کراچی:

گلستانِ جوہر میں واقع سندھ بلوچ سوسائٹی میں ایک سنگین واردات پیش آئی، جہاں ڈاکوؤں نے ٹریفک ڈی ایس پی کاشف کے گھر کو نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق واردات میں چار سے پانچ مسلح ڈاکو شامل تھے جنہوں نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر گھر کا صفایا کر دیا، ڈاکو اسلحے کے زور پر گھر میں داخل ہوئے اور ڈی ایس پی کاشف کے اہل خانہ کو ایک کمرے میں بند کر کے نقدی، چار سے پانچ تولہ سونا اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کر لیا گیا ہے اور شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ واردات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی کے پاس واقعے سے متعلق کوئی معلومات ہوں تو وہ پولیس سے رابطہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کا فرار،زلزلہ نہیں،جیل انتظامیہ کی غفلت اور ناقص سیکورٹی اصل وجہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-02-23

 

کراچی (خصوصی رپورٹ\محمد علی فاروق) کراچی کی لانڈھی (ملیر) جیل سے 225 خطرناک قیدیوں کے فرار کے واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں، جن میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ محض زلزلے کے جھٹکوں کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ جیل انتظامیہ کی سنگین غفلت، ناقص سیکورٹی اور پیشگی منصوبہ بندی کی کمی اس اجتماعی فرار کی اصل وجوہات تھیں۔ واقعہ 2 جون 2025ء کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں نے  جیل کی باڑ توڑ کر فرار کا راستہ اختیار کیا۔ مختلف سنگین جرائم میں ملوث 225 قیدی جیل سے نکلنے میں کامیاب ہوئے جن میں سے ضلعی پولیس نے اب تک 188 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے تاہم 37 قیدی تاحال مفرور ہیں اور ان کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں سرگرم ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جیل میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ انکوائری کمیٹی نے انکشاف کیا کہ جیل کے داخلی و خارجی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں سنگین خامیاں پائی گئیں۔ سیکورٹی کیمرے غیر فعال تھے جبکہ ڈیوٹی پر موجود عملہ اپنی جگہ سے غیر حاضر تھا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ قیدیوں کا اجتماعی فرار کسی قدرتی آفت نہیں بلکہ ناقص نگرانی، بدانتظامی اور مبینہ ملی بھگت کا نتیجہ تھا۔ انکوائری کمیٹی نے تین افسران کو براہِ راست ذمہ دار قرار دیا  ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین شاہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ذوالفقار پیرزادہ اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبداللہ خاصخیلی کو غفلت اور ناقص سیکورٹی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں سرکاری افسر مولا بخش بستو (اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل) کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر نمبر 25/1639، سیریل نمبر 11667 کے تحت مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 225، 119، 166، 217، 34، اور 129 کے تحت قائم کیا گیا۔ مزید تفتیش کی ذمہ داری سی آئی سی ملیر ڈویژن کے انچارج کو سونپی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے 10 اکتوبر 2025ء کو نامزد افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم جاری کیا جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پراعلیٰ سطحی انکوائری کی ہدایت بھی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جیل کے سیکورٹی سسٹم اور کمانڈ انفرا اسٹرکچر کاازسرِنو آڈٹ کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کے فرار کا یہ واقعہ ناصرف کراچی کی سیکورٹی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ملک کی جیلوں کے نظام میں پائے جانے والی بدانتظامی، کرپشن اور تربیت کی کمی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ یہ کیس اس وقت کراچی کے سب سے بڑے سیکورٹی اسکینڈلز میں شمار کیا جا رہا ہے۔

 

محمد علی فاروق

متعلقہ مضامین

  • نیو کراچی میں جیولری شاپ پر ڈکیتی، فائرنگ سے 2 سیکیورٹی گارڈ زخمی
  • نیو کراچی ، جیولری شاپ پر ڈکیتی، فائرنگ ، 2 سیکیورٹی گارڈ زخمی
  • کراچی، کوہی گوٹھ میں پولیس مقابلہ، دو ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کا فرار،زلزلہ نہیں،جیل انتظامیہ کی غفلت اور ناقص سیکورٹی اصل وجہ قرار
  • ڈیفنس میں فلیٹ سے80لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات
  • لانڈھی جیل بریک: قیدیوں کے فرار کی وجہ زلزلہ یا کچھ اور، تحقیقات کیا کہتی ہیں؟
  • کراچی: فلیٹ سے 80 لاکھ کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی چوری
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • کراچی: گلستان جوہر میں جھگیوں میں آتشزدگی کے بعد مکین اپنا بچ جانے والا سامان جمع کررہے ہیں
  • کراچی میں ڈاکو راج، مزاحمت کرنے پر 18 سالہ نوجوان جاں بحق