فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے 2 اہم مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب، سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف شبلی فراز، رکنِ قومی اسمبلی زرتاج گل وزیر، صاحبزادہ حامد رضا سمیت دیگر 108 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔

ان سزاؤں کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی نشستوں سے نااہل قرار دیا جائے گا۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پارٹی کی نشستوں کی تعداد میں کمی ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع

خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات اور آج مشعال یوسفزئی کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کی سینیٹ میں نشستوں کی کل تعداد 23 ہو گئی تھی۔ تاہم شبلی فراز اور اعجاز چوہدری کو 9 مئی کے مقدمات میں سزا اور ممکنہ نااہلی کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 21 رہ جائے گی۔

پیپلز پارٹی 26 نشستوں کے ساتھ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے۔ پی ٹی آئی 21 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور مسلم لیگ ن 20 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ حکومتی اتحاد کو 95 رکنی ایوان میں 59 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جبکہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 35 رہ گئی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں کے بعد قومی اسمبلی میں بھی سنی اتحاد کونسل (جو کہ دراصل پی ٹی آئی کی نمائندہ حیثیت رکھتی ہے) کے اراکین کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ عمر ایوب آزاد حیثیت سے رکنِ اسمبلی ہیں جبکہ زرتاج گل وزیر اور صاحبزادہ حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے رکن ہیں۔ ان کی نااہلی کے بعد اپوزیشن کی 3 نشستیں کم ہو جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینا اختیارات کا غلط استعمال ہے، پشاور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ

اس وقت قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن ہے، جس کے پاس 123 نشستیں ہیں۔ مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں 75 نشستیں حاصل کی تھیں، جس کے بعد 9 آزاد امیدواروں نے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں حاصل ہوئیں۔

سنی اتحاد کونسل کے کوٹے سے مزید 14 نشستیں ملنے کے بعد مسلم لیگ ن 123 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں پر حلف برداری کیخلاف کیس، وفاقی حکومت اور فریقین کو نوٹس جاری

قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل نشستوں کے لحاظ سے دوسری بڑی جماعت ہے۔ اس کے اراکین کی تعداد 82 تھی، جو اب کم ہو کر 80 رہ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے، جس کے ارکان کی تعداد 73 ہے۔ ایم کیو ایم 22 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمعیت علمائے اسلام 11 نشستوں کے ساتھ پانچویں، مسلم لیگ ق 5 نشستوں کے ساتھ چھٹے، اور استحکام پاکستان پارٹی 4 نشستوں کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔

مجلس وحدت المسلمین، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ضیاء کی قومی اسمبلی میں ایک، ایک نشست ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پارلیمان پارلیمنٹ پی ٹی آئی تحریک انصاف سنی اتحاد کونسل نشستوں کی تعداد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پارلیمان پارلیمنٹ پی ٹی ا ئی تحریک انصاف سنی اتحاد کونسل نشستوں کی تعداد سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں نشستوں کے ساتھ مسلم لیگ ن بڑی جماعت نشستوں کی پی ٹی آئی کی تعداد کے بعد

پڑھیں:

پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار

پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔

پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025  وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔

آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔

کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔

آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔

آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔

آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔

آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • سندھ بار کونسل انتخابات: دونوں بڑے پینلز کے امیدواروں نے نشستیں جیت لیں
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • شیخ وقاص اکرم نے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کے تیر چلا دیے
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ