10 لاکھ بھارتیوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
ہر سال بڑی تعداد میں بھارتی شہری اپنے ملک کی شہریت ترک کرکے دوسرے ممالک کی شہریت لے رہے ہیں ،گزشتہ چھ برسوں میں 10 لاکھ سے زیادہ بھارتی اپنی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔
یہ اعدادوشمار بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے۔
بھارتی وزیر مملکت امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں بھارتی شہریت ترک کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال یعنی 2024 میں دو لاکھ سے زیادہ بھارتیوں نے اپنی شہریت چھوڑ دی ہے۔
وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھارتی شہریت ترک کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافے سے واقف ہے؟ سوال کے جواب میں شیئر کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 سے بھارتی شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے۔ 2019 میں 1,44,017 لوگوں نے ہندوستانی شہریت ترک کی تھی جب کہ 2020 میں یہ تعداد 85,256 تھی۔
آئین کے آرٹیکل 5 سے 11 (حصہ II) میں شہریت کا ذکر کیا گیا ہے۔ شہریت ایکٹ 1955 ہندوستانی شہریت کے حصول اور ترک کرنے کا التزام ہے۔ شہریت ایکٹ 1955 میں وقتاً فوقتاً ترمیم کی جاتی رہی ہے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 9 کے مطابق جو شخص اپنی مرضی سے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرتا ہے وہ ہندوستانی شہری نہیں رہ جاتا۔ اس کے علاوہ، پاسپورٹ ایکٹ کے مطابق، کسی شخص کو دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے پر اپنا ہندوستانی پاسپورٹ حوالے کرنا پڑتا ہے۔ اگر وہ پاسپورٹ کے حوالے نہیں کرتا تو یہ ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
مودی سرکارسے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ بھارتی شہریت ترک کرنے کی درخواست کو قبول کرنے سے پہلے مکمل جانچ پڑتال کرتی ہے۔ جواب میں، اس نے شہریت ترک کرنے کے عمل کی تفصیلی وضاحت کی۔ شہریت ترک کرنے کے لیے https://www.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی شہریت ترک کرنے ملک کی شہریت کے بعد
پڑھیں:
ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔