راولپنڈی:غیرت کے نام پر قتل 17 سالہ لڑکی کی قبرکشائی کا حکم، واردات کی لرزہ خیز رپورٹ عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
راولپنڈی میں غیرت نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں عدالت نے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم جاری کر دیا۔
سول جج قمر عباس تارڑ نے قبر کشائی کا حکم دیا اور قبر کشائی کے لیے 28 جولائی بروز پیر کی تاریخ مقرر کردی، عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا۔
میونسپل کارپوریشن کا عملہ قبر کشائی کرے گا، گرفتار 3 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا گیا۔
ملزمان راشد گورکن سیکریٹری قبرستان سیف الرحمان، رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو منگل 29 جولائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا، مقدمہ میں مجموعی طور 32 ملزمان نامزد ہیں۔
جرگہ کے تمام ممبران بھی ملزم نامزد کر دئیے گئے، مقتولہ کا والد، سسر، بھائی والدہ بہن دو چچیاں بھی ملزمان کی فہرست شامل ہیں۔
عدالت میں پیش رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی جنوری 2025 میں شادی کے 4 ماہ بعد زبانی طلاق ہوئی، طلاق کے بعد مقتولہ نے عثمان سے دوسری شادی کی مگر جرگہ پھر اسے چھین لایا۔
مقتولہ سے دوسری شادی کرنے والا عثمان بھی گرفتار ہے، رپورٹ کے مطابق بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا، جرگہ کا چئرمین سابق یونین کونسل بھی گرفتار ہوگیا۔
قبر کشائی کے بعد میڈیکل بورڈ ہوگا، ڈاکٹرز وجہ قتل کی رپورٹ دینگے، مقتولہ کے جسم کے اعضا فرانزک لیب ٹیسٹ کیلئے لاہور فرانزک کے لئے بھیجے جائیں گے۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے اعتراف جرم کر لیا، گورکن راشد محمود نے بھی بغیر جنازہ، بغیر قبر بنائے زمین برابر کرنے کا اعتراف کرلیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی غیرت کے نام پر اس قتل کی رپورٹ طلب کر لی، تھانہ ذرائع نے کہا کہ تھانہ تفتیشی ٹیم نے جرم کو درست قرار دیتے آئی جی پنجاب کو رپورٹ بھیج دی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے پہلے سر پر تکیہ رکھ رکھا، پھر چند سانس باقی تھے گلا دبایا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گورکن کا کام قبر چھپانا نہیں بنتا، رکشہ میں دو گھنٹے ڈیڈ باڈی کیوں رکھی گئی؟ پھر مٹی ڈال کر قبر برابر کر دی، سچ اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔
تفتیشی آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم، فرانزک لیب ٹیسٹ سے کیس واضح ہو جائے گا، عدالت نے منگل 29 جولائی قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیدیا۔
مقتولہ سدرہ کا خاندان 45 سال قبل 1980 میں مہمند ایجنسی سے فوجی کالونی پیرودھائی راولپنڈی آباد ہوا، مقتولہ کا والد عرب گل، والدہ بفر بی بی، بہن نائلہ بی بی، بھائی ظفر شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔