بینک مکرّمہ لمیٹڈ نے اپنی تاریخ میں پہلی بار 1.44 ارب روپے کے ششماہی قبل از ٹیکس منافع کا اعلان کیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 3 اگست 2025ء)بینک مکرّمہ لمیٹڈ نے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والی ششماہی کے لیے 1.44 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع اور 707 ملین روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کر کے ایک تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ جو کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں بینک کا پہلا منافع ہے۔
یہ مالیاتی نتائج بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے 1 اگست 2025 کو منعقدہ اجلاس میں منظور کیے گئے، اور گزشتہ سال اسی عرصے میں رپورٹ کیے گئے 2.
بینک کے چیئرمین جناب عبداللہ ناصر عبداللہ حسین لوطاہ نے کہا بینک کی کارکردگی بہتر نیٹ مارک اپ آمدنی، پرانے غیر فعال قرضوں کی وصولیوں، ڈیپازٹس کی اوسط لاگت میں " کمی اور ٹریژری گینز کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
یہ نتائج بینک کی جامع حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہیں۔ یہ سنگِ میل ہماری ٹیموں کی مسلسل محنت اور وابستگی کا مظہر ہے۔ ہمیں بینک کے مستقبل اور پاکستان کی بحال" ہوتی ہوئی معاشی بنیادوں پر مکمل یقین ہے۔
ششماہی مدت کے بعد، بینک کی مالی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔ 12 ارب روپے کے ایک اسٹریٹجک اثاثے کی کامیاب فروخت اور اسپانسر کی جانب سے 5 ارب روپے کی پیشگی سرمایہ کاری کے ذریعے، جو کہ حصص سرمایہ میں تبدیل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، اسکیم آف ارینجمنٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں حتمی مراحل میں ہے، جس کی تکمیل کے بعد بینک کا سرمایہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔
بینک کے صدر و چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب جواد مجید خان نے کہا یہ نتائج بینک کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں، اور بینک مکرّمہ لمیٹڈ کی مینجمنٹ کی کاوشوں کا " اعتراف ہیں۔ یہ کارکردگی تمام اسٹیک ہولڈرز اور مارکیٹ کے لیے ادارے کی بحال شدہ مضبوطی اور استحکام کا پیغام ہے۔ تنظیمِ نو کے مراحل مکمل ہونے کے قریب ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ بینک اب پائیدار منافع کے " راستے پر گامزن ہے۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اسپانسر اور چیئرمین کے غیر متزلزل اعتماد اور طویل مدتی عزم پر دلی تشکر کا اظہار کیا، جو بینک کی بحالی کے سفر میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے بینک کے بینک کی
پڑھیں:
ٹرمپ،جنوبی کوریا کو اپنی پہلی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بنانے کی اجازت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرے گا تاکہ وہ دیگر جوہری طاقتوں کے ساتھ برابر کی بنیاد پر کھڑا رہ سکے۔ یہ اعلان انہوں نے جنوبی کوریا کے شہر بوسان سے اپنے ایشیائی دورے کے اختتام پر وطن واپسی سے قبل کیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ محکمہ دفاع کو ہدایت دی گئی ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ دیگر ممالک کی طرح فوری شروع کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کے پاس موجودہ وقت میں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، لیکن چین اگلے پانچ سالوں میں امریکا کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا کو اپنی پہلی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ نئی آبدوز امریکا کے فلاڈیلفیا میں جنوبی کورین کمپنی Hanwha کے شپ یارڈ میں تیار کی جائے گی اور یہ زیادہ جدید، تیز اور پائیدار ہوگی۔ اس اقدام کے بعد جنوبی کوریا بھی ان چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جو جوہری آبدوزوں کے مالک ہیں، جن میں امریکا، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور بھارت شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کے فیصلے سے قبل جنوبی کوریا نے امریکا سے درخواست کی تھی کہ جوہری معاہدے میں نرمی کی جائے تاکہ یورینیم کی افزودگی اور ایندھن کی ری پروسیسنگ میں زیادہ خود مختاری حاصل کی جا سکے۔
اب تک امریکا نے ایٹمی دھماکوں کا آخری تجربہ 1992 میں کیا تھا۔ اس کے بعد 1996 میں جامع ایٹمی تجربہ بندی معاہدہ (CTBT) پر دستخط ہوئے، اور صرف چند ممالک بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے بعد میں جوہری دھماکے کیے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا کے پاس تقریباً 5,550 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 3,800 فعال ہیں، جبکہ روس کے پاس 5,459 اور چین کا ذخیرہ 600 کے قریب ہے اور 2030 تک 1,000 سے تجاوز کر سکتا ہے۔