Islam Times:
2025-11-02@08:51:11 GMT

اسرائیل کے ساتھی یمن کے نشانے پر

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

اسرائیل کے ساتھی یمن کے نشانے پر

اسلام ٹائمز: یمن کی مسلح افواج کا صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے کا چوتھا مرحلہ محض ایک فوجی آپریشن ہی نہیں بلکہ ایک ایسی محروم لیکن طاقتور قوم کے انقلابی ارادے کی علامت ہے جو صیہونی رژیم کے ظلم کے خلاف گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں ہے۔ حوثی مجاہدین کے اس اقدام نے غاصب صیہونی رژیم کی معیشت اور سلامتی کو متزلزل کر ڈالا ہے اور اس کے حامی مشکل حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کے سامنے سخت انتخاب ہے: تل ابیب سے تعاون جاری رکھنا یا اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں شکست قبول کر لینا۔ یمن اپنے ایمان، شجاعت اور اسلامی مزاحمت میں اتحاد کی بنیاد پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہے اور یہ جدوجہد انشاءاللہ فلسطین کاز کے مکمل حصول اور قدس شریف کی آزادی تک جاری رہے گی۔ تحریر: رسول قبادی
 
یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے خلاف سمندری محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور اب اس کے چوتھے مرحلے کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ یوں حوثی مجاہدین نے ایک بار پھر فلسطین کاز سے وفاداری اور غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس مرحلے میں انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ ایسے تمام بحری جہاز جو کسی بھی طرح سے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں سے مربوط ہوں گے چاہے وہ کسی بھی اسلامی یا عرب ملک کے ہی کیوں نہ ہوں روک دیے جائیں گے۔ یمن کی مسلح افواج نے سمندری محاصرے کو غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں پر دباو ڈالنے کا ذریعہ قرار دے رکھا ہے۔ یہ حکمت عملی مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کی خاطر اور اسلامی مزاحمت کی ہم آہنگی سے تشکیل پائی ہے اور اب تک اس کے چار مراحل مکمل ہو چکے ہیں جو درج ذیل ہیں:
 
پہلا مرحلہ: اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنانا (اکتوبر 2023ء)
غزہ پر غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے پہلے ہفتے میں ہی تقریباً 10 ہزار کے قریب عام فلسطینی شہری شہید ہو گئے تھے۔ اس کے بعد یمن نے بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اسرائیلی بحری جہازوں یا اسرائیلی پرچم کے حامل بحری جہازوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا۔ اس سلسلے میں حوثی مجاہدین کا پہلا آپریشن "گیلکسی لیڈر" کے خلاف انجام پایا۔ یہ کشتی ایک صیہونی تاجر کی ملکیت تھی اور 19 نومبر 2023ء کے دن یمن کی مسلح افواج نے ہیلی برن کے ذریعے اس کشتی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ یہ آپریشن انتہائی اعلی سطحی اور درست انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر انجام پایا جس نے اسرائیلی حکمرانوں کے چھکے چھڑا دیے اور ثابت کر دیا کہ یمن انتہائی اہم تجارتی راہداریوں پر اسرائیلی بحری جہازوں کی آمدورفت معطل کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ایلات بندرگاہ کی جانب بحری جہازوں کی آمدورفت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی اور صیہونی رژیم سے مربوط بحری جہازوں کی انشورنس اخراجات میں اضافہ ہو گیا۔
 
دوسرا مرحلہ: آپریشن کا دائرہ وسیع ہو جانا (جنوری 2024ء)
غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے پر یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ نے اپنے فوجی آپریشنز کا دائرہ بڑھاتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیلی بحری جہازوں کے علاوہ ایسے تمام ممالک کے بحری جہازوں کو بھی بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب سے آمدورفت کی اجازت نہیں ہو گی جو کسی نہ کسی طرح اسرائیل سے رابطے میں ہیں اور اس کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔ یمن نے خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ کو وارننگ جاری کر دی۔ اس مرحلے میں مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی جانب جانے والے بحری جہازوں کو کروز میزائلوں، ڈرون طیاروں اور خودکش تیز رفتار کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ حوثی مجاہدین کے حملوں کا نشانہ بننے والے بحری جہازوں میں سے ایک یو ایس ایس کارنی تھا جسے 2 جنوری 2024ء کے دن بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
 
تیسرا مرحلہ: صیہونی بندرگاہوں سے تعاون کرنے والی کمپنیوں کو نشانہ بنانا (مارچ 2024ء)
اس مرحلے میں انصاراللہ یمن نے اپنی حکمت عملی کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہر ایسی کمپنی کو نشانہ بنایا جائے گا جو صیہونی بندرگاہوں میں صیہونی رژیم سے تعاون کرنے میں مصروف ہے، چاہے وہ کسی بھی ملک کی ہو۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ یمن کی بارہا وارننگ کے باوجود متحدہ عرب امارات سمیت کچھ بین الاقوامی کمپنیوں نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی بندرگاہوں سے تعاون جاری رکھا۔ 9 اپریل 2024ء کے دن "ایم ایس اورین" نامی بحری جہاز پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ یہ بحری جہاز سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی کی ملکیت تھا جو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہ ایلات کی جانب گامزن تھا۔ اس حملے میں جدید ڈرون طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ اس مرحلے کے بعد ایلات بندرگاہ کی آمدن میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
 
چوتھا مرحلہ: صیہونی رژیم کا جامع محاصرہ (جولائی 2025ء)
اس مرحلے کے آغاز کا اعلان حال ہی میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کرنل یحیی سریع نے کیا ہے۔ یہ مرحلہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے پر مشتمل حکمت عملی کا عروج ہے جس میں ایسی تمام کمپنیوں کے بحری جہازوں کو روکا جائے گا جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں میں سرگرمیاں انجام دینے میں مصروف ہیں۔ اس مرحلے کو "جامع محاصرہ" کا مرحلہ قرار دیا گیا ہے جس میں حتی ان بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جو دور دراز بندرگاہوں جیسے بحیرہ روم یا بحر ہند میں فعالیت انجام دے رہے ہیں اور ان کے مالکین غاصب صیہونی رژیم سے رابطہ برقرار کیے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے کی اہم خصوصیت اعلی سطح کی انٹیلی جنس کے حصول اور جدید ترین جنگی ہتھیار استعمال کرنے پر مشتمل ہے۔
 
یمن کی مسلح افواج کا صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے کا چوتھا مرحلہ محض ایک فوجی آپریشن ہی نہیں بلکہ ایک ایسی محروم لیکن طاقتور قوم کے انقلابی ارادے کی علامت ہے جو صیہونی رژیم کے ظلم کے خلاف گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں ہے۔ حوثی مجاہدین کے اس اقدام نے غاصب صیہونی رژیم کی معیشت اور سلامتی کو متزلزل کر ڈالا ہے اور اس کے حامی مشکل حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کے سامنے سخت انتخاب ہے: تل ابیب سے تعاون جاری رکھنا یا اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں شکست قبول کر لینا۔ یمن اپنے ایمان، شجاعت اور اسلامی مزاحمت میں اتحاد کی بنیاد پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہے اور یہ جدوجہد انشاءاللہ فلسطین کاز کے مکمل حصول اور قدس شریف کی آزادی تک جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی بحری جہازوں غاصب صیہونی رژیم کی یمن کی مسلح افواج مقبوضہ فلسطین کی بحری جہازوں کو کے خلاف سمندری کرنے میں مصروف اسلامی مزاحمت حوثی مجاہدین نشانہ بنایا اس مرحلے سے تعاون کی جانب ہے اور اور اس

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ / یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن) فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعے کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جس میں 3 افراد شہید ہوگئے یہ واقعہ جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقوں میں گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی پر قائم ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق ایک اور فلسطینی شہری گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور انہیں ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس تاخیر کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔اسرائیلی فوج کی ایک اعلیٰ ترین قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تومر یروشلمی اسرائیلی فوج میں ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات تھیں اور ان کے خلاف قیدیوں پر فوجی اہلکاروں کے تشدد کی وڈیو لیک ہونے کے معاملے پر تحقیقات جاری تھیں۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے یہ مواد میڈیا کو جاری کرنے کی اجازت دی۔ میں اس فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔ انہوں نے اپنے استعفے میں اعتراف کیا کہ انہوں نے خود ایک ایسی وڈیو میڈیا کو لیک کرنے کی منظوری دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستانی وزارت اطلاعات نے ایک بھارتی نیوز چینل کے ان غیر تصدیق شدہ یا سیاسی مقاصد پر مبنی دعووں کی تردید کی ہے کہ پاکستان غزہ میں 20 ہزار فوجی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور یہ کہ پاکستان نے اپنے پاسپورٹ سے یہ شق ہٹا دی ہے کہ یہ ’اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں‘۔ بھارتی نیوز آؤٹ لَیٹ ’ری پبلک ٹی وی‘ نے یہ الزامات لگائے تھے، جس میں فوجیوں کی تعداد کی بھی وضاحت کی گئی تھی کہ پاکستان اپنی افواج مغربی ممالک اور اسرائیل کی نگرانی میں غزہ بھیجنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔ گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی افواج لبنانی سرزمین پر حملے کر رہی ہیں اور گزشتہ سال نومبر میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی روزانہ خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے اپنے2 یرغمالیوں امی رام کوپر اور سحر بروخ کی باقیات کی شناخت کر لی ہے، جن کی لاشیں حماس کی جانب سے واپس کی گئیں۔ وزیرِاعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کے اہلِ خانہ کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب قومی ادارہ برائے فرانزک میڈیسن نے شناختی عمل مکمل کرلیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • بگ باس: ساتھی خاتون کی تضحیک کرنے پر سلمان خان کی طرف سے امیدواروں کی سخت سرزنش
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت اجلاس؛ بندرگاہوں پر سہولیات کا جائزہ لیا گیا
  • روس کا جوہری صلاحیتوں سے لیس بحری ڈرون کا تجربہ
  • صیہونی جارحیت کیخلاف لبنانی صدر کا فوج کو ڈٹ جانے کا حکم