پی ٹی آئی کے 5 اگست احتجاج پر پیپلز پارٹی کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہمایوں خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے اس کو سیاسی ڈارمہ قرار دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہمایوں خان نے کہا کہ یہ احتجاج صرف عوام کو گمراہ کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، تحریک انصاف کا 5 اگست کا احتجاج محض ایک سیاسی تماشا ہے، ملک کو اس وقت اتحاد، استحکام اور ترقی کی ضرورت ہے، احتجاج سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے سوا کچھ نہیں، عوامی مسائل کا حل صرف پارلیمان، قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر ہی ممکن ہے۔
ہمایوں خان نے کہا پی ٹی آئی کا ماضی صرف جھوٹے وعدوں، الزام تراشیوں اور اداروں سے محاذ آرائی سے بھرا ہوا ہے، 5 اگست کا احتجاج اسی منفی سیاست کا تسلسل ہے، جس کا مقصد صرف عوام کو گمراہ کرنا اور قومی اداروں پر دباؤ ڈالنا ہے، عوامی مسائل کا حل صرف پارلیمان، قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر ہی ممکن ہے۔
سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت، آئین اور پارلیمان کے ذریعے مسائل کا حل نکالا ہے، مستقبل میں بھی ہم اسی جمہوری سوچ کے ساتھ عوام کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک