ایلون مسک نے 10 کھرب ڈالر سیلری پیکج نہ ملنے پر ٹیسلا چھوڑنے کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اگر ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز نے ایلون مسک کے لیے مجوزہ ایک ٹریلین ڈالر کے پے پیکیج کو منظور نہ کیا تو وہ ٹیسلا کی سی ای او شپ چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ انتباہ کمپنی کی چیئرپرسن رابن ڈین ہولم نے شیئر ہولڈرز کو لکھے گئے خط میں دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈین ہولم نے کہا کہ یہ پرفارمنس پر مبنی پیکیج ایلون مسک کو کم از کم ساڑھے سات سال تک ٹیسلا کی قیادت جاری رکھنے کے لیے متحرک رکھنے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق مسک کی قیادت ٹیسلا کی کامیابی کے لیے نہایت اہم اور فیصلہ کن ہے، اور اگر انہیں مناسب طور پر ترغیب نہ دی گئی تو کمپنی ان کی “وقت، صلاحیت اور وژن” سے محروم ہوسکتی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ مسک کا کردار اس وقت زیادہ اہم ہے جب ٹیسلا مصنوعی ذہانت اور خودکار ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی قیادت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مجوزہ پیکیج کے تحت مسک کو 12 حصوں پر مشتمل اسٹاک آپشنز دیے جائیں گے جو مختلف اہداف سے منسلک ہیں، جن میں 8.
ڈین ہولم نے شیئر ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس پیکیج کو منظور کریں اور ان تین ڈائریکٹرز کو بھی دوبارہ منتخب کریں جو طویل عرصے سے مسک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ڈیلاویئر کی عدالت نے 2018 میں دیے گئے مسک کے پے پیکیج کو کالعدم قرار دیا تھا، جس کے بارے میں عدالت نے کہا تھا کہ وہ غیر آزاد ڈائریکٹرز کے ذریعے غلط طریقے سے طے کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ٹیکسوں کا بڑھتا بوجھ، عوام کی بے چینی میں اضافہ ہونے لگا، گوہر اعجاز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معیشت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے دوران حکومتِ پاکستان کی انکم ٹیکس وصولی تاریخ کی بلند ترین سطح 5.83 کھرب روپے تک پہنچ گئی، جو گزشتہ مالی سال 2023-24 میں 4.57 کھرب روپے تھی، اس نمایاں اضافے نے سرکاری محصولات میں تو اضافہ کیا ہے مگر عوامی سطح پر شدید نارضگی اور بے اطمینانی پیدا کر دی ہے۔
مائیکر و بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر انہوں نےکہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مجموعی وصولیوں میں سے 575 ارب روپے تنخواہ دار طبقے سے حاصل کیے گئے، جو گزشتہ سال کے 364 ارب روپے کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے۔دوسری جانب کاروباری طبقہ — جس میں کارپوریٹس، پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں، بینکنگ و غیر ملکی کمپنیاں، چھوٹے کاروبار اور ایسوسی ایشن آف پرسنز (AOPs) شامل ہیں — نے تقریباً 5.3 کھرب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کیے، جو گزشتہ سال کے 4.1 کھرب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
این سی سی آئی اے افسران مبینہ گینگ بنا کر رشوت خوری کر رہے ہیں، ڈکی بھائی کو پکڑنے والے افسران کا 3 روزہ ریمانڈ منظور
اس سال پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں نے 1.36 کھرب روپے،لسٹڈ کمپنیوں نے 866 ارب روپے، بینکنگ سیکٹر نے 930 ارب روپے، AOPs نے 214 ارب روپےجبکہ دیگر افراد نے 1.12 کھرب روپے ٹیکس ادا کیا۔حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اضافے کی وجہ ٹیکس نیٹ میں وسعت اور بہتر کمپلائنس ہے، تاہم ماہرین معیشت کے مطابق سخت ٹیکس پالیسیوں اور عدم توازن والے بوجھ نے تنخواہ دار طبقے اور کاروباری برادری دونوں کو دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس نظام کو مزید منصفانہ اور پائیدار نہ بنایا گیا تو یہ معاشی سست روی اور عوامی بے اعتمادی کا باعث بن سکتا ہے۔گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو جس میں براہِ راست و بالواسطہ ٹیکس، پیٹرولیم لیوی اور صوبائی محصولات شامل ہیں — 15 فیصد سے تجاوز کرنے کا امکان ہے، جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہوگی۔
لدھیانہ میں سردار موہن سنگھ ثقافتی میلے کی اختتامی تقریب میں شرکت کی، دس سے پندرہ ہزار افراد کا اجتماع تھا،بیرون ممالک سے آئے وفود شامل تھے
Tax Burden and Public Resentment!
The Income Tax collection for the fiscal year 2024–25 reached a record high of Rs. 5.83 trillion, compared to Rs. 4.57 trillion in FY 2023–24, reflecting a sharp increase in government revenue.
However, this excessive tax collection has… pic.twitter.com/9lqZMOYb4Z
مزید :