چین روس مشترکہ مشق 2025 کے بحری مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
بیجنگ :
چین روس بحری مشترکہ مشق 2025 میں شریک چین اور روس کے بحری دستے فوجی بندرگاہ سے روس کی بندرگاہ ولادی ووستوک کے قریب سمندری علاقے کی جانب روانہ ہوئے، اس کے ساتھ ہی مشترکہ مشق کے بحری مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
اس سے قبل، چین اور روس کے مشترکہ کمانڈ ہیڈکوارٹر نے مشق کے منصوبے اور خاکے کے مطابق نقشے پر جنگی مشق کا خاکہ تیار کیا۔ تنظیمی ڈھانچے، فوجی دستوں کے درمیان ہم آہنگی جیسے اہم مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی ، مشق کے خاکوں اور حفاظتی منصوبوں کو بہتر بنایا گیا، نیز زیر آب حملہ و دفاع، آبدوزوں سے بچاؤ اور عملے کی بازیابی جیسے موضوعات پر پیشہ ورانہ تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشق کے منصوبے کے مطابق، چین روس بحری جنگی جہازوں کے دستے تین روزہ بحری مشقیں انجام دیں گے۔ ان مشقوں میں آبدوزوں سے بچاؤ، مشترکہ آبدوز مخالف کارروائیاں، فضائی دفاع اور اینٹی میزائل، سمندری جنگی کارروائیاں سمیت متعدد اہم مشقیں شامل ہوں گی، نیز حقیقی ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی دی جائے گی تاکہ پہلے مرحلے میں مشترکہ منصوبہ بندی کے دوران تیار کردہ خاکوں کی عملی آزمائش کی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین