فیڈرل ریزرو کی گورنر ایڈریانا کوگلر مستعفی، ٹرمپ خوش کیوں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
فیڈرل ریزرو بورڈ آف گورنرز کی رکن ایڈریانا کوگلر نے اگلے ہفتے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتصادی پالیسی پر اثرانداز ہونے کا ایک اور موقع حاصل ہو گیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے فیڈ چیئرمین جیروم پاول پر سود کی شرح برقرار رکھنے پر شدید تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
کوگلر کو ستمبر 2023 میں صدر جو بائیڈن نے تعینات کیا تھا اور ان کی مدت جنوری 2026 تک تھی، تاہم انہوں نے سات دن بعد عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
اپنے استعفیٰ میں انہوں نے لکھا:
’فیڈرل ریزرو کی جانب سے معیشت کو صحت مند بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز تھا۔ میں نے ایمانداری، عوامی خدمت کے جذبے اور محققانہ طریقہ کار کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں‘۔
کوگلر، جو ماہرِ محنت و مشقت (لیبر اکنامسٹ) ہیں، رواں خزاں میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض سنبھالیں گی۔
ٹرمپ کی خوشی، پاول پر تنقیدصدر ٹرمپ نے کوگلر کے استعفیٰ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب میرے پاس فیڈرل ریزرو بورڈ میں ایک خالی نشست ہے، میں بہت خوش ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی روس اور بھارت کو وارننگ – علی امین کا بیان الٹا پڑ گیا
بعدازاں ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر چیئرمین جیروم پاول کو بھی استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا:
’پاول کو بھی ایڈریانا کوگلر کی طرح استعفیٰ دے دینا چاہیے، کیونکہ وہ شرح سود کے معاملے پر غلط فیصلے کر رہے ہیں‘۔
ٹرمپ نے پاول کو ’ضدی احمق‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ شرح سود میں کمی کے فیصلوں میں تاخیر کر رہے ہیں۔
چیئرمین پاول کی ممکنہ تبدیلی؟اگرچہ چیئرمین جیروم پاول کی مدت مئی میں ختم ہو رہی ہے، لیکن وہ 2028 تک بطور گورنر برقرار رہ سکتے ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق چیئرمین کو صرف سنگین بدانتظامی یا غفلت کی بنیاد پر ہٹایا جا سکتا ہے، پالیسی اختلافات کی بنیاد پر نہیں۔
ٹرمپ کے مشیروں کے مطابق ممکنہ متبادل افراد میں کیون ہیسٹ (National Economic Council Director)، کیون وارش (سابق گورنر)، اور کرسٹوفر والر (موجودہ گورنر) شامل ہیں۔
ٹرمپ نے اسکات بیسنٹ کو بطور وزیر خزانہ برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
سود کی شرح پر تنقیدفیڈرل ریزرو کی پالیسی کمیٹی نے گزشتہ پانچ اجلاسوں میں سود کی شرح کو 4.
حالیہ اجلاس میں کوگلر نے ووٹ نہیں دیا، تاہم دو اراکین نے شرح سود میں کمی کے حق میں اختلافی نوٹ دیا، جو ٹرمپ کے مؤقف سے مطابقت رکھتا ہے۔
معاشی ماہر ڈیرک ٹینگ کے مطابق
ٹرمپ کا اثر اب شرح سود پر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی اور شدت سے محسوس ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر ایڈریانا کوگلر ٹرمپ جیروم پاول فیڈرل ریزروذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر جیروم پاول فیڈرل ریزرو فیڈرل ریزرو
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔