جیا بچن نے ریکھا کو گھر بلا کر واضح کردیا کہ ’اصل مسز بچن‘ کون ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
بھارت کی معروف صحافی پوجا سمنتا نے امیتابھ بچن اور ریکھا کے مبینہ تعلقات کے پسِ منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ جیا بچن نے ایک موقع پر ریکھا کو اپنے گھر بلایا اور انہیں واضح کردیا کہ اس گھر کی اصل مالکن اور مسز بچن وہی ہیں۔
1970 کی دہائی میں امیتابھ بچن، جیا بچن اور ریکھا کے درمیان یہ مبینہ لو ٹرائی اینگل فلم انڈسٹری کا سب سے بڑا اسکینڈل سمجھا جاتا تھا۔ امیتابھ شادی شدہ تھے اور ان کی ریکھا سے قربت کے قصے مختلف قیاس آرائیوں اور ’اگر ایسا ہوتا تو کیا ہوتا‘ جیسے سوالات کو جنم دیتے رہے۔ حال ہی میں ایک انٹرویو میں پوجا سمنتا نے اس موضوع پر دوبارہ بات کرتے ہوئے کئی دلچسپ دعوے کیے۔
پوجا کے مطابق جب امیتابھ اور ریکھا ساتھ کام کر رہے تھے تو ان کے درمیان کشش ضرور پیدا ہوئی ہوگی لیکن وہ محبت نہیں تھی کیونکہ امیتابھ پہلے ہی شادی شدہ تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریکھا کا رشی کپور اور نیتو سنگھ کی شادی میں سندور لگا کر پہنچنا صورتحال کو مزید خراب کرگیا اور تقریب میں اصل دلہا دلہن سے توجہ ہٹ گئی۔ پوجا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ریکھا نے امیتابھ کو متاثر کرنے کے لیے سبزی خوری اختیار کرلی تھی۔
اس معاملے میں تینوں شخصیات میں سے صرف ریکھا ہی کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ پوجا نے کہا کہ امیتابھ نے کبھی ریکھا کے بارے میں لب کشائی نہیں کی، جبکہ جیا بچن انٹرویوز سے ہمیشہ گریز کرتی رہیں۔ تاہم ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے پوجا نے کہا کہ جیا بچن نے ایک بار ریکھا کو اپنے گھر پر ڈنر کے لیے مدعو کیا۔ ملاقات کے اختتام پر جیا نے اشاروں کنایوں میں صاف کر دیا کہ وہی ہمیشہ مسز بچن رہیں گی۔ اس کے بعد ہی امیتابھ اور ریکھا نے ایک ساتھ کام کرنا چھوڑ دیا۔
بعدازاں دی گریٹ انڈین کپل شو میں ریکھا نے فلم سہاگ کے دوران ایک رقص کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ امیتابھ کے ساتھ ڈانڈیا پرفارم کر رہی تھیں تو ان کی شخصیت ایسی تھی کہ خود بخود ہر ادا میں نکھار آ جاتا تھا۔ ریکھا کے بقول ’’چاہے مجھے ڈانڈیا کھیلنا آتا ہو یا نہیں، لیکن جب سامنے ایسا شخص کھڑا ہو تو انسان خود ہی بہترین رقص کرنے لگتا ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ریکھا ریکھا کے جیا بچن کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا گیا
محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا ہے.
تفصیلات کے مطابق اس ویکسینیشن مہم کا مقصد خواتین میں جان لیوا سروائیکل کینسر سے بچاؤ ہے۔ "صحت مند بیٹی، صحت مند گھرانہ" کے عنوان سے منعقدہ افتتاحی تقریب کراچی کے خاتونِ پاکستان گرلز اسکول میں منعقد ہوئی جہاں صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویکسین مہم کا افتتاح کیا۔
تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ، ای پی آئی سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف، اور دیگر عالمی این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے۔
سندھ میں ایچ پی وی کی سب سے پہلی ویکسین ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع کی تیرہ سالہ بیٹی عائشہ خالد کو لگائی گئی۔ اس اقدام کا مقصد والدین اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ بچیاں ہمارا مستقبل ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں اس تکلیف دہ مرض سے بچائیں۔
سروائیکل کینسر کے ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور جب یہ خطرناک اسٹیج پر پہنچتا ہے تب پتہ چلتا ہے۔ یہ واحد کینسر ہے جس کے بچاؤ کی ویکسین موجود ہے۔ ای پی آئی سندھ کے مطابق یہ مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
ویکسین تمام سرکاری اسکولوں، مدارس، نجی اداروں اور صحت مراکز پر دستیاب ہوگی۔ جبکہ گھر گھر جاکر بھی بچیوں کو سنگل ڈوز میں انجیکٹیبل ویکسین لگائی جائے گی۔ زیادہ تر خواتین پر مشتمل تین ہزار سے زائد ویکسینیٹرز مہم میں شامل ہیں تاکہ اسکولوں اور کمیونٹی کی بچیوں کو شامل کیا جا سکے۔
ڈاکٹر راج کمار نے کہا کہ یہ صرف ویکسین کی لانچ نہیں بلکہ بچیوں کو کینسر سے بچانے کا دن ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایک بھی بچی ویکسین سے محروم نہ رہے۔ والدین اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے آگے آئیں۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے اسکولوں کو ہدایت کی کہ محکمہ صحت سے بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اسکول انتظامیہ تعاون سے انکار کرے گی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ای پی آئی سندھ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی منفی مہم بے بنیاد ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت اور یونیسف نے اس ویکسین کی منظوری دی ہے۔
پاکستان 148 ممالک کے بعد ایچ پی وی ویکسین فراہم کرنے والا 149واں ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہوتا ہے جبکہ 3,309 خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے ایچ پی وی ویکسین کے لیے تین سالہ بجٹ مختص کر دیا ہے، تاکہ بچیوں کو ایک محفوظ اور صحت مند مستقبل فراہم کیا جا سکے۔