لیکن پھر وہ پی ٹی آئی کے ساتھ رہے،وہ پی ٹی آئی کے بانی کو جیل میں ملتے بھی رہے،ان کے جو بیانات ہیں وہ سارے پی ٹی آئی کے حق میں ہی تھے،لہذا انہیں بری کرنے کا لازمی مقصد یہ نہیں ہےکہ انہوں نے کوئی معافی مانگی یا حکومت سے مل گئے ہیں۔
نااہلی کے بعد احمد خان بچھر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ
ان کا مزید کہناتھا کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ دونوں پارٹیاں پی ٹی آئی اور ان کی مخالف پارٹیاںوہ کتنے موثر طریقے سے اپنی کمیونیکشن کرتے ہیں،کیونکہ آج کے زمانے میں آپ اپنی بات کو کس طرح سے بیان کرتے ہیں کتنا لوگوں کو قائل کر پاتے ہیں،آپ کی بات ٹھیک ہے کہ سزاؤں سے یہ بیانیہ تو بنے گا، لیکن موثر طریقے سے آپ لوگوں کو یہ بیانیہ بیچتے ہیں ،چونکہ یہ حتمی سزا نہیں ہے،اب اس کی اپیلیں بھی ہو سکتی ہیں اپیلیں ہونگی تو ہائیکورٹس میں جو فیصلہ ہوگا، وہی حتمی فیصلہ ہوگا، آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ اپوزیشن کا زیادہ مضبوط بیانیہ ہوگا۔
امریکا سے ٹریڈ ڈیل ہماری معیشت کیلئے خوش آئند پیشرفت ہے: بلال اظہر کیانی
سربراہ پلڈاٹ نے کہاکہ ان لوگوں کے پاس دو فورم ہیں ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ،یہ الگ بات ہے بعض اوقات مقدمات میں ایس ابھی ہوتا ہے کہ ایک کورٹ میں آپ کو سزا ہو جائے تو پھر آپ انٹراکورٹ اپیل بھی کر لیتے ہیں،تو ان مقدمات میں آپ کو ایک اورفورم مل جاتا ہے،سپریم کورٹ میں بھی سزا ہو جائے گا توپھر نظرثانی میں چلے جاتے ہیں،لیکن وہ وکلا کی چابک دستی پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کتنے اچھے طریقے سے کیس کو پیش کرتے ہیں،اسی طرح سے پلیٹ فارم بڑھتے چلے جائیں گے،سزاؤں کے ختم ہونے اور کم ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
مزید :