اسلام آباد:

عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں اور خودمختار ریاستوں نے سونے کی جانب تیزی سے رخ کیا ہے، موجودہ عالمی تناؤ، تجارتی پابندیاں، اور بڑھتی ہوئی اقتصادی جنگ نے سونے کو ایک بار پھر آخری سہارا بنا دیا ہے۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات عالمی مارکیٹوں میں ہلچل کا باعث بنے ہیں، امریکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی، ڈالر کمزور ہوا، اور حیران کن طور پر امریکی ٹریژری بانڈز جو ہمیشہ محفوظ پناہ گاہ سمجھے جاتے تھے، تیزی سے فروخت ہونا شروع ہو گئے۔

مزید پڑھیں: سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت نئی ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی

اسی تناظر میں سونا ایک بار پھر عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بن گیا ہے، اپریل 2025 کے اختتام تک سونے کی قیمت 3,300 ڈالر فی اونس کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی، عالمی مرکزی بینکوں نے سال کی پہلی سہ ماہی میں 290 ٹن سے زائد سونا خریدا جو ایک ریکارڈ ہے۔

چین، ترکی، بھارت، اور خاص طور پر جرمنی جیسے ممالک نہ صرف سونا خرید رہے ہیں بلکہ اسے اپنے ممالک میں منتقل بھی کر رہے ہیں، جرمن حکومت نے نیویارک اور پیرس سے 670 ٹن سونا واپس فرینکفرٹ منتقل کر لیا ہے، جب کہ سیاسی دباؤ بڑھنے کے باعث باقی ذخائر کی واپسی پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا

سینئر ترین سرمایہ کار وارن بفیٹ نے برکشائر ہیٹھا وے (Berkshire Hathaway) کے سالانہ اجلاس میں اپنے آخری خطاب میں امریکی ڈالر کی طویل مدتی استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرنسی کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وارن بفیٹ نے اپنی سب سے بڑی مالیاتی تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے نہ تو اسٹاکس اور نہ ہی رئیل اسٹیٹ بلکہ ڈالر کے مستقبل کو لے کر خبردار کردیا ہے۔ برکشائر ہیٹھا وے کے سالانہ اجلاس میں 94 سالہ سرمایہ کاری کے ماہر نے کہا کہ امریکہ کی مالیاتی لاپرواہی اس کی اپنی کرنسی کی قدر کو کم کر سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وارن بفیٹ کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ ہم کچھ بھی نہیں رکھنا چاہیں گے جسے ہم اس کرنسی میں سمجھتے ہوں جو واقعی تباہی کے دہانے پر ہو۔

وارن بفیٹ نے بتایا کہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی مالی بے احتیاطی اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی آ سکتی ہے، جو عالمی اقتصادی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کی مالی پالیسیوں میں اصلاحات نہ کی گئیں اور مالی معاملات میں سختی نہ برتی گئی تو امریکی ڈالر کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

بفیٹ کا یہ بیان اس وقت آیا جب عالمی سطح پر مالیاتی بحران اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

94 سالہ سرمایہ کار کے اس انتباہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور اقتصادی ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے، کیونکہ امریکی ڈالر عالمی معیشت میں ایک اہم کرنسی ہے اور اس کی قدر میں کمی سے عالمی مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

بفیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی سخت تجارتی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، خاص طور پر درآمدات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز (ٹریف) پر۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تجارت کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔

مزید برآں اپنی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے حوالے سے بفیٹ نے اسٹاک مارکیٹ کی طویل مدت میں فائدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹاکز اکثر دیگر اثاثوں کی کلاسز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بعض اوقات پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ “جب رئیل اسٹیٹ مشکل میں آ جاتا ہے، تو آپ کو صرف چند لوگوں سے نہیں نمٹنا پڑتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • شبمن سے بریک اَپ؛ سارہ کو نیا سہارا مل گیا، مگر کون؟
  • نئے امریکی ٹیرف پاکستان کے لیے خطرہ یا سنہری موقع؟
  • دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
  • سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم
  • سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم
  • بوئنگ کمپنی کا اہم سپلایئر ‘اسپریٹ ایرو اسپیس’ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا
  • عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، وزیرخزانہ
  • عالمی اورمقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید کمی ریکارڈ