بھارت خطے کے 4 ارب لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے، ملک محمد احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سپیکر پنجاب اسمبلی نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سندھ معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کا اس کے پاس کوئی اختیار نہیں، اگر ایسا ہوا تو پھر برہما پترا سے بھی پانی رک سکتا ہے، پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں ایٹمی دھماکہ ہوا تو اس سے چار ارب لوگ متاثر ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بُھول میں نہ رہے، بھارتی جنگی جنون دکھا کر خطے میں برتری قائم کرے گا تو پاکستان اسے برداشت نہیں کر لے گا؟ آرمی چیف کی تقریر کے بعد آرمی چیف کے نام پر ہر پاکستانی سانس لے رہا ہے۔ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے، اس کو پیغام ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لے، بھارت خطے کے چار ارب لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔ بھارتی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پہلگام واقعہ کا بھارت کے پاس نہ تو کوئی ثبوت ہے، نہ ہی دنیا نے اسے تسلیم کیا، اگر بھارت کیساتھ کشیدگی بڑھی تو ہمارا بچہ بچہ وطن کی سالمیت کیلئے آگے بڑھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ بھارت کی سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے، بھارتی انٹیلی جنس اور اداروں پر سوال اٹھتا ہے کہ کیسے پہلگام واقعہ رونما ہو گیا۔
ملک محمد احمد خان نے بھارت کی جانب سے پانی روکے جانے کے معاملہ پر کہا کہ بھارت سندھ معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کا اس کے پاس کوئی اختیار نہیں، اگر ایسا ہوا تو پھر برہما پترا سے بھی پانی رک سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں ایٹمی دھماکہ ہوا تو اس سے چار ارب لوگ متاثر ہوں گے، نسلیں اپاہج ہوں گی، زیر زمین زندگی بھی نہیں رہے گی۔ ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ملک کی حرمت و تقدس کسی بھی چیز سے زیادہ عزیز ہے۔ آرمی چیف مکا لہرا کر جواب دیتے ہیں تو لوگ جذبہ حب الوطنی سے پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں۔ ایک سوال پر سپیکر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملکی معاملات پر اہم ترین اجلاس میں جانے سے انکار کردیا، پی ٹی آئی کا یہ ناعاقبت اندیش فیصلہ ہے، اس فیصلہ کو عوامی حمایت حاصل نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک محمد احمد خان کہا کہ ہوا تو
پڑھیں:
اسرائیل کی ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد صدر ٹرمپ کا بھی لوگوں کو شہر سے نکلنے کا مشورہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسرائیل کی جانب سے ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی لوگوں کو فوری طور پر تہران سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لینا چاہیے تھا. ٹرمپ نے ”ٹروتھ سوشل“ پر بڑے حروف میں لکھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی میں یہ بات کئی بار دہرا چکا ہوں سب کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے.(جاری ہے)
انہوں نے انسانی جانوں کے ضیاع کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ امریکہ سب سے پہلے کا مطلب صرف اقتصادی مفادات نہیں بلکہ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے ٹرمپ نے اس پیغام کو اپنے سوشل میڈیا صفحے پر بطور نمایاں پوسٹ بھی لگا دیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ معاملے کو خاصی سنجیدگی سے لے رہے ہیں. امریکی حکومت کے اعلیٰ حکام اور وائٹ ہاﺅس کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس نے بھی ٹرمپ کا پیغام شیئر کیا جس میں تہران سے فوری انخلا پر زور دیا گیا اور اسے زرد رنگ میں نمایاں بھی کیا گیا. امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو ایران کی صورت حال پر مسلسل بریفنگ دی جا رہی ہے جبکہ ”نیویارک ٹائمز“نے بعض ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ جیسے ہی وہ جی سیون کے اجلاس سے واشنگٹن واپس پہنچیں گے کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا. یہ پیغام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی ذرائع ابلاغ نے تہران میں زوردار دھماکوں کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، مجھے یقین ہے کہ بالآخر ایک معاہدہ ضرور ہوگا اگر ایران نے ایسا نہ کیا تو یہ ان کی بڑی حماقت ہوگی. ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی ممالک کے تین وزرائے خارجہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران سفارتی کوششوں میں سنجیدہ ہے اور مذاکرات سے کنارہ کشی نہیں کی، لیکن فی الحال اس کی توجہ قابض اسرائیل سے جاری تصادم پر ہے اطلاعات کے مطابق ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال کرنے کے لیے ایک نیا”آخری موقع“دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اسرائیلی چینل آئی24 نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ اگلے چند دنوں میں ایران کو ایک نئی اور ممکنہ طور پر بہتر پیش کش دی جائے گی. ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار تجویز میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوں گی تاکہ ایران کو ایک اچھا تاثردیا جا سکے، لیکن بنیادی شرائط وہی ہوں گی جن میں ایران نہ یورینیم افزودہ کرے گا، نہ ہی جوہری پروگرام رکھے گا امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ اس وقت اسرائیل ان مذاکرات کا حصہ نہیں بلکہ بات چیت صرف امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثوں کے ذریعے ہو رہی ہے. یہ ساری پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ایران نے اسرائیل کے خلاف تاریخ کے سب سے بڑے میزائل حملے کی تیاری شروع کر دی ہے ایران اور اسرائیل کے درمیان تصادم بدستور جاری ہے”جی سیون“ کے سربراہان نے ایک مشترکہ اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں دونوں فریقین سے کشیدگی میں کمی کی اپیل کی گئی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نے اس مسودے پر دستخط نہیں کیے ذرائع کے مطابق امریکی صدر اس بیان پر دستخط کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے.