اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 )قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپا ﺅنے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سیاست کے بجائے ملک کے دفاع اور سالمیت کے یک جہتی کی ضرورت ہے اور یہ وقت کسی کی آزادی کا نہیں بلکہ قومی اتفاق اور اتحاد کا ہے. صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آفتاب شیرپاﺅ نے سیاسی راہنماﺅں کو پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بریفنگ کو خوش آئند قدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کا اجلاس خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی ضروری تھا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاست کی نہیں بلکہ ملک کے دفاع اور سالمیت کے لیے یک جہتی کی ضرورت ہے، یہ وقت کسی کی آزادی کا نہیں بلکہ قومی اتفاق و اتحاد کا ہے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں بغیر شواہد کے بھارت کے یک طرفہ فیصلے ہرگز قابل قبول نہیں، کشمیر کے واقعے پر پاکستان میں یک جہتی ہے جبکہ بھارت میں اس پر آپس میں اختلافات ہیں.

آفتاب شیرپا ﺅنے کہا کہ کشمیری عوام پر مودی سرکار کے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جانی چاہیے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پانی بند کرنے کا بھارتی فیصلہ ناقابل قبول ہے، پاکستانی قوم ہمیشہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی. ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم کے خلاف اسلامی ممالک کو متحد ہو کر موثر آواز بلند کرنی چاہیے کیونکہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور شہادتیں ہو رہی ہیں، اس سلسلے میں او آئی سی کی قراردادیں کافی نہیں، اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے.

آفتاب شیرپاﺅ نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، مختلف ممالک کو اس کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ٹینشن ختم ہو، جنگ دونوں ممالک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، بھارت مسلمانوں کی قوت کا سامنا نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے ہمیں مجبور کیا تو پاک فوج ایسا منہ توڑ جواب دے گی جو بھارت کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نہیں بلکہ نے کہا کہ

پڑھیں:

مسئلہ کشمیر پر  بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی براہ راست دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات سے ممکن ہوئی نہ کہ امریکا کی کسی ثالثی سے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ دو ٹوک مؤقف جی 7 سمٹ کے موقع پر کینیڈا میں ہونے والی فون کال کے دوران پیش کیا گیا۔

 بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار وکرم مسری کے مطابق وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح کیا کہ پاکستان کی جنگ بندی کے دوران نہ تو بھارت امریکا تجارتی معاہدے پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہی کسی بھی مرحلے پر امریکا کی ثالثی کا کردار تھا۔

وزیر اعظم مودی نے کہاکہ بھارت نے کبھی بھی کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔

وزیر خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تمام بات چیت بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین براہ راست، پہلے سے موجود فوجی روابط کے ذریعے ہوئی اور اس کی ابتدا پاکستان کی جانب سے کی گئی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا، بھارت نے اس دعوے کی فوری تردید کر دی تھی۔

واضح رہے کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور فضائی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ،کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں،بھارت
  • مسئلہ کشمیر پر  بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا
  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو پیغام 
  •  ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
  • پاکستان کشمیرکی آزادی کے لیے ہر فورم پر بھر پور انداز میں لڑ رہا ہے،فیصل کریم کنڈی
  • چین نے وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل کر لیا، چینی میڈیا
  • ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے، خالد کھوکھر
  • ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
  • دو تنازعات، ایک ایجنڈا، مسلم خودمختاری پر مشترکہ جارحیت