بی بی بانو کیس میں اہم پیشرفت، والدہ کے ڈی این اے سیمپل فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
بی بی بانو قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ مقتولہ کی والدہ گل جان بی بی کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق، سیریس کرائم انوسٹی گیشن ونگ (SCIW) کی درخواست پر گل جان بی بی کے خون، بالوں اور لعاب دہن (Buccal Swab) کے سیمپل حاصل کیے گئے۔
بعد ازاں ان نمونوں کو سیل کر کے تحقیقات کے لیے SCIW کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس سرجن نے بتایا کہ یہ سیمپل پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (PFSA) کو تجزیے کے لیے بھیجے جائیں گے تاکہ مقتولہ بی بی بانو اور ان کی والدہ کے درمیان تعلق کی تصدیق کی جا سکے۔
واضح رہے کہ مقتولہ کی قبر کشائی کے وقت بھی بی بی بانو کے ڈی این اے سیمپل لیے گئے تھے، اور گل جان بی بی نے اپنے ویڈیو بیان میں خود اپنا ڈی این اے کرانے کی درخواست کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانو بی بی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض ڈی این اے کوئٹہ گل جان بی بی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض ڈی این اے کوئٹہ گل جان بی بی گل جان بی بی ڈی این اے کے لیے
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔