Islam Times:
2025-08-01@14:15:17 GMT

انسانی حقوق کا خون آلود طنز

اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT

انسانی حقوق کا خون آلود طنز

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ میں انسانی امداد کے ذمہ دار ٹام فیلچر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: "اتوار کے دن غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے تناظر میں جو کچھ انجام پایا ہے وہ وہاں موجود انسانی المیے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے اور ایک سمندر میں قطرے کے برابر ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "یہ انسانی امداد صرف ایک آغاز تھا اور اس سے اہل غزہ کی ضروریات بالکل پوری نہیں ہوتیں۔" انہوں نے کہا کہ جب غزہ میں 42 روزہ جنگ بندی ہوئی تھی تو اس دوران 600 سے 700 کے درمیان امدادی سامان سے لدے ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے لیکن کل صرف 120 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ دوسری طرف الجزیرہ چینل نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 43 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ ان میں سے 9 فلسطینی امداد وصول کرتے وقت صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے شہید ہوئے ہیں۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
جس وقت آسمان سے پیراشوٹس کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد فراہم کی جا رہی تھی تو بھوکے فلسطینی تیزی سے گرتے ہوئے پیکٹس کی جانب بھاگتے تھے۔ افراد کی بھیڑ اور امدادی سامان کی قلت کے باعث میڈیا کے کیمرے آخرالزمان والے مناظر ریکارڈ کر رہے تھے۔ اخبار گارجین کے رپورٹر نے امداد کی فراہمی مکمل ہو جانے کے بعد کچھ فلسطینی شہریوں سے انٹرویو لیا۔ محمد المساری ایک کمزور لیکن پختہ عزم کا مالک فلسطینی شہری تھا۔ اس نے کہا: "اس قسم کی امداد رسانی بہت ہی خطرناک ہے اور اپنے عزیزواقارب کی وجہ سے اپنی جان خطرے میں ڈالنے پر مجبور ہوں۔" اس نے مزید کہا: "جب میرے بھانجے مجھ سے کہتے ہیں کہ ماموں ہمیں بھوک لگی ہے تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔" اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے غزہ میں امداد رسانی سرگرمیاں ختم کر دینے کے بعد فلسطینیوں کی بڑی تعداد اپنی جان گنوا بیٹھی ہے۔
 
عالمی دباو پر پسپائی
غاصب صیہونی رژیم اپنی فوجی ڈاکٹرائن کے تناظر میں حماس کے ملٹری ونگ شہید عزالدین قسام بٹالینز کے مکمل خاتمے کے بغیر غزہ سے نکلنے کو اپنی شکست تصور کرتی ہے۔ دوحہ میں کئی دور مذاکرات ناکام ہو جانے کے بعد حماس کے لیے ثابت ہو چکا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ جنگ بندی نہیں چاہتی اور حتی اس کے لیے اپنے یرغمالیوں کی جان کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسی سلسلے میں نیتن یاہو بھی اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ حماس کو میدان جنگ میں شکست نہیں دی جا سکتی۔ لہذا تل ابیب نے غزہ میں امداد کی فراہمی روک کر بھوک اور قحط کے ذریعے فلسطینی عوام پر دباو ڈالنے کا فیصلہ کیا تاکہ شاید اس طرح حماس کو اس کے انقلابی اہداف سے دستبردار ہونے پر مجبور کر سکے۔ لیکن جب غزہ میں بھوکے بچوں کی ابتر صورتحال عالمی رائے عامہ کی توجہ کا مرکز بننے لگی تو صیہونی رژیم اور اس کے حامی عالمی دباو کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔ یوں فضا سے امداد رسانی کے ذریعے فیس سیونگ کی کوشش شروع ہو گئی۔
 
سمندر میں ایک قطرہ
اقوام متحدہ میں انسانی امداد کے ذمہ دار ٹام فیلچر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: "اتوار کے دن غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے تناظر میں جو کچھ انجام پایا ہے وہ وہاں موجود انسانی المیے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے اور ایک سمندر میں قطرے کے برابر ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "یہ انسانی امداد صرف ایک آغاز تھا اور اس سے اہل غزہ کی ضروریات بالکل پوری نہیں ہوتیں۔" انہوں نے کہا کہ جب غزہ میں 42 روزہ جنگ بندی ہوئی تھی تو اس دوران 600 سے 700 کے درمیان امدادی سامان سے لدے ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے لیکن کل صرف 120 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ دوسری طرف الجزیرہ چینل نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 43 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ ان میں سے 9 فلسطینی امداد وصول کرتے وقت صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے شہید ہوئے ہیں۔
 
غزہ میں اعلانیہ نسل کشی
غزہ میں بھوکے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلے جانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی دو بڑی تنظیموں "یتسلیم" اور "ڈاکٹرز فار ہیومن رائٹس" نے اپنی سرکاری رپورٹس میں اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کے حامی مغربی ممالک قانونی اور اخلاقی لحاظ سے ان مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کے ذمہ دار ہیں۔ انسانی حقوق کی ان دو تنظیموں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران صیہونی فوج نے صرف فلسطینی ہونے کی خاطر غزہ میں عام شہریوں کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور وسیع پیمانے پر انفرااسٹرکچر تباہ کر کے شہری علاقوں کو ناقابل ازالہ نقصان پہنچایا ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے بھی انسانی حقوق کی دسیوں عالمی تنظیمیں غزہ میں صیہونی فوج کے جنگی جرائم کی تصدیق کر چکی ہیں۔
 
فلسطینی بچے، صیہونی محاصرے کا اصل نشانہ
ایسے وقت جب بین الاقوامی تنظیمیں یکے پس از دیگرے فلسطینی بچوں کی بھوک اور غذائی قلت کے بارے میں وارننگ جاری کر رہے ہیں، لیکن غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کے خلاف مجرمانہ محاصرہ بدستور جاری ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت سے پیدا ہونے والا بحران شدید حد تک خطرناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ کے ساتھ ہی آسمان کے ذریعے انتہائی محدود پیمانے پر امدادی سامان کی فراہمی شروع کی گئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بقول صرف گذشتہ ماہ میں غزہ میں بھوک کے باعث 63 اموات واقع ہوئی ہیں جن میں 24 ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی عمر پانچ سال سے کم تھی۔ اس ادارے نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر پانچ بچوں میں سے یک شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔
 
ڈبلیو ایچ او کے سرکاری بیانیے میں آیا ہے: "یہ بحران پوری طرح متوقع تھا کیونکہ گذشتہ چند سالوں سے غزہ کا محاصرہ جاری تھا اور عمدی طور پر غذائی اشیاء اور ادویہ جات کی ترسیل روکی گئی تھی۔ اس وجہ سے بڑی تعداد میں فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔" اس رپورٹ کی روشنی میں غزہ میں خاموش موت کے سائے چھائے ہوئے ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم ہر قسم کی انسانی امداد غزہ پہنچنے سے روک رہی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی غزہ میں شدید بحران کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 90 ہزار بچے اور خواتین غذائی قلت کے باعث خطرے میں ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب اکثر مغربی ذرائع ابلاغ غزہ میں بحرانی صورتحال پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور یوں عالمی رائے عامہ کی نظروں سے غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ محاصرے اور جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم امداد کی فراہمی اعلان کیا ہے کہ انسانی حقوق کی غذائی قلت میں بھوک کہ گذشتہ کے ذریعے انہوں نے ہوئے ہیں شہید ہو کی جان اور اس ہے اور

پڑھیں:

حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا

غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع اسرائیلی رسد کے قریب فلسطینی مزاحمتی فورسز کیجانب سے گھات لگائے جانے سے متعلق ویڈیو فوٹیج جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس بار فلسطینی مزاحمت کا مقصد غاصب صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے ساتھ منسلک صیہونی ریڈیو نے فلسطینی مجاہدین کی اس کارروائی کو "ایک خطرناک واقعہ" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام کی اسرائیلی فوج کو "بھاری قیمت" چکانا پڑ سکتی تھی۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز کے 12 اراکین نے گھات لگا کر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جس کا ایک مقصد اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا بھی تھا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ کل صبح، یہ فورسز خان یونس میں ایک سرنگ سے نکل کر ایک ایسے کوریڈور پر پہنچیں جس سے اسرائیلی افواج رسد پہنچاتی ہیں، جبکہ مزاحمتی فورسز نے خود کو کمبلوں سے ڈھانپ رکھا تھا تاکہ ان کی نگرانی و تعاقب کا کام مشکل ہو جائے۔
-
صیہونی ریڈیو نے کہا کہ گولانی بریگیڈ کی 13ویں ڈویژن کی فورسز نے فلسطینی فورسز کی نقل و حرکت کو فلمانے کے لئے ایک ڈرون کا استعمال کیا اور جب مزاحمتی قوتوں نے ڈرون کا پتہ لگایا تو وہ تیزی کے ساتھ سرنگ کی جانب چلی گئیں تاہم، عین اسی وقت کہ جب مزاحمتی فورسز پیچھے ہٹیں، حماس کے ایک ڈرون طیارے نے بھی اس علاقے میں پرواز کی جس کے باعث اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ علاقے میں زیادہ تعداد میں موجود فلسطینی مزاحمتی فورسز نے ڈرون طیاروں کو صورتحال پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کیا ہو گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیلی فوج ان کا پیچھا نہیں کر رہی۔
-
  اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز دوہرے منصوبے پر عملدرآمد کی کوشش میں تھیں کہ جس میں اسرائیلی فوجیوں کو قتل یا گرفتار کرنا شامل تھا تاکہ وہ اپنی فیلڈ کامیابیوں میں مزید اضافہ کر سکیں۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کی فورسز 2 یا 3 افراد کے چھوٹے گروہوں پر مشتمل نہیں ہوتیں بلکہ اسرائیلی فوج کو ایسے بڑے اور اچھی طرح سے مسلح گروپس کا سامنا ہے کہ جو اس پورے علاقے کو اچھی طرح سے جانتے اور گھات لگا کر کارروائی کرتے ہیں نیز ڈرون طیاروں کے ذریعے بھی صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ صیہونی ریڈیو نے مزید کہا کہ حماس کی فورسز کو اس علاقے کے بارے ممکنہ طور پر پیشگی معلومات بھی حاصل تھیں اور انہوں نے خود کو کئی ایک منظرناموں کے لئے تیار کر رکھا تھا جبکہ ان کے لئے بہترین منظر نامہ مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا چونکہ خاص طور پر اس علاقے میں موجود اسرائیلی فوجیں اب "تھک" چکی ہیں!

متعلقہ مضامین

  • صیہونی دشمن کا پورا انحصار امریکہ پر ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • موت کا سفر!!
  • انگولا: تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ
  • انسانی حقوق کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
  • حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا
  • غزہ: جنگ میں وقفوں کے باوجود انسانی حالات بدستور اندوہناک
  • ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
  • نام نہاد امریکی امداد کیخاطر 1 ہزار 330 فلسطینی شہری شہید
  • بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام