بھارت کی ایک اور اشتعال انگیزی سامنے آگئی، بگلیہار ڈیم کا پانی روک لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سرینگر(اوصاف نیوز)بھارت کی ایک اور اشتعال انگیزی سامنے آگئی، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نیا اور خطرناک قدم اٹھایا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روک دیا گیا ہے، جبکہ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت جہلم پر واقع کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بھارت کے ”سی این بی سی ٹی وی 18“ کے مطابق بھارتی حکام نے بگلیہار ڈیم کو پہلے مکمل خالی کیا، اس کے بعد اس کے گیٹ بند کردیئے اور اب ڈیم سے پانی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک یہ مکمل طور پر بھر نہیں جاتا۔
بگلیہار اور کشن گنگا جیسے پن بجلی منصوبے بھارت کو پانی چھوڑنے کے وقت پر کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عارضی طور پر اٹھایا گیا ہے۔ کارروائی وقتی ہی سہی، مگر اس کا سیاسی مفہوم خطرناک اور اشتعال انگیز ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ چال پاکستان کو دباؤ میں لانے کی ایک اور ناکام کوشش ہے۔ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق چناب اور جہلم پاکستان کے لیے مخصوص مغربی دریا ہیں جن کے پانی پر بھارت کو صرف غیر استعمالی مقاصد، جیسے بجلی پیدا کرنے یا زراعت کے محدود استعمال کی اجازت ہے۔
بگلیہار اور کشن گنگا دونوں منصوبے پاکستان کے شدید اعتراضات کے باوجود بھارت نے کشمیر میں تعمیر کیے۔ پاکستان نے ان ڈیمز کے ڈیزائنز کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری اور عالمی بینک کو بارہا متنبہ کیا۔
عالمی بینک نے اگرچہ کچھ اعتراضات کو مسترد کیا، مگر اس نے تسلیم کیا کہ بھارت کی ڈیموں کی تعمیر میں کچھ پہلو قابل اعتراض ہیں، خاص طور پر بگلیہار کے گیٹڈ اسپل وے اور اس کی اونچائی۔
کشن گنگا کے معاملے میں بھارت نے ایک ندی کے پانی کو دوسری ندی میں منتقل کر کے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس پر پاکستان نے عالمی بینک میں مقدمہ دائر کیا۔ تاہم، کورٹ آف آربٹریشن نے بھارت کے حق میں فیصلہ دیا، جس پر پاکستان نے شدید مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے اپ گریڈڈ ہتھیار، جنگ میں نقصان کا خطرہ کئی گنا بڑھ گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارت کی کے مطابق کشن گنگا
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
 تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
 مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
 ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
 سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
 آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
 کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
 تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
 کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔