پہلگام واقعہ اور بھارتی اقدامات کیخلاف ہم متحد، فوج کیساتھ کھڑے ہیں: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ اور بھارتی اقدامات کے خلاف ہم متحد ہیں، فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اے ٹی سی اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی واضح طور پر دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، پہلگام واقعہ اور بھارتی اقدامات کے خلاف ہم متحد ہیں اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جانی چاہیے تھی۔
بھارتی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے: صدر مملکت
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کل کی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے موقف ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر اے پی سی ہونی چاہیے تھی نہ کہ بریفنگ، پاکستان کے دفاع کیلئے پی ٹی آئی سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارتی اقدامات پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
آبنائے ہرمز میں بھارتی کمپنی کا خالی آئل ٹینکر چین جانے والے تیل سے بھر ے آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا، خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ
دنیا کی سب سے اہم تیل گزرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب دو بڑے آئل ٹینکرز آپس میں ٹکرا گئے۔ ایڈالین اور فرنٹ ایگل کے درمیان یہ تصادم متحدہ عرب امارات کے ساحل سے تقریباً 15 ناٹیکل میل (28 کلومیٹر) دور خلیج عمان میں پیش آیا۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی مانیٹر نے کہا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ پیش آیا، تاہم یہ سیکیورٹی سے متعلق واقعہ نہیں ہے۔ایڈالین پر سوار 24 افراد کو متحدہ عرب امارات کی کوسٹ گارڈ نے بحفاظت نکال لیا۔
حکام کے مطابق، کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔فرنٹ ایگل بحری جہاز دو ملین بیرل عراقی خام تیل لے کر چین کی جانب رواں دواں تھا، جبکہ ایڈالین جو بھارت میں قائم کمپنی کی ملکیت ہے، خالی تھا اور مصر کے سویز کینال کی جانب جا رہی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ “سیکیورٹی سے متعلق نہیں” ہے، لیکن اس دوران الیکٹرانک مداخلت، بحری افواج کی نقل و حرکت میں اضافہ، اور خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے عندیے پہلے ہی موجود ہیں، جس کے بعد کئی جہاز پہلے ہی متبادل راستے اختیار کرنے لگے ہیں۔