راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر جرگے کے حکم پر ابدی نیند سلائی گئی 17 سالہ سدرہ کے قتل سے متعلق ایکسپریس نیوز ہوش ربا انکشافات سامنے لے آیا۔

رپورٹ کے مطابق ملزمان نے قبرستان کمیٹی کے ممبر و گورکن کی ملی بھگت سے لاش خاموشی سے دفنا کر قبر کے نشانات تک مٹا ڈالے۔

سنگین جرم کے بعد ملزمان نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہویے معاملہ الجھانے کے لیے سدرہ کے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرادیا لیکن چالاکی ان کا جرم نہ چھپاسکی اور پولیس تحقیقات نے سب کچھ کھول کررکھ دیا۔

پولیسں تفتیش سے جڑے ذرائع کے مطابق ضیا الرحمان کی اہلیہ مسماتہ سدرہ خاوند سے ناچاقی پر 11 جولائی کو گھر سے لاپتا ہوئی، باڑہ مارکیٹ کے تاجر رہنما عصمت اللہ اور سدرہ کا والد عرب گل و خاوند ضیا الرحمن سب آپس میں رشتہ دار ہیں۔

سدرہ گھر سے غائب ہوئی تو خاوند و والدین کو اس کے عثمان نامی لڑکے سے مبینہ تعلق کا پتا چلا جس پر تمام افراد اسی علاقے میں عثمان کے گھر گئے لیکن وہ موجود نہ تھا نہ ہی سدرہ ملی۔

16 جولائی کی شب عصمت اللہ، سدرہ کا والد اور بھائی وغیرہ مظفر آباد گئے جہاں سدرہ کی موجودگی کا پتا چلا، انہوں نے  جرگہ کیا اور  منت سماجت کرکے سدرہ کو واپس راولپنڈی لے آئے۔

سدرہ کو گھر سے نکلنے کے بعد مظفرآباد سے واپس لانے اور جرگہ منعقد کرنے میں باڑہ مارکیٹ کا تاجر و دکاندار عصت اللّٰہ، سدرہ کا والد عرب گل، خاوند ضیا الرحمن و اس کا والد صالح محمد و دیگر رشتہ دار شامل رہے۔

17 جولائی کی صبح 4 بجے عصمت اللّٰہ کی سربراہی میں جرگے نے حکم سنایا کہ گھر سے نکل کر سدرہ جینے کا حق کھو چکی ہے جس پر چچا سسر ،والد اور بھائی وغیرہ نے کمرے میں لے جاکر تکیے کے ذریعے دم گھونٹ کر مبینہ طور پر قتل کردیا۔

خواتین نے گھر میں غسل دیا اور عصمت اللّٰہ نے گھر میں ہی نماز جنازہ پڑھائی اور قبرستان کمیٹی کے ممبر و گورکن کی ملی بھگت سے لاش خاموشی سے دفنا کر قبر کے نشانات تک مٹا ڈالے۔

سنگین جرم کے بعد ملزمان نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ الجھانے کے لیے سدرہ کے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرادیا۔

اس دوران پولیس کو مشکوک سرگرمی کی اطلاع ملی تو پولیس نے تحقیقات شروع کردی جس کے خوف سے 20 جولائی کو عصمت اللہ،  اس کے بھائی اور سدرہ کے خاوند نے چالاکی دیکھانے کی کوشش کرتے ہویے معاملہ الجھانے کے لیے سی پی او راولپنڈی کو سدرہ کے اغوا و عثمان سے نکاح کرنے کی درخواست دے ڈالی۔

ملزمان نے ساتھ ہی عدالت میں 22 اے کی درخواست بھی دی کہ پولیس مقدمہ درج نہیں کررہی۔

راولپنڈی پولیس جو پہلے ہی تحقیقات میں مصروف تھی، اوپر تلے سی پی او اور عدالت میں درخواست دینے پر مزید الرٹ ہوگی۔

پولیسں نے قبرستانوں میں تازہ قبروں اور ان کے  ریکارڈ کو چیک کرنا شروع کیا، پولیس نے گورکن ارشاد اور قبرستان کمیٹی کے ممبر کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا تو تمام کیس کی کڑیاں کھلتی چلی گئیں۔

پولیس نے سدرہ کے سسرال اور والدین کے گھر کے افراد کو تحویل میں لے لیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا والد سدرہ کے گھر سے

پڑھیں:

ٹرانسفارمرز پر اسکیننگ میٹرز سے بجلی چوری کے نئے انکشافات

 شاہد سپرا:وفاقی حکومت کی جاری انسداد بجلی چوری مہم کے دوران بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے,اس سلسلے میں ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز پر نصب اسکیننگ میٹرز کی مدد سے لائن لاسز کی نشاندہی کی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق لیسکو کے بیشتر ٹرانسفارمرز پر لائن لاسز کی شرح 10 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسکیننگ میٹرز کی ریڈنگ کو ٹرانسفارمرز پر نصب کنکشنز کے ساتھ موازنہ کیا گیا، جس سے پتہ چلا کہ کئی ٹرانسفارمرز پر یونٹس غائب ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

حکام کے مطابق اس صورتحال کے پیش نظر لیسکو میں علاقائی سطح پر بجلی چوری کی روک تھام کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت ٹرانسفارمرز پر اسکیننگ میٹرز نصب کر کے بلنگ کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے تاکہ بجلی چوری کی نشاندہی اور روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • ایشیا کپ: سنسنی خیز مقابلے کے بعدبنگلادیش کے ہاتھوںافغانستان کوشکست
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • لاہور: پولیس سب انسپکٹر کے گھر سے کام کرنے والی لڑکی کی لاش برآمد
  • علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • ٹرانسفارمرز پر اسکیننگ میٹرز سے بجلی چوری کے نئے انکشافات
  • کراچی: مختلف مقامات سے نوعمر لڑکی سمیت دو افراد کی لاشیں برآمد
  • غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچنے والے فلسطینی کی سنسنی خیز کہانی