عالمی اقتصادی جنگ نے سونے کو ایک بار پھر آخری سہارا بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں اور خودمختار ریاستوں نے سونے کی جانب تیزی سے رخ کیا ہے، موجودہ عالمی تناؤ، تجارتی پابندیاں، اور بڑھتی ہوئی اقتصادی جنگ نے سونے کو ایک بار پھر آخری سہارا بنا دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات عالمی مارکیٹوں میں ہلچل کا باعث بنے ہیں، امریکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی، ڈالر کمزور ہوا، اور حیران کن طور پر امریکی ٹریژری بانڈز جو ہمیشہ محفوظ پناہ گاہ سمجھے جاتے تھے، تیزی سے فروخت ہونا شروع ہو گئے۔
مزید پڑھیں: سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت نئی ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی
اسی تناظر میں سونا ایک بار پھر عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بن گیا ہے، اپریل 2025 کے اختتام تک سونے کی قیمت 3,300 ڈالر فی اونس کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی، عالمی مرکزی بینکوں نے سال کی پہلی سہ ماہی میں 290 ٹن سے زائد سونا خریدا جو ایک ریکارڈ ہے۔
چین، ترکی، بھارت، اور خاص طور پر جرمنی جیسے ممالک نہ صرف سونا خرید رہے ہیں بلکہ اسے اپنے ممالک میں منتقل بھی کر رہے ہیں، جرمن حکومت نے نیویارک اور پیرس سے 670 ٹن سونا واپس فرینکفرٹ منتقل کر لیا ہے، جب کہ سیاسی دباؤ بڑھنے کے باعث باقی ذخائر کی واپسی پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ علاقائی تجارت وقت کی ضرورت اور ہمسایہ ممالک کیساتھ روابط اہم ہیں، تجارت صرف کاروبار نہیں بلکہ عوام روابط کی علامت بھی ہے۔ ایرانی وزیر تجارت محمد اتابک نے کہا کہ تاجروں کے درمیان اعتماد خوش آئند ہے، برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے تجارتی تعاون ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران کے تاجروں کے درمیان بی ٹو بی اجلاسوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ علاقائی تجارت وقت کی ضرورت اور ہمسایہ ممالک کیساتھ روابط اہم ہیں، تجارت صرف کاروبار نہیں بلکہ عوام روابط کی علامت بھی ہے۔ ایرانی وزیر تجارت محمد اتابک نے کہا کہ تاجروں کے درمیان اعتماد خوش آئند ہے، برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے تجارتی تعاون ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تاجر ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ فریقین نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی راہداریوں کے بھرپور استعمال پر زور دیا۔ دو طرفہ تجارت و سرحدی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ایران سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کیلئے عملی اقدامات پر زور دیا گیا۔ بی ٹی بی اجلاسوں اور تجارتی وفود کے تبادلے پر دو طرفہ اتفاق کیساتھ ساتھ زراعت، توانائی، مویشی پالنے اور لاجسٹکس شعبوں میں تعاون پر بات چیت بھی کی گئی۔