سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب غیرملکیوں پر خودکش حملے میں سہولت کاری کے کیس میں گرفتار ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

پراسیکیوشن کے مطابق ملزمہ پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب غیرملکیوں پر خودکش حملے میں سہولت کاری کا الزام ہے، ملزمہ خودکش حملہ آور شاہ فہد کے حب سے کراچی میں داخلے کے وقت گاڑی میں ساتھ بیٹھی تھی۔

ملزمہ کے وکیل شوکت حیات ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ملزمہ کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں، ملزمہ کے کسی کالعدم تنظیم سے تعلق کے بھی شواہد نہیں ہیں۔

عدالت میں وکیل صفائی نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والی خاتون گل نساء نہیں ہے۔

پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ کیس میں سہولت کاری کے الزام میں ملزم جاوید بھی گرفتار ہے۔

واضح رہے کہ 6 اکتوبر کے خود کش حملے میں 2 چینی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا کا حوثی باغیوں کی جیل پر حملہ اور 61 قیدیوں کی ہلاکت ممکنہ جنگی جرم ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپریل میں یمن کے صوبہ صعدہ میں حوثی باغیوں کے زیرانتظام جیل پر ہونے والے امریکی فضائی حملے، جس میں 60 سے زائد افریقی مہاجرین ہلاک ہوئے تھے، کو ممکنہ جنگی جرم قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ حملہ 28 اپریل کو ہوا جب امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ‘آپریشن رَف رائیڈر’ کے تحت بحیرہ احمر میں جہازرانی میں خلل ڈالنے والے حوثیوں کے خلاف شدید فضائی کارروائیاں کیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے تاحال اس حملے پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے: حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے 12 غیر ملکی عملے کو رہا کردیا

ایمنسٹی کے مطابق حملے میں 250 پاؤنڈ وزنی دو جی بی یو-39 گائیڈڈ بم استعمال کیے گئے، جو عام طور پر امریکی فضائیہ استعمال کرتی ہے۔ تنظیم کے مطابق جیل میں کسی حوثی جنگجو کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، جس سے حملے کو ‘اندھا دھند’ قرار دیا گیا۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت اسپتالوں اور جیلوں جیسے مقامات پر حملہ ممنوع ہے جب تک کہ انہیں عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا رہا ہو۔ ایمنسٹی نے بتایا کہ حوثیوں کے مطابق حملے میں 61 افراد ہلاک ہوئے، جو ابتدائی 68 کی اطلاع سے کچھ کم ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں حوثی باغیوں پر فوجی حملوں کی خبر کیوں لیک کی؟

یہ وہی جیل ہے جسے 2022 میں سعودی اتحاد نے بھی نشانہ بنایا تھا، جس میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 66 قیدی ہلاک اور 113 زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت حوثیوں نے حملے کے بعد فرار ہونے والے 16 قیدیوں کو گولی مار دی تھی۔

امریکی مہم کے دوران بجلی گھروں، ٹیلی مواصلاتی نظام اور دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم انسانی حقوق کے گروہوں کے مطابق متعدد شہری بھی مارے گئے، جن میں ایک آئل ڈپو پر حملے میں 70 سے زائد افراد شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا جنگی جرم جیل حوثی باغی

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئر پورٹ خودکش حملے میں سہولتکار ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت مسترد
  • امریکا کا حوثی باغیوں کی جیل پر حملہ اور 61 قیدیوں کی ہلاکت ممکنہ جنگی جرم ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • اسرائیلی فوج کے غزہ شہر پر فضائی حملے شروع
  • نیتن یاہو کا حماس پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام، غزہ پر بڑے حملے کا حکم
  • ڈکی بھائی کی فیملی سے کروڑوں روپے رشوت لینے کا الزام سامنے آگیا
  • ائرپور خود کش حملے کا کیس‘ملزمہ کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ
  • فلک جاوید پولیس افسران پر حملے میں ملوث ہے، پولیس، عدالت سے مزید ریمانڈ کی درخواست
  • لاہور ایئرپورٹ پر مسافروں کیلیے ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی بڑی سہولت فراہم کر دی گئی
  • علیمہ خان کے خلاف ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری