Islam Times:
2025-09-17@23:36:23 GMT

اسرائیل کے ساتھی یمن کے نشانے پر

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

اسرائیل کے ساتھی یمن کے نشانے پر

اسلام ٹائمز: یمن کی مسلح افواج کا صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے کا چوتھا مرحلہ محض ایک فوجی آپریشن ہی نہیں بلکہ ایک ایسی محروم لیکن طاقتور قوم کے انقلابی ارادے کی علامت ہے جو صیہونی رژیم کے ظلم کے خلاف گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں ہے۔ حوثی مجاہدین کے اس اقدام نے غاصب صیہونی رژیم کی معیشت اور سلامتی کو متزلزل کر ڈالا ہے اور اس کے حامی مشکل حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کے سامنے سخت انتخاب ہے: تل ابیب سے تعاون جاری رکھنا یا اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں شکست قبول کر لینا۔ یمن اپنے ایمان، شجاعت اور اسلامی مزاحمت میں اتحاد کی بنیاد پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہے اور یہ جدوجہد انشاءاللہ فلسطین کاز کے مکمل حصول اور قدس شریف کی آزادی تک جاری رہے گی۔ تحریر: رسول قبادی
 
یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے خلاف سمندری محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور اب اس کے چوتھے مرحلے کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ یوں حوثی مجاہدین نے ایک بار پھر فلسطین کاز سے وفاداری اور غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس مرحلے میں انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ ایسے تمام بحری جہاز جو کسی بھی طرح سے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں سے مربوط ہوں گے چاہے وہ کسی بھی اسلامی یا عرب ملک کے ہی کیوں نہ ہوں روک دیے جائیں گے۔ یمن کی مسلح افواج نے سمندری محاصرے کو غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں پر دباو ڈالنے کا ذریعہ قرار دے رکھا ہے۔ یہ حکمت عملی مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کی خاطر اور اسلامی مزاحمت کی ہم آہنگی سے تشکیل پائی ہے اور اب تک اس کے چار مراحل مکمل ہو چکے ہیں جو درج ذیل ہیں:
 
پہلا مرحلہ: اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنانا (اکتوبر 2023ء)
غزہ پر غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے پہلے ہفتے میں ہی تقریباً 10 ہزار کے قریب عام فلسطینی شہری شہید ہو گئے تھے۔ اس کے بعد یمن نے بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اسرائیلی بحری جہازوں یا اسرائیلی پرچم کے حامل بحری جہازوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا۔ اس سلسلے میں حوثی مجاہدین کا پہلا آپریشن "گیلکسی لیڈر" کے خلاف انجام پایا۔ یہ کشتی ایک صیہونی تاجر کی ملکیت تھی اور 19 نومبر 2023ء کے دن یمن کی مسلح افواج نے ہیلی برن کے ذریعے اس کشتی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ یہ آپریشن انتہائی اعلی سطحی اور درست انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر انجام پایا جس نے اسرائیلی حکمرانوں کے چھکے چھڑا دیے اور ثابت کر دیا کہ یمن انتہائی اہم تجارتی راہداریوں پر اسرائیلی بحری جہازوں کی آمدورفت معطل کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ایلات بندرگاہ کی جانب بحری جہازوں کی آمدورفت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی اور صیہونی رژیم سے مربوط بحری جہازوں کی انشورنس اخراجات میں اضافہ ہو گیا۔
 
دوسرا مرحلہ: آپریشن کا دائرہ وسیع ہو جانا (جنوری 2024ء)
غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے پر یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ نے اپنے فوجی آپریشنز کا دائرہ بڑھاتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیلی بحری جہازوں کے علاوہ ایسے تمام ممالک کے بحری جہازوں کو بھی بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب سے آمدورفت کی اجازت نہیں ہو گی جو کسی نہ کسی طرح اسرائیل سے رابطے میں ہیں اور اس کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔ یمن نے خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ کو وارننگ جاری کر دی۔ اس مرحلے میں مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی جانب جانے والے بحری جہازوں کو کروز میزائلوں، ڈرون طیاروں اور خودکش تیز رفتار کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ حوثی مجاہدین کے حملوں کا نشانہ بننے والے بحری جہازوں میں سے ایک یو ایس ایس کارنی تھا جسے 2 جنوری 2024ء کے دن بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
 
تیسرا مرحلہ: صیہونی بندرگاہوں سے تعاون کرنے والی کمپنیوں کو نشانہ بنانا (مارچ 2024ء)
اس مرحلے میں انصاراللہ یمن نے اپنی حکمت عملی کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہر ایسی کمپنی کو نشانہ بنایا جائے گا جو صیہونی بندرگاہوں میں صیہونی رژیم سے تعاون کرنے میں مصروف ہے، چاہے وہ کسی بھی ملک کی ہو۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ یمن کی بارہا وارننگ کے باوجود متحدہ عرب امارات سمیت کچھ بین الاقوامی کمپنیوں نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی بندرگاہوں سے تعاون جاری رکھا۔ 9 اپریل 2024ء کے دن "ایم ایس اورین" نامی بحری جہاز پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ یہ بحری جہاز سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی کی ملکیت تھا جو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہ ایلات کی جانب گامزن تھا۔ اس حملے میں جدید ڈرون طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ اس مرحلے کے بعد ایلات بندرگاہ کی آمدن میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
 
چوتھا مرحلہ: صیہونی رژیم کا جامع محاصرہ (جولائی 2025ء)
اس مرحلے کے آغاز کا اعلان حال ہی میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کرنل یحیی سریع نے کیا ہے۔ یہ مرحلہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے پر مشتمل حکمت عملی کا عروج ہے جس میں ایسی تمام کمپنیوں کے بحری جہازوں کو روکا جائے گا جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں میں سرگرمیاں انجام دینے میں مصروف ہیں۔ اس مرحلے کو "جامع محاصرہ" کا مرحلہ قرار دیا گیا ہے جس میں حتی ان بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جو دور دراز بندرگاہوں جیسے بحیرہ روم یا بحر ہند میں فعالیت انجام دے رہے ہیں اور ان کے مالکین غاصب صیہونی رژیم سے رابطہ برقرار کیے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے کی اہم خصوصیت اعلی سطح کی انٹیلی جنس کے حصول اور جدید ترین جنگی ہتھیار استعمال کرنے پر مشتمل ہے۔
 
یمن کی مسلح افواج کا صیہونی رژیم کے خلاف سمندری محاصرے کا چوتھا مرحلہ محض ایک فوجی آپریشن ہی نہیں بلکہ ایک ایسی محروم لیکن طاقتور قوم کے انقلابی ارادے کی علامت ہے جو صیہونی رژیم کے ظلم کے خلاف گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں ہے۔ حوثی مجاہدین کے اس اقدام نے غاصب صیہونی رژیم کی معیشت اور سلامتی کو متزلزل کر ڈالا ہے اور اس کے حامی مشکل حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کے سامنے سخت انتخاب ہے: تل ابیب سے تعاون جاری رکھنا یا اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں شکست قبول کر لینا۔ یمن اپنے ایمان، شجاعت اور اسلامی مزاحمت میں اتحاد کی بنیاد پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہے اور یہ جدوجہد انشاءاللہ فلسطین کاز کے مکمل حصول اور قدس شریف کی آزادی تک جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی بحری جہازوں غاصب صیہونی رژیم کی یمن کی مسلح افواج مقبوضہ فلسطین کی بحری جہازوں کو کے خلاف سمندری کرنے میں مصروف اسلامی مزاحمت حوثی مجاہدین نشانہ بنایا اس مرحلے سے تعاون کی جانب ہے اور اور اس

پڑھیں:

کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔

2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

 ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔

 پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے: عطا تارڑ
  • صیہونی مخالف اتحاد، انتخاب یا ضرورت!
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
  • نتین یاہو سے ملنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ قطر جائیں گے