صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے صدارتی امیدوار بننے کا فیصلہ کیا، تو نیویارک میں مقیم ہم جنس پرست جوڑے ڈورس ڈیوس اور سوزی بارٹلیٹ نے زندگی بدل دینے والا فیصلہ کیا کہ صدر ٹرمپ کی جیت کی صورت میں وہ بیرون ملک چلے جائیں گے۔
خواتین جوڑے کے مطابق انہوں نے صدر ٹرمپ کو ان کی پہلی میعاد کے دوران برداشت کیا لیکن انہوں نے دوسری میعاد کے لیے ان کی وائٹ ہاؤس میں آمد پر خطرے کی گھنٹی بجتے ہوئے سنی، جب انہوں نے نسلی مساوات اورمختلف جنسی رجحانات کے حامل افراد کو تفویض کردہ حقوق کو فروغ دینے کے ضمن میں متعدد پالیسیوں کا خاتمہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم
69 سالہ تعلیمی مشیر ڈیوس کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک سے محبت کرتے ہیں، لیکن ہم اس سے محبت نہیں کرتے جو یہ بن گیا ہے۔ ’جب آپ کی شناخت پر حملہ کیا جاتا ہے، تو ذاتی طور پر غصہ (اور) مایوسی کا احساس ہوتا ہے۔‘
اب، ڈورس ڈیوس اور سوزی بارٹلیٹ یورپ میں سکونت کا جائزہ لینے کے لیے امیگریشن وکیل کے ساتھ کام کر رہے ہیں، یہ جوڑا پرتگال اور اسپین میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، جو جنوبی یورپی طرز زندگی کی طرف راغب ہے، اور وہ ڈیجیٹل خانہ بدوش یا ریٹائرمنٹ ویزا کی تلاش میں ہیں، کیونکہ 52 سالہ سوزی بارٹلیٹ ریٹائر ہو چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی میعاد ہم جنس پرست.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی کے لیے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔