سندھ ہائیکورٹ: صارم برنی کی درخواست ضمانت ساتویں مرتبہ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-15
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے دستاویزات میں ردوبدل اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں گرفتار ملزم صارم برنی کی ساتویں درخواستِ ضمانت بھی مسترد کر دی۔ سماعت کے دوران وکیل صفائی راج علی واحد کنور نے مؤقف اختیار کیا کہ ضمانت پر رہائی ملزم کا قانونی حق ہے جبکہ صارم برنی انسانی حقوق کے شعبے میں نمایاں خدمات رکھتے ہیں اور انہیں بلاوجہ انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ڈیڑھ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اب تک ٹرائل کا آغاز نہیں ہوسکا، لہٰذا ملزم کو استغاثہ کے رحم و کرم پر جیل میں سڑنے کے لیے نہیں چھوڑا جاسکتا۔ سرکاری وکیل نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور انہیں امریکی قونصل خانے کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ سرکاری وکیل کے مطابق اگر ملزم کو ضمانت مل گئی تو وہ گواہوں اور شہادتوں پر اثرانداز ہوسکتا ہے، اس لیے درخواست منظور نہیں کی جانی چاہیے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کردی۔ ملزم صارم برنی کی جانب سے اس سے قبل دائر کی گئی متعدد درخواستیں سیشن عدالت، وفاقی اینٹی کرپشن عدالت اور سندھ ہائیکورٹ میں مسترد ہوچکی ہیں۔ صارم برنی کو ایف آئی اے نے جون 2024 میں وطن واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جعلی دستاویزات پر امریکا کا ویزہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ملزم کی ضمانت منظور
سندھ ہائیکورٹ نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر امریکی ویزا حاصل کرنے کی کوشش کے الزام میں ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر امریکی ویزا حاصل کرنے کی کوشش کے الزام میں ملزم طارق کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل راج علی واحد کنور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ نہ تو دستاویزات جعلی ہیں اور نہ ہی جمع کرائے گئے، البتہ ویزے جعلی ثابت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی قونصل خانے کی جانب سے شکایت ایک غلط فہمی کے نتیجے میں درج کی گئی، جو اسی گروپ کے چند دیگر افراد کی جانب سے کی گئی اور جعلسازی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ریکارڈ پر موجود دستاویزات صاف ظاہر کرتی ہیں کہ درخواست گزار کی طرف سے کوئی غیر قانونی اقدام نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس لیے گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست گزار کیخلاف امریکی قونصلیٹ کی جانب سے جعلی دستاویزات جمع کرانے کی شکایت درج کرائی گئی تھی، جس کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا۔ ویزا اور دستاویزات کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم طارق کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔