اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں۔ پاکستان اور ایران کی قیادت باہمی تجارت کے حجم کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان پرامن مقاصد کیلئے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق ہے‘ اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور ایران کا موقف ایک ہے۔ کسی قسم کی دہشتگردی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ہمراہ گزشتہ روز یہاں معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلہ کی تقریب کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور پاکستان میں ایران کے سفیر اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے برادر اور دوست ملک کے صدر پہلی مرتبہ بطور صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور مستقبل میں بھی آپ کے دورے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دوطرفہ ملاقاتوں کے دوران ہم نے بھائی چارہ، باہمی تعلقات، مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی شعبوں سمیت جامع تبادلہ خیال کیا ہے۔ ایران کے صدر پاکستان کیلئے محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے ایران کے خلاف جارحیت کی تو پاکستان کے عوام اور حکومت نے اس کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا۔ وزیراعظم نے حکومت اور پاکستان کے عوام کی جانب سے جنگ میں ایران کے سائنسدانوں، جرنیلوں اور دیگر شہداء کیلئے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی دلیرانہ اور دانشمندانہ قیادت میں ایرانی افواج اور عوام نے شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا اور ایرانی میزائلوں کی بارش میں اسرائیلی دفاع کو بری طرح بے نقاب کیا۔ جنگ کے دوران ایران کے عوام اور حکومت نے اپنی خودمختاری اور حمیت کا بھرپور دفاع کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت کا پورا حق حاصل ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالہ سے پاکستان، ایران کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج کئی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں، میری دعا ہے کہ یہ ایم او یوز جلد معاہدوں میں بدل جائیں اور ہماری دوطرفہ تجارت کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر تک توسیع دیں۔ اس حوالہ سے ہمارے وفود بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔ ہم خطے میں امن وترقی کی شاہراہوں کو کھولنے کیلئے کئی سو کلومیٹر طویل سرحدوں کو کھولنے کیلئے دہشتگردی کے خلاف بھرپور تعاون کو یقینی بنائیں گے تاکہ ہمیشہ کے لئے دہشتگردی کا قلع قمع کیا جاسکے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ میں بدترین ظلم وستم کے حوالہ سے آواز بلند کرنے پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور ایران کے صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور فلسطین کے عوام کیلئے بھرپور آواز اٹھائی ہے۔ حالیہ دنوں میں نائب وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اس حوالہ سے پاکستان کا موقف بھرپور طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر لمحہ بے گناہ معصوموں کو ذبح کیا جارہا ہے۔ بزرگوں، خواتین اور نوجوانوں کے خون سے گلیاں سرخ ہیں۔ اس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ پانی، خوراک اور ادویات کا داخلہ بند کر کے انہیں فاقہ کشی پر مجبور کردیا گیا ہے۔ یہ مناظر دیکھنے کا حوصلہ نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیا کو یک زبان ہو کر غزہ کے حوالہ سے آواز بلند کرنی چاہئے۔ سیز فائر ہونا چاہئے۔ امن کیلئے عالمی برادری کو توانائیاں بروئے کار لانا ہوں گی ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پوری وادی معصوم کشمیریوں کے خون سے سرخ ہے۔ کشمیریوں کو بھی آزادی کا حق ہے اور اس کے بغیر ان کی آزادی مکمل نہیں ہوگی۔ پاکستان نے اس حوالہ سے ہمیشہ آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہے گا۔ ہم ایران کے بھی شکر گزار ہیں کہ ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق کیلئے آواز بلند کی ہے۔ وزیراعظم نے سعدی شیرازی کے اشعار کا حوالہ بھی دیا جن میں کہا گیا کہ اچھے وقت میں ہر کوئی دوست ہوتا ہے اور دوستی کا دعوی کرتا ہے لیکن دوست وہ ہوتا ہے جو برے وقت میں دوست کا ہاتھ تھام لے۔ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے قرآنی آیات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمارا دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ انہوں نے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور حکومت کی جانب سے شاندار میزبانی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت، پارلیمان اور عوام کی جانب سے ایران پر امریکی اور اسرائیلی جارحیت میں بھرپور موقف اپنایا اور ہمارا ساتھ دیا جس پر ہم دل سے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اپنے اشعار میں اتحاد اور بھائی چارہ کا درس دیا اور ملت اسلامیہ کو وحدت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دوستی، تعلقات گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتوں سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر اتحاد کا سبق ہمارے پیغمبرؐ نے بھی دیا تھا اور جب تک ہم متحد رہیں گے تو ہماری خودمختاری قائم رہے گی۔ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کو اپنا ہمسایہ ہی نہیں بلکہ بھائی سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات اور تعاون کو مزید وسعت دے کر ہم باہمی تجارت کو 3 ارب ڈالر سے بہت جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک توسیع دے سکتے ہیں۔ آج ہم نے سیاست، ثقافت وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کیلئے متحدد دستاویزات پر دستخط کئے ہیں، جس سے ٹرانسپورٹ، سائنس وٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت اور کاروباری شعبوں کی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان اہم معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے حوالہ سے باہمی رابطوں کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کی رہداریوں ریل، روڈ اور بحری روٹس کی ترقی، بارڈر مارکیٹس، مشترکہ فری اکنامک زونز کا قیام ہمارے لئے اشد ضروری ہے جس سے دونوں ممالک کے رابطوں میں استحکام اور وسعت آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کی جانب سے سرحدی علاقوں میں خطرات کے تناظر میں دونوں ممالک کے عوام کے تحفظ کیلئے باہمی اقدامات ناگزیر ہیں۔ علاقائی اور عالمی امور پر دونوں ممالک کی رائے مشترک ہے اور معاشی رابطوں کے فروغ سے ترقی و خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے فلسطین، لبنان اور شام میں انسانی حقوق کی پامالی کے اسرائیلی اقدامات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نسل کشی کے اقدامات کا مرتکب ہے۔ انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران یقین رکھتے ہیں کہ علاقائی اور عالمی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ سے توسیع پسندانہ عزائم کو روکا جا سکتا ہے تاکہ خطے میں سکیورٹی و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کیلئے علاقائی اور عالمی اشتراک کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دوہرے معیار کو ترک کرتے ہوئے جارحیت کا خاتمہ یقینی بنانا چاہئے۔ رکن ممالک کی خودمختاری یقینی بنانے کیلئے اقوام متحدہ کے جامع کردار کی ضرورت ہے۔ خطے میں امن کیلئے مسلم ممالک کو متحد ہونا چاہئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کو دورہ ایران کی دعوت بھی دی تاکہ باہمی تعلقات کے فروغ کے عمل کو مزید وسعت دی جاسکے۔ قبل ازیں پاکستان اور ایران نے مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کا تبادلہ کیا۔ اس حوالہ سے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے موقع پر وزیراعظم ہائوس میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر مجموعی طور پر 12 دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا جن میں سرفہرست پلانٹ پروٹیکشن اور پلانٹ کورینٹائن کا معاہدہ تھا۔ ایران کے وزیر معدنیات، صنعت وتجارت محمد آتابک اور وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ پاکستان اور ایران نے میر جاوے تافتان بارڈر گیٹ کے باہمی استعمال کے معاہدہ کی دستاویزات کا تبادلہ ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر نے کیا۔ اس موقع پر ایران کے پاردیز ٹیکنالوجی پارک اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے مابین سائنس ٹیکنالوجی اور ایجادات کے حوالہ سے اشتراک کیلئے ایم او یو کی دستاویزات کا تبادلہ ایران کے پاکستان میں سفیر رضا امیری مقدم اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی نے کیا۔ مزید برآں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اشتراک کار کیلئے ایم او یو دستاویزات کاتبادلہ ایران کے وزیر معدنیات، صنعت وتجارت محمد آتابک اور وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ خواجہ کے مابین ہوا۔ اسی طرح کلچر اینڈ آرٹ، سیاحت، سائنس، تعلیم، ٹیکنالوجی، صحت اور فیملی افیئرز، ماس میڈیا اور سپورٹس کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئے ایکسچینج پروگرام کی دستاویزات کا تبادلہ وفاقی وزیر ثقافت و قومی ورثہ محمد اورنگزیب خان کھچی اور ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کیا۔ پاکستان اور ایران کے میٹرولوجیکل کے اداروں میں باہمی تعاون کے ایم او یو کی دستاویزات کا تبادلہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور ایران کے وزیر محمد آتابک نے کیا۔ میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبہ میں ایم او یو کی دستاویزات کا تبادلہ ایران کی وزیر برائے روڈز و اربن ڈویلپمنٹ فرزانہ صادق اور وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار چوہدری نے کیا۔ تقریب کے دوران کریمنل معاملات میں جوڈیشل اسسٹنس کے حوالہ سے ایم او یو کی دستاویزات کا بھی تبادلہ کیا گیا اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ اسی طرح 2013 ء کے ایم او یو برائے فضائی خدمات ایگری منٹ کے ضمنی ایم او یو کی دستاویزات کا تبادلہ سیکرٹری وزارت دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد علی اور ایران کی روڈ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ کی وزیر فرزانہ صادق نے کیا۔ مزید برآں پاکستان اور ایران نے ایران کی نیشنل سٹینڈرڈز آرگنائزیشن اور پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مابین مصنوعات کی رجسٹریشن اور انسپکشن، ٹیسٹنگ وغیرہ کے حوالہ سے ایم او یو پر عملدرآمد کی دستاویزات کا تبادلہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور ایران کے پاکستان میں سفیر رضا امیری مقدم نے کیا۔ سیاحت کے شعبہ میں سال 2027-2025 کے دوران باہمی تعاون پر عملدرآمد کے حوالہ سے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ رنا ثناء اللہ خان اور ایران کی وزیر فرزانہ صادق نے دستاویزات کا باہمی تبادلہ کیا۔ تقریب کے آخر میں آزادانہ تجارت کے معاہدہ کے حوالہ سے بین الوزارتی بیانیہ کی دستاویزات کا تبادلہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ایران کے وزیر محمد آتابک نے کیا۔ شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے  کہا ہے کہ ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت  کرتے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ وسیع البنیاد دو طرفہ تعاون بالخصوص تجارت، رابطہ کاری، ثقافت اور عوامی سطح پر تعلقات کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزشکیان  کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وفود کی سطح پر بات چیت  میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور اعلی سرکاری حکام موجود تھے۔ صدر پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیرمتزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ تجارت کے فروغ کے لیے کئی اقدامات پر بات چیت ہوئی  جن میں بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک-ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے فلسطینی عوام  جو اسرائیلی افواج کی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں کی کھل کر اور عملی حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے فوری خاتمے اور وہاں کے مظلوم عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے ایران کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا۔ دونوں نے قبل ازیں مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی  شرکت کی۔ اسحاق ڈار  نے کہا ہے کہ حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کوسہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے، پاکستان کے زرعی وصنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اور ایران  نے  آزادانہ تجارت کے معاہدہ پر اتفاق کیا ہے جو ہمارے تجارتی رابطوں میں اضافہ کرے گا۔ پاکستان ایران کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کے فروغ کے حوالہ سے بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے   انہوں نے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان، وفاقی کابینہ اور ایران کے وزراء  سمیت دونوں ممالک کی کاروباری برادری  سے  بزنس فورم میں شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ  یہ فورم  بنیادی اہمیت  کا حامل ہے۔ دونوں ممالک معاشی رابطوں کے فروغ  سے اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرسکتے ہیں۔  وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایران بزنس فورم کا انعقاد خوش آئند ہے، ہماری باہمی تجارت میں  اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ استعداد سے کم ہے۔ معاہدہ سے ٹیرف میں کمی، تجارتی رکاوٹوں کے خاتمہ سمیت دونوں ممالک میں کاروباری شعبہ کی ترقی میں مدد ملے گی۔ حالیہ مذاکرات میں دونوں ممالک کی قیادت نے تجارتی و معاشی رابطوں میں اضافہ کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے اور باہمی تجارت کو دس ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ اس حوالہ  سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی) قائم کی گئی ہے جہاں پر سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی معاونت فراہمی کی جاتی ہے۔ پاکستان کی معیشت ترقی کے راستے پر گامزن ہے، اب وقت ہے کہ ہم مل کر کام کریں اور دونوں ممالک کے مستقبل کو روشن کرنے کیلئے دستیاب مواقع سے استفادہ کریں۔ ایران کی وزیر روڈ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ فرزانہ صادق نے وفاقی وزراء برائے مواصلات عبدالعلیم خان، وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر ریلویز حنیف عباس کے ساتھ  مشترکہ اجلاس میں شرکت کی جہاں دونوں ممالک کے مابین پہلے سے موجود دوستانہ اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور بالخصوص ذرائع آمدورفت میں بہتری لانے کے مختلف امور زیر غور آئے۔ اجلاس میں ایران کی طرف سے پاکستان اور چین کے ساتھ سلک روڈ منصوبے میں شرکت اور  گوادر سے چاہ بہار کے بحری روٹ پر باہمی تجارت میں فروغ پر بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے ایران کے صدر اور ان کے  وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام ایران کو اسرائیل کے خلاف سرخرو ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں جو سارے عالم اسلام کے لئے فخر اور مسرت کا مقام ہے۔ وفاقی وزیر ریلویز حنیف عباسی نے اسلام آباد، تہران اور استنبول ریل منصوبے کا از سر نو جائزہ لینے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے زاہدان کے ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ اور تعداد میں اضافہ کریں گے۔ قبل ازیں  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ ایرانی صدر کے اعزاز میں پروقار استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور خیر سگالی کلمات کا تبادلہ کیا جس کے بعد فوٹو سیشن ہوا۔ استقبالیہ تقریب کے اغاز پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور مسلح افواج کے چاک وچوبند دستوں نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم نے ایران کے صدر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، وزیر ہائوسنگ ریاض حسین پیرزادہ، وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ سمیت وفاقی کابینہ کے اراکین احد چیمہ، علی پرویز ملک، ہارون اختر خان، طارق فاطمی سمیت اعلی حکام سے تعارف کروایا۔ بعد ازاں ایران کے صدر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے اپنے کابینہ ارکان کا تعارف کرایا۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہائوس کے سبزہ زار میں یادگاری پودا بھی لگایا۔ اس موقع پر عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ایرانی صدر نے وفود کی سطح پر مذاکرات کئے‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ اور دونوں ممالک کے باہمی روابط کے فروغ اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات کی۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے مشترکہ تاریخ، مشترکہ ثقافتی ورثے، عقیدے اور باہمی احترام کی مضبوط بنیادوں پر زور دیتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کے لیے پاکستان کے گہرے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر مسعود پیزشکیان نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دونوں دوست ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لیے پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بامعنی بات چیت کا بھی تذکرہ کیا۔ ایرانی صدر دورہ مکمل کرکے وطن واپس چلے گئے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا گیا۔ صدر زرداری نے ہم منصب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا ایوانِ صدر میں پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں تعلقات کو وسعت دینے، دونوں ممالک نے وسیع اور باہمی فائدے کے حامل شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ صدر نے عشائیہ بھی دیا۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران خطے کے پْرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے مل کر کام جاری رکھیں گے۔ دورہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ ایرانی صدر‘ چیئرمین سینٹ اور سپیکر ایاز صادق سے بھی ملے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا ایران کی خود مختاری‘ علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا عزم کرتے ہیں۔ زائرین کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔ سپیکر نے آپریشن بنبان مرصوص پر ایرانی کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ ایرانی صدر مسعود پز شکیان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے واپس وطن چلے گئے۔ مسعود پز شکیان کو صدر زرداری، عطاء تارڑ نے رخصت کیا اور تصویری البم پیش کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پاکستان اور ایران کے علاقائی اور عالمی نے ایران کے صدر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے اور وفاقی وزیر تعلقات کو مزید جلد 10 ارب ڈالر کا تبادلہ کیا ایران کے وزیر تعاون کے فروغ شکریہ ادا کیا کے حوالہ سے ا باہمی تعلقات تبادلہ ایران کا اعادہ کیا کو مزید وسعت باہمی تجارت اقوام متحدہ باہمی تعاون اور پاکستان اس حوالہ سے محمد ا تابک ارب ڈالر کے پاکستان کے پاکستان کا اور ایرانی پاکستان کی کی جانب سے اور باہمی میں اضافہ اسحاق ڈار پاکستان ا میں ایران کہا کہ ہم ایران نے ممالک کی حمایت پر کو یقینی تعاون کو اور عوام کہ ایران پر ایران ایران کی کی حمایت کے مابین تجارت کے تقریب کے کے دوران کہا کہ ا کیا گیا کی ترقی بات چیت کیلئے ا کے خلاف کے عوام کی وزیر کے ساتھ کیا اور نے کیا کے لیے اور اس ہے اور اور ان اینڈ ا

پڑھیں:

زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض

زرمبادلہ کے ذخائر ایک ایسی کہانی ہے جس پر حکومتوں کی سانسیں اور قوم کی امیدیں ٹکی رہتی ہیں اس پر گہری نظر رکھنے والے امپورٹرز بھی ہوتے ہیں کیونکہ ذخائر جتنے زیادہ ہوں گے، روپے کی قدر کو اسی قدر استحکام ملے گا۔ لیکن اسے غارت کرنے میں درآمدات کا ہی ہاتھ ہوتا ہے ملک پر اتنا زیادہ درآمدی بل کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر کی بلند سطح گرنے لگتی ہے۔

اس وقت ملک کے طول و عرض میں یہ باز گشت سنائی دے رہی ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ دہائی میں ذخائر 6 ارب ڈالر تک بھی جا پہنچے تھے۔ جب ڈالر اڑنے لگا اور روپیہ تیزی سے گرنے لگا تھا، پھر کہیں یہ ذخائر 24 ارب ڈالر تک جا پہنچے تھے تو حکومت کامیابی کے دعوے کر رہی تھی کہ اچانک معلوم ہوا کہ درآمدات اتنی زیادہ ہو چکی ہیں جوکہ ذخائر کو کھا رہی ہیں۔

اب جب کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 13.5 ارب ڈالر ہیں اور کمرشل بینکوں کے پاس 6.4 ارب ڈالر کا ذخیرہ ہے، اس کا پہلا باب آئی ایم ایف کی مہربانیوں سے شروع ہوتا ہے۔ ایک طرف آئی ایم ایف کی قسط آئی ہے، دوسری طرف اس قسط کا بڑا حصہ بیرونی ادائیگیوں میں چلا جاتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے کوئی دریا بھرا ہو اور اگلے لمحے سمندر میں بہہ گیا، یعنی دریا جیسا پہلے خالی تھا اسی طرح قرض لینے کے بعد ادائیگی کرکے پھر خالی ہاتھ رہا۔

پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ درآمدی بل کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ پھر درآمدات گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہوئے چلی جا رہی ہیں جس کا ابھی تک کوئی شافی علاج تجویز نہیں کیا جا سکا۔ غذائی درآمدات کا تعلق زراعت سے گہرا ہے۔

اس مرتبہ اس بات کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ شاید 25 یا 30 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کم ہوگی جس کے لیے پھر درآمد کنندگان درآمد کرکے منافع کمانے کے لیے پَر تول رہے ہیں۔ اتنی گندم کی درآمد جب چند سال قبل 36 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تو ایک ارب ڈالر خرچ ہوگئے تھے۔ اس مرتبہ یہ تو سوچا جا رہا ہے کہ گندم کی پیداوار کم ہوگی اور درآمد کی ضرورت پیش آئے گی۔

گندم کی 8 فی صد یا 10 فی صد کمی کا آسان علاج ہے۔ ہر وہ جگہ جوکہ قابل کاشت ہو سکتی ہے، وہاں پر گندم کی کاشت کرکے اس کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں ہر مقام پر خالی قطعہ زمین وافر مقدار میں موجود ہے کسی طرح سے اس پر گندم کی کاشت کی جائے۔ خاص طور پر بعض علاقے ایسے ہیں جہاں گندم کی کاشت ممکن ہے مجھے نورپور تھل قصبہ ’’چن‘‘ کے زمیندار فہیم راجپوت نے بتایا کہ ان کے علاقے میں کبھی سفیدے کے درخت لگائے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے۔

لیکن اب سفیدے کے درختوں کی زیادتی کے باعث گندم کی فصل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کے باعث پہلے کے مقابلے میں گندم کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ اس طرح کے بھی مسائل ہیں محکمہ ریلوے اور دیگر محکموں کے پاس وافر مقدار میں زمین موجود ہے جس پر گندم کاشت کی جا سکتی ہے۔ ہمیں درآمدات کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے اس طرح ملک اور عوام پر قرض کا بار بڑھتا چلا جا رہا ہے اور پھر ڈالرز میں اس کی ادائیگی حکومت کے لیے چیلنج بن جاتی ہے۔

رواں مالی سال 23 ارب ڈالرز کی ادائیگی حکومت کے لیے ایک چیلنج بن کر رہ جائے گی۔ اتنی رقم کی ادائی کے لیے معیشت پر بہت بڑا بوجھ پڑے گا اور اس بوجھ کا بیشتر حصہ ترقیاتی منصوبے برداشت کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں پر ایسے منصوبے بھی ہیں جو کئی سالوں سے زیر التوا ہیں۔ کہیں تمام منصوبے مکمل کرنے کے بعد معمولی کام کے رہنے کے باعث پورا منصوبہ ہی جام کر دیا جاتا ہے۔

اب ان تمام منصوبوں کی تکمیل کے لیے اس مرتبہ امداد بہت کم رکھی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے سیلاب کے بعد بحالی کی خاطر بہت کچھ کرنے کے منصوبے ہیں لیکن حکومت کو ان منصوبوں کے مکمل کرنے کی خاطر اچھی خاصی رقوم درکار ہیں لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ سب سے پہلے ملک کے مختلف منصوبوں کے بارے میں مکمل معلومات ہونی چاہئیں، پھر ان معلومات کی روشنی میں جو منصوبے اعلان کر دیے گئے ہیں اولین ترجیح ایسے منصوبوں کے لیے دینی چاہیے اور ایسے منصوبے جیسا کہ پانی کی سپلائی قائم کرنے کے لیے K-4 کا منصوبہ ہے۔ اسی طرح سرکولر ٹرین کا معاملہ بھی ہمارے سامنے ہے جسے چلانے کے لیے ان علاقوں کے لوگ اپنی حیثیت کے مطابق سرکار کے ساتھ تعاون کریں۔

یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر سیلاب کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔البتہ حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں فوری اقدامات کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 5.8 ارب روپے کا فوری ریلیف پیکیج منظور کیا گیا ہے اور 4 ارب روپے فوری جاری کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ حکومت پنجاب نے بھی صوبائی سطح پر امدادی پیکیج کی منظوری دی ہے مزید یہ کہ 2855 دیہاتوں کے لیے آبیانہ اور زرعی آمدنی ٹیکس معاف کرنے کا کہا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کے بجلی کے بل برائے اگست معاف کر دیے گئے ہیں۔ بیرونی امداد کے سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے 3 ملین ڈالر کی ایمرجنسی گرانٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یعنی 30 کروڑ وفاقی حکومت کو فوری ملنے کا امکان ہے۔ حکومت کو ماحولیاتی مزاحمت اور تیاری کے طریق کار لائحہ عمل اور منصوبے کا اعلان کرنا چاہیے اور تمام شہریوں کو اس میں شمولیت آگاہی پروگرام تیاری اور دیگر اقدامات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

اس وقت ایک بار پھر قرض کا مسئلہ اور زرمبادلہ کے برائے نام بڑھتے ذخائر کا کس طرح سے استعمال کیا جائے یہ مسئلہ اہم ہے۔ اس سلسلے میں بہت سے غیر ضروری اخراجات جس سے ڈالر کی برآمد ہوتی ہے یعنی بعض اوقات درآمد کے ذریعے ڈالر جاتا ہے اور کبھی بہت سی غیر ملکی کمپنیاں اپنا منافع ڈالر کی شکل میں لے کر چلے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ جتنے بھی تجارتی معاہدے کیے جائیں اس بات کو ترجیح دی جائے کہ بارٹر سسٹم کا استعمال ہو، یعنی ہم ان سے جو چیز خریدیں اس کے بدلے میں اپنا مال ان کو دیں۔ اس طرح مال دے کر مال حاصل کرنے سے ڈالر کی بچت ہو گی اور یوں جتنے بھی زرمبادلہ اسٹاک میں ہوں گے اس کا انتہائی مناسب استعمال کیا جاسکے گا۔ اس طرح بار بار ڈالر کو اڑان کا موقع نہیں ملے گا اور بار بار روپے کی کم قدری نہیں ہوگی، لہٰذا اگر زرمبادلہ کے ذخائر میں معمولی اضافہ ہوا ہے تو اب خرچ میں بھرپور احتیاط کی جائے تو یہ معاشی استحکام کا ذریعہ بن سکتا ہے اور زیادہ قرض لینے کی ضرورت میں کمی واقع ہو کر رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پاکستان اور ترکیہ کے وزراء کی ملاقات دوطرفہ تجارت کے فروغ پر اتفاق
  • امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا