ریپبلکن پارٹی کا ٹرمپ کی ’لادا‘ کے ساتھ فوٹو پوسٹ کرنا مذاق کیوں بن گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
امریکی ریپبلکن پارٹی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں وہ ایک پیلے رنگ کی کار کے ساتھ کھڑے ہیں، اور اسے ’عظیم امریکی کار‘ قرار دیا گیا۔
لیکن صارفین نے جلد ہی پہچان لیا کہ وہ کار روس کی پرانی ’لادا‘ ہے، نہ کہ کوئی امریکی گاڑی۔
یہ تصویر پارٹی کے ’بگ بیوٹی فل بل‘ نامی قانون کے پرچار کے لیے لگائی گئی، جس کا مقصد امریکی کار سازی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
تاہم آن لائن تبصرہ نگاروں نے فوراً اس پر نشانہ لگایا۔ ایک صارف نے لکھا:
’یہ تو سوویت یونین کی VAZ-2101 ہے، جسے لادا 1200 بھی کہا جاتا ہے‘۔
Why is The Administration posting about making American Automakers Great again while posting Trump in front of a Russian made car The “ Lada”! ???????????????????????????????? pic.
— Suzie rizzio (@Suzierizzo1) August 1, 2025
مزاحیہ تبصروں کی لائن لگ گئی:
’ Make Lada Great Again ‘ اور ’کیا روس سے نئی ڈیل ہونے والی ہے؟‘ جیسے جملے بھی پوسٹ کے نیچے نظر آئے۔
گاڑیوں کے ماہرین نے بھی تصدیق کی کہ یہ کار یا تو لادا 2101 ہے یا فیئٹ 124، دونوں ہی یورپی ساختہ ہیں، اور امریکی صنعت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر شاید انٹرنیٹ سے بغیر اجازت کے لی گئی ہو، تاکہ کسی امریکی کمپنی کی تصویر کے حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب ایک ایسے قانون کے اشتہار کے لیے کیا گیا جو امریکی گاڑیوں کی صنعت کو واپس لانے کی بات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الیکٹرک کار GiGi منی کی قیمت میں بڑی کمی
پارٹی نے تاحال پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کیا، لیکن سوشل میڈیا پر اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بِگ بیوٹی فل بل روسی کار ریپبلکن لاداذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ب گ بیوٹی فل بل روسی کار ریپبلکن لادا
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔