سردار شیر باز کا مزید 10 روزہ ریمانڈ: بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، والدہ مقتولہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
کوئٹہ+ کراچی (نیٹ نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت کوئٹہ نے خاتون اور مرد کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم سردار شیر باز ساتکزئی کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک میں خاتون اور مرد کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، نامزد ملزم سردار شیر باز ستکزئی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے پولیس کی استدعا پر مزید 10 روز کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے سردار شیر باز ستکزئی کو سیریس کرائم انوسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا۔ بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان سامنے آگیا جس نے کیس کا رخ ہی موڑ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری مبینہ بیان میں کہا کہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں، جھوٹ نہیں بول رہی ہوں، حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور کوئی بچی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا بڑا بیٹا نور احمد ہے، جس کی عمر 18 سال ہے۔ دوسرا بیٹا واسط ہے، جو 16 سال کا ہے۔ اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے، جو 12 سال کی ہے۔ پھر اس کی بیٹی صادقہ ہے، جو 9 سال کی ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا زاکر ہے، جس کی عمر 6 سال ہے۔ والدہ نے کہا کہ یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا، بانو 25 دن احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ 25 دن بعد وہ واپس آ گئی۔ تب بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا اور اسے ساتھ رکھنے پر راضی ہو گیا۔ احسان اللہ آئے روز میرے بیٹوں کو دھمکیاں دیتا تھا، آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بنا کر میرے بیٹوں کو طیش دلاتا تھا۔ بیٹی بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی۔ بلوچی معاشرتی جرگے کے ذریعے بانو کو سزا دی گئی، ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، ہم نے لڑکی کو قتل کرنے کا فیصلہ سردار شیر باز ساتکزئی کے ساتھ نہیں، بلکہ بلوچی جرگے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپیل کرتی ہوں کہ سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان نے سندھ اسمبلی میں بلوچستان میں جوڑے کے بہیمانے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرا دی۔ بلوچستان میں جوڑے کے بہیمانے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد رکن صوبائی اسمبلی سعدیہ جاوید اور ہیر سوہو نے جمع کروائی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وحشیانہ عمل آئین پاکستان کے خلاف ہے اور مذکورہ قرارداد میں قتل کے عمل کو غیر اسلامی اور غیر ثقافتی قرار دیا گیا ہے۔ ارکان صوبائی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرے، غیرت کے نام پر اس طرح کے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
طلاق کی افواہوں کے دوران ایشوریا رائے بچن کی والدہ سے ملاقات کی اصل وجہ سامنے آگئی
ممبئی(شوبز ڈیسک) گزشتہ برس بالی وڈ کے مقبول جوڑے ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی طلاق کی خبروں نے شوبز دنیا میں زبردست ہلچل مچادی تھی۔
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں نے نہ صرف مداحوں کو تشویش میں مبتلا کیا بلکہ ان کی ازدواجی زندگی پر کئی سوالیہ نشان بھی لگا دیے۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تقریبات، ایوارڈ شوز اور عوامی مواقع پر دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کے بعد یہ افواہیں بتدریج دم توڑ گئیں۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ اس تمام شور شرابے کے باوجود نہ ایشوریا اور نہ ہی ابھیشیک نے کبھی اس موضوع پر کوئی وضاحت یا ردعمل دیا اور مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی۔
اب معروف ایڈورٹائزنگ فلم میکر پرہلا د ککڑ، جو ایشوریا کی والدہ ورِندا رائے کے ساتھ اسی عمارت میں رہ چکے ہیں، نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایشوریا کا اکثر اپنی والدہ کے گھر آنا محض خاندانی وابستگی اور اطمینان کی خاطر تھا، اور اس کا ان کے اور ابھیشیک کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ہندوستان ڈاٹ کام کے مطابق پرہلا د ککڑ نے وِکی لالوانی کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایشوریا رائے کی والدہ ورندا رائے کی عمارت میں ہی رہائش پذیر ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایشوریا وہاں کتنا وقت گزارتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔
ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔ جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی ہے تو وہ اس دوران اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارتی ہیں اور پھر بیٹی کو اسکول سے لینے چلی جاتی ہیں۔ پرہلا د کے بقول، ایشوریا اپنی والدہ کے نہایت قریب ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی رہتی ہیں۔
پرہلا د ککڑ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ایشوریا کی ساس جیا بچن اور نند شویتا بچن کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات کے مسائل کی وجہ سے وہ طلاق پر غور کر رہی تھیں تو انہوں نے ان خبروں کو سراسر بے بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایشوریا آج بھی بچن خاندان کی باوقار بہو ہیں اور گھر کی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہیں۔
ان کے مطابق، ’لوگوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ وہ شادی ختم کر کے ماں کے گھر منتقل ہو چکی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ صرف چند گھنٹے اپنی والدہ کے ساتھ گزارتی تھیں جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی۔‘
پرہلا د ککڑ نے مزید کہا کہ اگر غور کیا جائے تو نہ ابھیشیک اور نہ ہی ایشوریا نے ان تمام خبروں پر کبھی کوئی تبصرہ کیا۔ ان کے بقول، ’جب کوئی شخص باوقار انداز اختیار کرتا ہے تو اسے بار بار وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خاموشی اکثر ان لوگوں کو کھٹکتی ہے جو شور کے عادی ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایشوریا نے ہمیشہ اپنی عزت اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور یہی رویہ بعض صحافیوں کو کھٹکتاہے کیونکہ انہیں سنسنی خیز بیانات اور تنازعات درکار ہوتے ہیں جو ایشوریا کبھی نہیں دیتیں۔
واضح رہے کہ ایشوریا اور ابھیشیک کی ازدواجی زندگی سے متعلق افواہیں صرف قیاس آرائیاں تھیں، جن کی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں۔ دونوں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو بھی خاموشی اور وقار کے ساتھ نبھا رہے ہیں اور یہی ان کی کامیاب شادی کا اصل راز ہے۔
Post Views: 1