بیجنگ :
چین روس بحری مشترکہ مشق 2025 میں شریک چین اور روس کے بحری دستے فوجی بندرگاہ سے روس کی بندرگاہ ولادی ووستوک کے قریب سمندری علاقے کی جانب روانہ ہوئے، اس کے ساتھ ہی مشترکہ مشق کے بحری مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
اس سے قبل، چین اور روس کے مشترکہ کمانڈ ہیڈکوارٹر نے مشق کے منصوبے اور خاکے کے مطابق نقشے پر جنگی مشق کا خاکہ تیار کیا۔ تنظیمی ڈھانچے، فوجی دستوں کے درمیان ہم آہنگی جیسے اہم مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی ، مشق کے خاکوں اور حفاظتی منصوبوں کو بہتر بنایا گیا، نیز زیر آب حملہ و دفاع، آبدوزوں سے بچاؤ اور عملے کی بازیابی جیسے موضوعات پر پیشہ ورانہ تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشق کے منصوبے کے مطابق، چین روس بحری جنگی جہازوں کے دستے تین روزہ بحری مشقیں انجام دیں گے۔ ان مشقوں میں آبدوزوں سے بچاؤ، مشترکہ آبدوز مخالف کارروائیاں، فضائی دفاع اور اینٹی میزائل، سمندری جنگی کارروائیاں سمیت متعدد اہم مشقیں شامل ہوں گی، نیز حقیقی ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی دی جائے گی تاکہ پہلے مرحلے میں مشترکہ منصوبہ بندی کے دوران تیار کردہ خاکوں کی عملی آزمائش کی جا سکے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب، زلزلے اور نقل مکانی سے بری طرح متاثرہ میانمار میں خانہ جنگی اور رسائی میں رکاوٹوں کے باعث امدادی ضروریات کی تکمیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جو روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔

ملک میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور سمندری طوفان وپھا نے بہت سے علاقوں کو متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں لڑائی اور مارچ میں آنے والے تباہ کن زلزلوں سے متاثرہ علاقوں پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے میانمار میں جاری تشدد اور شہریوں پر بمباری کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی، شہری تنصیبات کے تحفط اور بحران کے پرامن حل کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

میانمار میں فروری 2021 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد 33 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 82 ہزار نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، مزید 12 لاکھ لوگ بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہیں جن میں ریاست راخائن سے نقل مکانی کرنے والے روہنگیا لوگوں کی اکثریت ہے۔ © UNOCHA/Myaa Aung Thein Kyaw سیلاب سے تباہی

ریاست باگو، کیئن اور مون میں سیلاب کے نتیجے میں 85 ہزار سے زیادہ لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔

اس آفت کے باعث لوگوں کے گھروں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہنگامی خدمات پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امدادی شراکت داروں نے خوراک، پینے کے صاف پانی اور طبی سازوسامان کی شدید قلت کے بارے میں بتایا ہے۔ باگو کے علاقے ٹاؤنگو میں سیلاب سے تین اموات کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ریاست شن میں پہاڑی تودے کرنے سے چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں تباہ کن حالات سے نکلنے کا راستہ تشدد کے خاتمے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے بلارکاوٹ رسائی کا تقاضا کرتا ہے۔

بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث اسہال، ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ ہے۔ پناہ گزینوں کے گنجان کیمپوں میں صفائی کے ناقص انتظام اور بڑی تعداد میں لوگوں بالخصوص بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہ لگائے جانے کی وجہ سے خسرہ اور پولیو جیسی بیماریاں پھیلنے کے خدشات بھی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے رواں سال اب تک طبی نظام پر 27 حملوں کی تصدیق کی ہے۔ امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث 65 طبی مراکز اور 38 متحرک شفاخانوں پر خدمات کی فراہمی معطل ہو گئی ہے جبکہ 28 مراکز کے ذریعے دی جانے والی خدمات محدود ہو گئی ہیں۔

لڑائی اور جبر میں اضافہ

ترجمان نے بتایا ہے کہ ملک میں مسلح تنازع اور جبر میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ملک کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے منصوبوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اپنے سیاسی حقوق کے آزادانہ اور پرامن اظہار کا موقع دیے بغیر انتخابات کا انعقاد بے فائدہ ہو گا۔

انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2669 کا تذکرہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں بشمول صد ون میئنٹ اور ریاستی قونصلر آنگ سان سو کی کو رہا کرنے، جمہوری اداروں اور عمل کو برقرار رکھنے اور ملکی عوام کی خواہشات اور مفادات کے مطابق تعمیری بات چیت اور مفاہمت پر زور دیا ہے۔

United Nations اقوام متحدہ کا عزم

نازک حالات اور رسائی کے مسائل کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے متاثرہ آبادیوں کو مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ 59 علاقوں میں رواں ماہ تک 360,000 لوگوں نے امدادی طبی خدمات سے استفادہ کیا تھا جو کہ امداد کے ضرورت مند لوگوں کی 67 فیصد تعداد ہے۔ اس سے امدادی وسائل میں کمی اور امدادی کارکنوں کو لاحق سلامتی کے مسائل کا اندازہ ہوتا ہے۔

فرحان حق نے کہا ہےکہ اقوام متحدہ ملک میں موجود رہنے اور آسیان سمیت دیگر علاقائی کرداروں اور تمام متعلقہ فریقین کے تعاون سے لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھی یمن کے نشانے پر
  • نیلم ویلی میں معرکۂ حق اور جشنِ آزادی 2025 کی تقاریب کا شاندار آغاز
  • پاک فوج بدلتے جنگی ماحول میں فیصلہ کن برتری برقراررکھے گی : فلڈ مارشل 
  • پاک فوج بدلتے ہوئے جنگی ماحول میں فیصلہ کن برتری برقرار رکھے گی، فیلڈ مارشل
  • پاک فوج کی جنگی قوت میں جدید ہیلی کاپٹر کا اضافہ، ہر وقت نشانہ بنانے کی صلاحیت
  • گوادر کیلیے کراچی سے ہفتے میں مزید 2 پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
  • میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیجیٹل معیشت کے نئے باب کا آغاز
  • جنگی جنون سر چڑھ گیا؛ مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے میں مصروف