قومی اسمبلی میں بھارتی اقدامات کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
قومی اسمبلی سے منظور کی گئی قرارداد میں بتایا گیا کہ یہ ایوان بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور آبی جارحیت کی مذمت کر تے ہوئے ممکنہ عسکری اور آبی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ علاوہ ازیں قرارداد میں بھارت کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کردی گئی۔ قومی اسمبلی نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان پاکستان میں دہشت گردی کی تمام شکلوں اور بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ایوان بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور آبی جارحیت کی مذمت کر تے ہوئے ممکنہ عسکری اور آبی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ علاوہ ازیں قرارداد میں بھارت کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یکطرفہ اقدامات اور آبی جارحیت قومی اسمبلی
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
 عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔