پاک بھارت کشیدگی پر میری اپنی بھارتی بیگم سے بحث نہیں ہوتی، حسن علی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے فاسٹ باولر حسن علی نے کہا کہ میں نے ٹیم سے باہر رہنے کے دوران اپنی فٹنس، ڈسپلن اور باؤلنگ پہ کام کیا ہے، جو چیزیں میری باؤلنگ میں مسنگ تھیں ان کو بہتر کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ تسلسل سے کرکٹ کھیلتے ہیں تو آپ کو پتا نہیں چلتا کہ باؤلنگ میں آپ کونسی بری عادتیں اپنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جب حسن علی نے بھارتی لڑکی سے شادی کی خواہش ظاہر کی تو گھر والوں نے کیا کہا؟
حسن علی کا کہنا تھا میری بیگم بھارت سے ہیں لیکن پاک بھارت کشیدگی پہ میری ان سے کوئی بحث نہیں ہوتی، اچھا یہ ہوگا کہ یہ معاملات سیاستدانوں پہ چھوڑ دیے جائیں، حالات پہلے بھی ایسے ہوئے ہیں مگر ہمارا کام کرکٹ کھیلنا ہے۔
انہوں نے امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ امن حل ہے، میں اپنے ملک سے پیار کرتا ہوں اور وہ اپنے ملک سے لیکن ہماری اس پر بحث کبھی نہیں ہوتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حسن علی
پڑھیں:
حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں( عمران خان کا چیف جسٹس کو خط)
مجھ پر اور اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں،772 دنوں سے قید تنہائی میں ہیں، 9×11 کے کمرے کو پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے،بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے، پیٹرن انچیف
ذوالفقاربھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر انصاف ملنا چاہیٔے، عدلیہ کی آزادی بحال کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے،جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط کے مندرجات
پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کیلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔