UrduPoint:
2025-08-02@00:12:52 GMT
ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی یورپ کی صنعتوں کے لیے کڑا امتحان، اثرات یورپ بھر کی صنعتوں نے محسوس کرنا شروع کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو عائد ہونے والے نئے ٹیرف نظام کے اثرات یورپ بھر کی صنعتوں نے محسوس کرنا شروع کر دیئے ہیں،کئی کمپنیوں نے اشیاء کی ترسیل روک دی ہے، کچھ نے قیمتیں بڑھا دی ہیں جبکہ کئی کو منافع میں کمی کا سامنا ہے اور کئی کاروباری اداروں کو خدشہ ہے کہ وہ شاید برقرار نہ رہ سکیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ جمعہ سے زیادہ تر یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کر رہا ہے جو کہ عالمی تجارت کی تشکیل نو کی بڑی مہم کا حصہ ہے، اگرچہ یہ شرح ان بلند ترین دھمکی آمیز سطحوں سے کم ہے لیکن 1930 کی دہائی کے بعد بلند ترین ٹیرف ہیں۔انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اینڈریو ولسن نے کہاکہ کمپنیاں اب بیدار ہو رہی ہیں کہ ہمیں ایک تاریخی حد تک بلند ٹیرف شرح کا سامنا ہے، یہ صورت حال شاید صرف اسی وقت بدلے گی اگر امریکی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی روابط میں شپمنٹ میں تاخیر اور سپلائی چین اسٹریٹیجی پر نظرثانی جیسے رجحانات سامنے آ رہے ہیں، اب امریکہ سے تجارت کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، اس کی پیچیدگی ناقابل تصور حد تک پہنچ گئی ہے۔ جرمنی کے جوہانس سیل باخ نے کہاکہ یہ ٹیرف بحر اوقیانوس کے دونوں کناروں پر انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ’’زیرو فار زیرو‘‘ ٹیرف کی امید کر رہے تھے لیکن فی الحال 15 فیصد کا سامنا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ لگژری برانڈز کو نسبتاً کم نقصان کا سامناہے کیونکہ وہ اپنی قیمتیں بڑھا سکتے ہیں،بڑی کمپنیاں کسی حد تک منافع میں کمی برداشت کر سکتی ہیں یا پیداوار کا کچھ حصہ امریکہ منتقل کر سکتی ہیں۔کنزیومر جائنٹس جیسے پراکٹر اینڈ گیمبل نے پہلے ہی قیمتوں میں اضافہ کا اشارہ دے دیا ہے جبکہ ایڈیڈاس نے بھی قیمتیں بڑھانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔رائٹرز کے عالمی ٹیرف ٹریکر کے مطابق تقریباً 300 کمپنیوں میں سے 99 کمپنیوں نے ٹیرف جنگ کے ردعمل میں قیمتیں بڑھانے کا اعلان کیا ہے جن میں اکثریت یورپی کمپنیوں کی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی یورپ کی صنعتوں کے لیے ایک کڑا امتحان بن چکی ہے، ٹیرف کے بڑھتے اثرات سے بچنے کے لیے کمپنیاں قیمتیں بڑھا رہی ہیں، شپمنٹ مؤخر کر رہی ہیں، یا پیداوار کا رخ موڑ رہی ہیں تاہم چھوٹے کاروبار اور مخصوص شعبے بدترین دباؤ کا شکار ہیں جنہیں آنے والے دنوں میں وجودی خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی صنعتوں کا سامنا رہی ہیں کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ نے کئی ممالک پر تجارتی ٹیرف کا اطلاق کردیا، پاکستان پر19جبکہ بھارت پر25فیصد ٹیرف عائد
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اگست 2025)امریکاہنے آج سے دنیا بھر پر تجارتی ٹیرف کے اطلاق کا آغاز کر دیا، پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں نمایاں رعایت مل گئی ہے، امریکہ نے پاکستانی برآمدات پر19فیصد ٹیرف عائد کردیا جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ نے نئی عالمی تجارتی پالیسی کے تحت مختلف ممالک پر مختلف سطح کا جوابی ٹیرف عائد کر دیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق جن ممالک سے امریکا کو تجارتی فائدہ ہے ان پر 10 فیصد ٹیرف لاگو ہوگا تاہم جن ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ ہیاُن پر اب 15 فیصد ٹیرف لگے گا اور ایسے ممالک کی تعداد تقریباً چالیس ہے۔امریکی صدرنے مختلف ممالک پرٹیرف سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے، امریکا نے کینیڈا پرٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر35 فیصد کردیا، بھارت پر25فیصد، بنگلہ دیش پر20، ترکیہ اور اسرائیل پر15فیصد ٹیرف لگایا گیا۔(جاری ہے)
وائٹ ہاؤس رپورٹ کے مطابق پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن پر 19 فیصد، بھارت، قازقستان، مالدووا پر 25 فیصد، جنوبی افریقا، الجزائر، لیبیا پر 30 فیصد، میانمار اور لاؤس پر 40 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جبکہ شام پر سب سے زیادہ 41 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔امریکا نے کینیڈا پر ٹیرف میں اضافہ کرتے ہوئے 25 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے، جبکہ اسرائیل جیسے قریبی اتحادی پر بھی 15 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تجارتی مذاکرات، باہمی مشاورت و سفارشات اور معلومات کی بنیاد پر ٹیرف لگایا۔سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیرف سے متعلق چین کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، بھارت کے ساتھ اختلافات راتوں رات حل نہیں ہوسکتے، بھارت کے ساتھ برکس اور روس پر جغرافیائی سیاسی اختلافات شامل ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو درجنوں تجارتی شراکت داروں پر دوبارہ محصولات عائد کرنے کا حکم دیا، جو امریکی معیشت کے مفاد میں عالمی تجارت کو نئی شکل دینے کے لیے ان کی بنیادی حکمت عملی ہے۔صدر ٹرمپ کے نئے محصولات کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے لگ بھگ 70 ممالک پر محصولات بڑھا دیے گئے ہیں، مختلف ممالک کے لیے ٹیرف کی شرحیں اپریل میں عائد کردہ موجودہ 10 فیصد سے بڑھا کر 41 فیصد تک جا پہنچی ہیں۔تجزیہ نگاروں کے مطابق جنوبی ایشیا میں پاکستان کو سب سے زیادہ رعایت کی وجہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطے اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سمیت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں ہیں۔