سندھ سے سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا سلسلہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال کے بعد سندھ میں سینیٹ کی خالی ہونے والی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
سندھ اسمبلی کے ارکان نے ووٹ کاسٹ کرنا شروع کر دیے، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی اسمبلی میں موجود ہیں۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کے مطابق سندھ اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن بنایا گیا، پیپلز پارٹی کے وقار مہدی اور ایم کیو ایم کی نگہت مرزا امیدوار ہیں۔
سندھ اسمبلی میں صبح 9 بجے سے شروع ہونے والا پولنگ کا سلسلہ شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔
سیکریٹری سندھ اسمبلی کے مطابق سینیٹ الیکشن میں 161 ارکان حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔
ایوان میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 116، ایم کیو ایم کی 36 اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان کی تعداد 5 ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی نشست پر کامیابی کےلیے 81 ووٹ درکار ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی ایم کی
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔