پاکستان کرپٹو کونسل کا شاندار کارنامہ، مختصر وقت میں بڑی کامیابی حاصل کرلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاکستان کرپٹوکونسل (پی سی سی) نے شاندار کارنامہ انجام دیتے ہوئے محض 50 دن میں عالمی منظر نامے میں کرپٹو انڈسٹری میں پاکستان کا پرچم سربلند کرکے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
پاکستان کرپٹوکونسل کا آغاز 14 مارچ 2025 کو ہوا لیکن اس مختصر عرصے میں اس ادارے نے جوکچھ کر دکھایا ہے اس سے دنیا بھر کے مبصرین اورناقدین متاثر ہیں۔ یہ محض ایک ادارے کی کامیابی نہیں بلکہ ریاستی سطح پر وژن، رفتاراورعمل کی ایک زندہ مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کرپٹو کونسل اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کے درمیان معاہدے پر دستخط
جہاں بیشترسرکاری ادارے برسوں تک صرف مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) اورگول میزکانفرنسوں تک محدود رہتے ہیں، وہاں پی سی سی نے نہ صرف عملدرآمد کیا بلکہ عالمی منظرنامے پر پاکستان کا پرچم کرپٹو انڈسٹری میں بلند کر دیا ہے۔
عالمی سطح پر بڑا قدم ہے کہ کونسل کی طرف سے ایک ایسا اعلان ہوا جس نے دنیا بھر کی نظریں پاکستان پر مرکوز کردی ہیں، بائنانس کے بانی چانگ پین گژا (سی زیڈ) کواسٹریٹجک ایڈوائزر مقرر کر دیا گیا ہے۔
یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو ایکسچینج کی بنیاد رکھی اور جن کی ذاتی دولت بسا اوقات 100 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے ایسی عالمی شخصیت کو ریاستی سطح پر مشیر مقرر کرنا ایک غیرمعمولی پیشرفت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خطے کا کوئی دوسرا ملک حتیٰ کہ بھارت بھی ایسی کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔
ٹرمپ کی حمایت یافتہ بلاک چین کا ساتھ ایک اور حیران کن پیشرفت ہے جس میں پی سی سی نے ورلڈ لبرٹی فنانشل (ڈبلیو ایف ایل) کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے۔ یہ ایک امریکی بلاک چین منصوبہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔
اس وفد میں زیکر یوٹکوف شامل تھے، جوامریکی ریئل اسٹیٹ ٹائیکون اسٹیووٹکوف کے صاحبزادے ہیں اورمشرق وسطیٰ امن ٹیم کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ یہ اشتراک پاکستان میں اسٹیبل کوائنز، ڈیسینٹر لائزڈ فنانس (DeFi) اورکراس بارڈر بلاک چین انفرااسٹرکچر کوفروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس نوعیت کا معاہدہ پاکستان کے کسی ادارے اور امریکی بلاک چین منصوبے کے مابین پہلی بار طے پایا ہے۔
خطے میں پاکستان کا ابھرتا ہوا کردار جس وقت خطے میں سرحدی تناؤ کی خبریں گرم تھیں، اس وقت پاکستان کی یہ اسٹریٹجک پیشرفت عالمی میڈیا میں موضوع بنی۔ بھارت جیسے ملک کے اخبارات بشمول ٹائمز آف انڈیا نے اس خبرکوشائع کرنے پرمجبور ہو کر پاکستان کی کامیابی کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اپنی کرپٹو پالیسیوں پرتنقید بھی کی۔
جیسے ماضی میں کرکٹ ڈپلومیسی نے جنوبی ایشیاکے بیانیے کو تبدیل کیا تھا، ویسے ہی آج پاکستان ’کرپٹو ڈپلومیسی‘ کے ذریعے ایک نیا میدان مار رہا ہے اور اس بار داؤ بہت بڑا ہے۔
اسلامی مالیات اور ڈیجیٹل معیشت کا اشتراک پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب نے حال ہی میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد بن حاجی حسن سے کوالالمپور میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بلاک چین ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل اثاثے اور شریعت سے ہم آہنگ مالیاتی نظام کے اشتراک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کا مقصد پاکستان ملائیشیا ڈیجیٹل فنانس پارٹنرشپ کی بنیاد رکھنا تھا، جس کے ذریعے ایف اے ٹی ایف سے ہم آہنگ اور اسلامی مالیات کے اصولوں پر مبنی ڈیجیٹل اثاثہ جات کا فریم ورک تیار کیا جائے گا۔ توانائی سے معیشت کی طرف کرپٹو مائننگ اور اے آئی سینٹرز کونسل بین الاقوامی بٹ کوائن مائننگ کمپنیوں سے مذاکرات کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی اضافی بجلی کو استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا سینٹرز اورمائننگ فارمز قائم کیے جائیں۔ ملک بھر میں مختلف مقامات کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ضائع ہونے والی توانائی کومعیشت میں بدلاجاسکے۔
اسی دوران رئیل ورلڈ اثاثوں (زمین، اجناس وغیرہ) کو ٹوکنائز کرنے والے اداروں سے بھی بات چیت جاری ہے تاکہ حقیقی اثاثوں کو بلاک چین پر لایا جاسکے۔ شفا ف قوانین کی تشکیل اورعالمی توجہ کے لیے کونسل ایک جامع اور ایف اے ٹی ایف کمپلائنٹ ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہی ہے۔ اس میں عالمی ماہرین کی مدد سے اے ایم ایل، کے وائی سی معیارات، خطرے پر مبنی ضوابط اور پائیدار جدت کی پالیسیوں کوشامل کیا جارہا ہے۔
اس کا نفاذ اتنے کم وقت میں متوقع ہے جو عالمی جنوبی ممالک میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ ٹران نیٹ ورک کے بانی جسٹن سن، جنکا نیٹ ورک 24 ارب ڈالرسے زائدکی مارکیٹ ویلیو رکھتا ہے، پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے تیارہیں۔ دیگر کرپٹو موجدین اور ادارہ جاتی پارٹنرز بھی دعوت نامے پر لبیک کہہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان تیزی سے کرپٹوکرنسی کو اپنانے والی معیشتوں میں سے ایک ہے، وزیراعظم شہبازشریف
بھارت میں کرپٹو پرسختی ہے جبکہ پاکستان میں وسعت ہے۔ جہاں بھارت نے کرپٹو پر 30 فیصد ٹیکس نافذ کرکے اپنے ڈیویلپرز اورسرمایہ کاروں کو باہر دھکیل دیا، وہاں پاکستان کا کھلا اور منظم رویہ خطے میں سرمایہ، ٹیلنٹ اور اختراع کو اپنی جانب متوجہ کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بڑی کامیابی پاکستان کرپٹو کونسل ترقی پذیر ملک ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بڑی کامیابی پاکستان کرپٹو کونسل ترقی پذیر ملک ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز پاکستان کرپٹو کونسل پاکستان کا بلاک چین کے لیے
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔