آئی جی سندھ کا پولیس میں کالی بھیڑوں کیخلاف ایکشن، 50 اہلکار معطل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
معطل کئے گئے افسران و اہلکاروں پر مبینہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اور کرپشن کے الزامات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ کا محکمہ پولیس میں موجود کھالی بھیڑوں کے خلاف سخت ایکشن، کراچی سمیت سندھ کے مختلف رینج سے تعلق رکھنے والے 50 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے پولیس ہیڈ کوارٹر ساؤتھ گارڈن بیک کمپنی بھیج دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف رینج سے تعلق رکھنے والے 50 پولیس افسران و اہلکاروں کو معطل کرکے پولیس ہیڈ کوارٹر ساؤتھ گارڈن بیک کمپنی بھیج دیا، اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
معطل کئے جانے والوں میں کراچی، سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص رینج کے افسران و اہلکار جن میں 14 انسپکٹرز، 3 سب انسپکٹرز، 1 اے ایس آئی و دیگر ہیڈ کانسٹیبل و پولیس کانسٹیبل شامل ہیں۔ معطل کئے گئے افسران و اہلکاروں پر مبینہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اور کرپشن کے الزامات تھے۔ ادھر ایسٹ زون میں تعینات انسپکٹر عامر رفیق کو بھی معطل کرکے پولیس ہیڈ کوارٹر ساؤتھ گارڈن بیک کمپنی بھیج دیا گیا، اس حوالے سے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ نعیم شیخ کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دیا گیا
پڑھیں:
کراچی: شہری کو اغواء کرکے رقم لینے پر 4 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد پر مقدمہ
کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، اغوا کا مقدمہ ٹرانپسورٹر سرفراز کی مدعیت شاہ لطیف ٹاؤن میں درج کرلیا گیا، جس میں میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد نامزد کیے گئے ہیں۔
مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ پولیس موبائل اور سفید گاڑی میں مجھے اور دوست کو اغواء کیا گیا، مسلح افراد آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے، تاوان دینے سے انکار پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
کراچی: شارٹ ٹرم اغواء اور شہری سے ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے والے پولیس اہلکاروں کے ریمانڈ میں توسیععدالت نے تمام ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی۔
متاثرہ شہری کا مزید کہنا ہے کہ اغوا کاروں کو بتایا گاڑی کی چھت میں پیسے چھپائے ہیں، اغوا کاروں نے میری گاڑی کی چھت سے پانچ لاکھ 25 ہزار روپے نکالے، رقم لینے کے بعد ہمیں قومی شاہراہ پر چھوڑ دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری نے آئی جی سندھ سے کارروائی کی درخواست کی تھی، تحقیقاتی کمیٹی نے انکوائری کے بعد سمری اعلیٰ حکام کو ارسال کی تھی، واقعے میں ملوث اہلکاروں کو آئی جی سندھ نے معطل کر دیا، تاہم واقعے میں ملوث کوئی ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔