پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ: اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور امریکا کے درمیان اہم تجارتی معاہدہ، دو طرفہ تعلقات میں اہم پیشرفت ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کی تلاش اور ترقی میں تعاون کرے گا۔
پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائننگ کمپنی Cnergyico کا امریکی کمپنی Vitol سے معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔
معاہدے کا بنیادی مقصد سرمایہ کاری کا فروغ اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔ اس کے تحت امریکی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات پر عائد محصولات میں کمی آئے گی۔
اس اہم پیشرفت کے باعث توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور کرپٹو کرنسی میں اقتصادی تعاون کی راہیں ہموار ہوں گی۔
پاکستانی کمپنی کی یومیہ ریفائنری پروسیسنگ صلاحیت ایک لاکھ 56ہزار بیرل ہے جبکہ اگلے پانچ سال میں ریفائنری اَپ گریڈ کرنے اور دوسرا آف شور ٹرمینل لگانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
ایس آئی ایف سی کی موثر کاوشوں سے کیا گیا معاہدہ اہم شعبوں میں اشتراک اور معاشی ترقی کا ذریعہ بنے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔