امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ واقعے میں حماس یا کسی اور گروپ کی جانب سے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا گیا تھا، اور ایسی صورت میں اسرائیل کے ردعمل کی توقع پہلے ہی کی جا رہی تھی۔

واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ اگرچہ غزہ میں جنگ بندی تکنیکی طور پر برقرار ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی قسم کی جھڑپ یا محدود کارروائی نہیں ہو سکتی۔ ان کے بقول، موجودہ حالات میں کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب سے چھوٹے پیمانے پر واقعات پیش آ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں واضح طور پر علم ہے کہ حماس یا غزہ میں موجود کسی دوسرے عسکری گروہ نے ایک اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا، جس کے بعد اسرائیل کا جوابی اقدام غیر متوقع نہیں تھا۔ جے ڈی وینس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا خطے میں امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے اور واشنگٹن کسی بڑی جنگ سے بچنے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔

دوسری جانب حماس نے رفح کے قریب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ واقعہ اسرائیل کی جانب سے جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے۔

اس واقعے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں 18 فلسطینی شہید اور کم از کم 50 زخمی ہوئے۔ ان حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جے ڈی وینس

پڑھیں:

فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل

اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی

’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘

یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔

ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔

انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ریڈ لائن کراس کرنے پر چین کی اسرائیل کو وارننگ جاری
  • اسرائیل نے مغربی کنارے میں 19 یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے دی
  • غزہ سٹی:اسرائیل کا گاڑی پر فضائی حملہ،حماس کے اہم ترین کمانڈر سعد عدسا 2 ساتھیوں سمیت شہید
  • اسرائیلی فضائی حملے میں شہادت پانے والے بہادر اور جری حماس کمانڈر رعد سعد کون ہیں؟
  • اسرائیل: کار پر فضائی حملے میں حماس کے اہم کمانڈر دو ساتھیوں سمیت شہید
  • اسرائیلی فوج کی غزہ سٹی میں کارروائی، حماس کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے اہم ترین کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ؛ 3 شہادتیں
  • اسرائیل نے حماس کے اہم کمانڈر کو نشانہ بنایا، فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید
  • فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
  • 8 مسلم ممالک کی اسرائیلی فوج کے یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سخت مذمت