ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
یمنی رہبر انقلاب نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ اقدام غزہ کے مظلوم و مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے! اسلام ٹائمز۔ یمنی رہبر انقلاب سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے آج کے اپنے خطاب میں عالم اسلام کے مختلف مسائل بالخصوص غزہ اور یمنی فوج کی مزاحمتی کارروائیوں میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے ظالمانہ جنگی جرائم کے خلاف عرب و اسلامی ممالک کی منافقانہ خاموشی پر شدید تنقید کی ہے۔ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سید عبدالملک الحوثی نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں وسیع انسانی تباہی کا پہلا شکار بچے ہیں اور یہ کہ ان کی مظلومیت؛ عالمی خیانت و منافقانہ خاموشی کا واضح نتیجہ ہے! انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد فلسطینی بچوں کو "بھوک سے موت" کا خطرہ لاحق ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے دودھ کی شدید قلت کی وجہ سے تشویشناک صورتحال سے دوچار ہیں۔
سربراہ انصار اللہ یمن نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم بچوں کو منظم طور پر نشانہ بناتی ہے اور یہ اقدام، فلسطینی عوام کے خلاف سفاک صیہونی رژیم کی آپریشنل پالیسی کا باقاعدہ حصہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں "روزانہ کی بنیاد پر بھوک کے شکار افراد کے قتل عام" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سید عبد الملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کی حقیقت اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ جسے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں جبکہ صہیونی بربریت کی سطح اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اب وہ "بچوں کو جنتی خواتین" کو بھی براہ راست نشانے پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوک و بمباری سے لے کر جبری نقل مکانی اور انتہائی چھوٹے و انتہائی گنجان آباد علاقوں میں بہت زیادہ آبادی کے جمع ہو جانے تک، فلسطینی عوام پر ظلم انتہائی وسیع ہے جبکہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو علاقے کے صرف 12 فیصد علاقے میں قید کر رکھا ہے جبکہ وہ وہاں بھی فلسطینی عوام کو بے دردی کے ساتھ "قحط" و "بمباری" کا نشانہ بنا رہی ہے درحالیکہ ان علاقوں کو وہ خود ہی "محفوظ مقام" قرار دے چکی ہے۔
سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے "فلسطینی خواتین کے مصائب" کا بطور خصوصی ذکر کیا اور غاصب صیہونیت کو "مجرمانہ و جارحانہ بربریت" کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس ہفتے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کا دعوی کیا گیا ہے، اسی ہفتے 4 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔ سربراہ انصار اللہ یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے شہریوں کو عین اس وقت قتل کر دیا جاتا ہے جب وہ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے خوراک لینے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے پر مبنی اسرائیل کے منظم حربوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن انہیں "موت کے جال" میں پھنسا کر ہر روز ان کا قتل عام کرتا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں فضائی امداد ایک دھوکہ ہے، یمنی رہبر انقلاب نے کہا کہ یہ نام نہاد ہوائی امداد، عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی ایک چال ہے کیونکہ اس امداد کا زیادہ تر حصہ "اسرائیلی ریڈ زون" میں گرایا جاتا ہے، جس کے قریب آنے پر فلسطینی شہریوں کو براہ راست فائرنگ کر کے قتل کر دیا جاتا ہے۔ سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ غزہ کے مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ذریعے زمینی راستے سے خوراک و انسانی امداد کی ترسیل کا مکمل انتظام پوری طرح سے موجود ہے جبکہ اس رستے میں واحد رکاوٹ جعلی اسرائیلی رژیم ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الملک بن بدر الدین الحوثی بدر الدین الحوثی نے غزہ کی پٹی میں سید عبد الملک ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے کہ غزہ کی انہوں نے اور یہ
پڑھیں:
امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف
سعودی عرب میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا اندھا حامی ہے بلکہ اسنے اس خطے کے عام لوگوں تک امداد کی ترسیل کے راستے میں بھی رکاوٹ ڈال رکھی ہے اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چاس فری مین نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے بجائے "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے نام سے ایک غیر معتبر ادارہ بنا کر، امداد کی مؤثر طریقے سے ترسیل کے راستے کو، گھناونی اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کی خاطر ایک آلہ کار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور انہیں پہلے سے زیادہ نشانہ بنانے کے لئے مذموم ہتھکنڈا بن چکی ہے۔ فری مین نے ڈرون طیاروں اور قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ''امداد کے خواہاں'' ہزاروں فلسطینی شہریوں کی دردناک شہادت کی بھی شدید مذمت کی اور ان جرائم میں "کرائے کے امریکی فوجیوں" کو بھی برابر کا شریک قرار دیا۔
۔