شام: فرقہ واریت کے شکار سویدا میں یو این امدادی مشن کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اس کا پہلا مشترکہ امدادی مشن شام کے علاقے سویدا اور ملحقہ اضلاع میں پہنچ گیا ہے جہاں گزشتہ دنوں پرتشدد جھڑپوں میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔
مشن نے سویدا میں مقامی آبادی کے نمائندوں اور اپنے امدادی شراکت داروں سے ملاقاتیں کیں، بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی پناہ گاہوں اور ان کی وصولی کے مقامات کا دورہ کیا اور تینوں جگہوں پر امدادی ضروریات کا جائزہ لیا۔
Tweet URLشامی عرب ہلال احمر کا منظم کردہ پانچواں امدادی قافلہ بھی آج سویدا پہنچا جس کے ذریعے طبی سازوسامان، آٹا، ڈبہ بند خوراک، صحت و صفائی کا سامان، پناہ کے لیے درکار ضروری چیزیں اور دیگر امداد شامل ہے۔
(جاری ہے)
یہ اب تک سویدا پہنچے والا سب سے بڑا قافلہ ہے جو 40 ٹرکوں پر مشتمل تھا۔ گزشتہ روز شامی عرب ہلال احمر نے ایک لاکھ 20 ہزار لٹر سے زیادہ ایندھن بھی علاقے میں پہنچایا تھا۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ سویدا اور ملحقہ علاقوں میں پرتشدد واقعات کے بعد ملک میں سلامتی اور سیاسی تبدیلی کے لیے بنیادی اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔
سویدا میں فرقہ واریت کی لہرسویدا میں کشیدگی 12 جولائی کو مقامی دروز برادری اور بدو قبائل کی جانب سے ایک دوسرے کے لوگوں کو اغوا کرنے کے واقعات سے شروع ہوئی جس میں بعدازاں شام کی سکیورٹی فورسز بھی شامل ہو گئیں۔ اس دوران قتل و غارت، لاشوں کے بے حرمتی اور لوٹ مار کے واقعات پیش آئے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز نے فرقہ وارانہ کشیدگی اور گمراہ کن اطلاعات کو ہوا دی جس سے تنازع مزید شدت اختیار کر گیا۔
ان واقعات میں سیکڑوں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے اور ایک لاکھ 75 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔ ملک کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن کا کہنا ہے کہ اس تشدد نے ملک میں سیاسی تبدیلی کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور سیاسی و سلامتی کے محاذ پر کئی بڑے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت واضح کر دی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سویدا میں کے لیے
پڑھیں:
میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب، زلزلے اور نقل مکانی سے بری طرح متاثرہ میانمار میں خانہ جنگی اور رسائی میں رکاوٹوں کے باعث امدادی ضروریات کی تکمیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جو روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔
ملک میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور سمندری طوفان وپھا نے بہت سے علاقوں کو متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں لڑائی اور مارچ میں آنے والے تباہ کن زلزلوں سے متاثرہ علاقوں پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے میانمار میں جاری تشدد اور شہریوں پر بمباری کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی، شہری تنصیبات کے تحفط اور بحران کے پرامن حل کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
میانمار میں فروری 2021 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد 33 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 82 ہزار نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، مزید 12 لاکھ لوگ بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہیں جن میں ریاست راخائن سے نقل مکانی کرنے والے روہنگیا لوگوں کی اکثریت ہے۔ریاست باگو، کیئن اور مون میں سیلاب کے نتیجے میں 85 ہزار سے زیادہ لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔
اس آفت کے باعث لوگوں کے گھروں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہنگامی خدمات پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔امدادی شراکت داروں نے خوراک، پینے کے صاف پانی اور طبی سازوسامان کی شدید قلت کے بارے میں بتایا ہے۔ باگو کے علاقے ٹاؤنگو میں سیلاب سے تین اموات کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ریاست شن میں پہاڑی تودے کرنے سے چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں تباہ کن حالات سے نکلنے کا راستہ تشدد کے خاتمے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے بلارکاوٹ رسائی کا تقاضا کرتا ہے۔
بیماریاں پھیلنے کا خطرہعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث اسہال، ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ ہے۔ پناہ گزینوں کے گنجان کیمپوں میں صفائی کے ناقص انتظام اور بڑی تعداد میں لوگوں بالخصوص بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہ لگائے جانے کی وجہ سے خسرہ اور پولیو جیسی بیماریاں پھیلنے کے خدشات بھی ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' نے رواں سال اب تک طبی نظام پر 27 حملوں کی تصدیق کی ہے۔ امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث 65 طبی مراکز اور 38 متحرک شفاخانوں پر خدمات کی فراہمی معطل ہو گئی ہے جبکہ 28 مراکز کے ذریعے دی جانے والی خدمات محدود ہو گئی ہیں۔
لڑائی اور جبر میں اضافہترجمان نے بتایا ہے کہ ملک میں مسلح تنازع اور جبر میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ملک کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے منصوبوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اپنے سیاسی حقوق کے آزادانہ اور پرامن اظہار کا موقع دیے بغیر انتخابات کا انعقاد بے فائدہ ہو گا۔انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2669 کا تذکرہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں بشمول صد ون میئنٹ اور ریاستی قونصلر آنگ سان سو کی کو رہا کرنے، جمہوری اداروں اور عمل کو برقرار رکھنے اور ملکی عوام کی خواہشات اور مفادات کے مطابق تعمیری بات چیت اور مفاہمت پر زور دیا ہے۔
نازک حالات اور رسائی کے مسائل کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے متاثرہ آبادیوں کو مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔
زلزلے سے متاثرہ 59 علاقوں میں رواں ماہ تک 360,000 لوگوں نے امدادی طبی خدمات سے استفادہ کیا تھا جو کہ امداد کے ضرورت مند لوگوں کی 67 فیصد تعداد ہے۔ اس سے امدادی وسائل میں کمی اور امدادی کارکنوں کو لاحق سلامتی کے مسائل کا اندازہ ہوتا ہے۔
فرحان حق نے کہا ہےکہ اقوام متحدہ ملک میں موجود رہنے اور آسیان سمیت دیگر علاقائی کرداروں اور تمام متعلقہ فریقین کے تعاون سے لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔