بھارتی آبی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد پیش
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی میں بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی، قرار داد طارق فضل چوہدری نے پیش کی۔قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کیا اور معمول کا بزنس معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔انہوں نے کہا کہ وطن کی خاطر ہم سب متحد ہیں، سیاسی اختلاف جمہوریت کا حسن ہے، ہمارا دشمن کو پیغام ہے پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں قومی اتحاد کی ضرورت ہے ، ہم اپنے ملک کے لیے ایک ہیں، اقوام عالم کو بھی یہی پیغام دینا ہے۔قومی اسمبلی میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور بھارتی جارحیت کے خلاف قرار داد پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دہشت گردی کو پاکستان سے بہتر کون جانتا ہے، بھارت کی آبی جارحیت انتہائی افسوسناک بات ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی آفر کی ہے، سینیٹ نے متفقہ قرارداد منظور کی ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
انڈیا میں کئی دہائیوں سے سرگرم ماو نواز باغی کون ہیں؟
قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت مختلف ملکوں میں دہشت گردی میں ملوث ہے،پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہکشمیری حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، پاکستان کا پانی روکا گیا تو یہ اعلان جنگ تصور ہوگا۔قراردا میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات مسترد کرتا ہے،ایوان پاکستان کے خلاف بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتا ہے،بھارت سندھ طاس معاہدے کے خاتمے کا اعلان نہیں کر سکتا۔
قرارداد کے متن کے مطابق پاکستان کا پہلگام حملے سے تعلق جوڑنے کی بھارتی کوشش مسترد کرتے ہیں، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر غیر قانونی اور بھارت کا اقدام جنگی عمل کے مترادف ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو فروری 2019ء جیسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ہم امن کے خواہاں، لیکن جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، بھارت دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا ذمے دار ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سے سپیکر ملک محمد احمد خان اور ارکان اسمبلی عاصم میکن اور خرم ورک کی ملاقاتیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کہا گیا کہ کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
 
 پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
 
 پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔