جمعرات کو صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 25 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے فوری بعد مونس علوی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی سزا سے متعلق مونس علوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معاملات میں دیانتداری اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر فرد کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

مونس علوی نے کہا کہ صوبائی محتسب کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ ان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے تاہم وہ قانونی عمل اور اُن اداروں کا احترام کرتے ہیں جو انصاف کے نظام کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’میں پوری دیانتداری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس فیصلے میں وہ حقیقت بیان نہیں کی گئی جو میں نے خود اس صورتحال میں محسوس کی‘۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر میرے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر بلکہ ذاتی طور پر بھی انتہائی کٹھن رہا ہے۔ میں اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لے رہا ہوں اور اپیل کا حق استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ یہ ہر اُس فرد کا حق ہے جو خود کو متاثر محسوس کرے کہ اُسے سنا جائے اور وہ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ تمام قانونی ذرائع کو بروئے کار لاکر حقیقت کو مکمل طور پر سامنے لایا جائے۔

واضح رہے کہ کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مونس علوی کا کے لیے

پڑھیں:

 دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے زائرین کا راستہ روکنا جگ ہنسائی ہے، علامہ قاضی نادر حسین علوی 

ملتان پریس کلب میں قافلہ سالاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زائرین ہر حال میں بائی روڈ زیارت کے لیے جائیں گے، سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، محرم الحرام کے دوران قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قائدین کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے باہر نکلیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل پاکستان ایران اور عراق کے وزرائے داخلہ کی ملاقات میں زائرین کے لیے دعوے کیے گئے، دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے زائرین کا راستہ روکنا جگ ہنسائی ہے، زائرین کے راستے کو محفوظ بنایا جائے، دہشتگردوں کا قلعہ قمع کیا جائے، پاکستان کے زائرین ہر حال میں بائی روڈ زیارت کے لیے جائیں گے، سیکیورٹی فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، محرم الحرام کے دوران قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قائدین کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے باہر نکلیں گے، ہم مرکز کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں پوری قوم مرکز کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار اںہوں نے ملتان پریس کلب میں ڈویژن بھر کے قافلہ سالاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس آف کارواں سالار پاکستان کے رہنما سید مظفر شمسی، سید آل رضا کاظمی، علامہ سید طاہر عباس نقوی، بشارت عباس قریشی، سلیم عباس صدیقی، انجینئر سخاوت علی سیال، سید فرخ مہدی اور دیگر موجود تھے۔

 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس آف کاروان سالار کے رہنماوں نے کہا کہ پاکستان کے زائرین کے لئے بائی روڈ سفر ناممکن بنایا جا رہا ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے اگر وہ کرکٹ میچوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنا سکتے ہیں تو زائرین کی سیکیورٹی ممکن کیوں نہیں بنائی جا سکتی، ہم کٹ تو سکتے ہیں لیکن زیارت امام حسین نہیں چھوڑ سکتے، جو مرکزی قیادت کا فیصلہ ہوگا پوری قوم ساتھ دے گی، وزیر داخلہ محسن نقوی نے زائرین پر کاری ضرب لگائی ہے، راستوں کی بندش سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا، حکومت ہوش کے ناخن لے، ہم اپنے بیٹوں کی قربانی دیں گے لیکن امام حسین کی زیارت نہیں چھوڑیں گے، حکومت اپنا فیصلہ واپس لے ورنہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ہم پ رامن قوم ہیں ہمارا حق نہ چھینا جائے۔ رہنماوں نے کہا کہ حکوت اور سیکیورٹی ادارے کوئٹہ سے تفتان اور کراچی سے رمدان کے راستے کو محفوظ بنائے۔

 اس موقع پر وائس آف کاروان سالار پاکستان کے رہنما ڈاکٹر منیر حسین، زوار حسین لنگاہ، سید محسن علی شاہ، سید عارف حسین شاہ، سید جواد رضا جعفری، سید نیئر عباس شمسی، سید اعجاز حسین شاہ، سید اصغر حسین شاہ، سید زمان شاہ، سید نسیم عباس شاہ، مودت حسین کھاکھی، محمد عباس صدیقی، سید نسیم عباس شمسی، کاظم حسین، یاسر لنگاہ، قیصر عباس لنگاہ، سید علی رضا بخاری، سید وسیم عباس شاہ، سید توقیر شاہ، الطاف حسین، مشتاق حسین، منتظر مہدی، علی رضا حسینی اور دیگر شریک تھے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ترجمان کے الیکٹرک کی سی ای او مونس علوی کے استعفیٰ کی تردید
  • صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ہٹانے کا حکم
  • خاتون سے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر سزا، مونس علوی نے ردعمل دے دیا
  • سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم، خاتون کو ہراساں کرنے پر 25 لاکھ روپے جرمانہ
  • کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت، عہدے سے ہٹانے کا حکم اور جرمانہ
  • صوبائی محتسب کا سابق خاتون افسر کو ہراساں کرنے پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ہٹانے کا حکم
  • کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو سزا، عہدے سے ہٹانے کا حکم، 25 لاکھ جرمانہ
  • کے الیکٹرک کے سی سی او مونس علوہ نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟
  •  دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے زائرین کا راستہ روکنا جگ ہنسائی ہے، علامہ قاضی نادر حسین علوی