WE News:
2025-08-04@13:51:51 GMT

تم کو ’امجد‘ بھی یاد آتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

آج اگر تقویم کے صفحے پر امجد اسلام امجد کا نام لکھا ہو، تو یہ محض ایک تاریخ نہیں بلکہ اردو ادب کی نثر و نظم میں گونجتی ایک صدائے جاوید ہے۔ 4 اگست، وہ دن جب ایک شاعر، ڈرامہ نگار، مترجم، نقاد اور درد آشنا انسان نے اس دنیا میں آنکھ کھولی۔ آج ان کی سالگرہ ہے، اور اگرچہ وہ اب اس دنیا میں نہیں، مگر ان کی شاعری کی دھیمی خوشبو، ان کی نثر کی تہذیب، اور ان کے لہجے کی مٹھاس اب بھی ہماری سانسوں میں بسی ہوئی ہے۔

امجد اسلام امجد وہ نام ہے جس نے لفظ کو احترام دیا، جذبے کو وقار بخشا، اور نظم کو وہ نئی دھج عطا کی جو اس سے پہلے کم ہی دیکھنے کو ملی۔ ان کی تحریروں میں جو سچائی ہے، جو سماجی بصیرت اور اندر کی روشنی ہے، وہ قاری کے دل کو نہ صرف چھوتی ہے بلکہ دیر تک وہیں ٹھہری رہتی ہے۔ انہوں نے محبت، ہجرت، جدائی، وقت اور معاشرتی بے حسی کو جس ہنر مندی سے بیان کیا، وہ صرف ایک فنکار کی نہیں بلکہ ایک درد مند انسان کی گواہی ہے۔

ان کا تعلق لاہور سے تھا، مگر ان کی شاعری کی حد بندی نہ مشرق جانتی تھی، نہ مغرب۔ ہندوستان کے مشاعروں میں ان کے اشعار پر جو سماں بندھتا تھا، وہ صرف لفظوں کی فتح نہیں تھی، یہ دلوں کی تسخیر تھی۔ ان کی آواز، ان کا اعتماد، ان کی متانت، ان کے لہجے کا وقار، سب کچھ مل کر ایک ایسا منظر بناتے تھے جو سننے والے کے اندر دیر تلک گونجتا رہتا۔

ان کے ڈرامے ’وارث‘، ’فشار‘ اور ’دن‘ جیسے شاہکار، نہ صرف ٹیلی ویژن کے عہد کی شناخت بنے بلکہ ہمارے سماج کی سچائیاں بھی آئینہ ہوئیں۔ وہ کہانی لکھتے تھے مگر دراصل زندگی کو نچوڑ کر پیش کرتے تھے۔ ان کے کردار محض تخیل نہیں ہوتے تھے، وہ ہمارے آس پاس کے انسانوں کی آوازیں ہوتے تھے۔

امجد صاحب نے ترجمہ نگاری میں بھی خود کو منوایا۔ پابلو نرودا اور نجیب محفوظ جیسے بڑے ادیبوں کی تخلیقات کو اردو زبان کے قالب میں ڈھال کر انہوں نے عالمی ادب کو مقامی ذائقہ دیا اور ثابت کیا کہ ادب سرحدوں کا پابند نہیں ہوتا۔

وہ محض شاعر یا ادیب نہیں تھے، وہ ہمارے عہد کا اخلاقی حافظہ تھے۔ انہوں نے کبھی اپنی شاعری کو دکھاوا نہیں بنایا، بلکہ اسے ایک روحانی تجربہ بنایا۔ ان کی شخصیت میں جو وقار، جو انکساری اور جو ظرف تھا، وہ آج کے ہنگامہ خیز ماحول میں مفقود ہوتا جا رہا ہے۔

آج جب ہم ان کا یومِ پیدائش مناتے ہیں، تو یہ صرف ایک ادیب کی یاد نہیں بلکہ اس تہذیب، اس جمالیاتی ذوق، اور اس سچائی کی یاد ہے جس کی ہمیں اب بھی ضرورت ہے۔

امجد اسلام امجد ہر اس دل میں زندہ ہیں جو لفظ سے محبت کرتا ہے، جو معنی کی تلاش میں سرگرداں ہے، اور جو حسنِ اظہار کو زندگی کا زادِ راہ مانتا ہے۔ خدا کرے، امجد صاحب کے لفظ ہمیشہ اسی طرح مہکتے رہیں اور ہم اسی خوشبو سے زندہ رہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

امجد اسلام امجد دن فشار مشکورعلی وارث وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امجد اسلام امجد مشکورعلی وارث وی نیوز امجد اسلام امجد

پڑھیں:

مجھے نہیں پتہ کس کو کتنا نقصان ہوا، یہ صرف اسلام آباد کے ڈرائنگ رومزکی گفتگو تھی، مفتاح اسماعیل کی وضاحت


اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل  نے اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کو کرپٹو پراجیکٹس میں ہونے والے نقصان سے متعلق خبروں پر لا علمی کا اظہار کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی بھی کسی کا نام نہیں لیا، ساری دنیا کا گناہ میرے سر پر نہ ڈالیں، اس موضوع پر میں نے بھی وہ ہی باتیں سنی ہیں جو باقی سب نے سنی ہیں۔
صحافی سید  خالد مصطفیٰ اور سہیل اقبال بھٹی کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے بتا یا کہ  ہم پروگرام کی بریک میں چائے  پیتے ہوئے بات کر رہے تھے ، ہمارے ساتھ سسٹم لمیٹڈ کے ہیڈ آصف پیر بھی بیٹھے تھے ، وہ کرپٹو کو جانتے ہیں مجھے تو کرپٹو کا پتہ بھی نہیں ہے۔ اس دوران میزبان ندیم ملک نے مجھ سے سوال کیا کہ ہم نے سنا ہے کہ کسی ایک بڑے خاندان کے شخص نے 100ملین تک کا نقصان کیا ہے ، میں نے جواب دیا کہ میں نے بھی سنا ہے ، اس سے زیادہ میں نے کچھ نہیں بولا، میرا جرم صرف اتنا ہی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیسے کا نقصان کرنا جرم نہیں ہوتا ، نہ پیسہ کمانا جرم ہے، مجھے نہیں پتہ کس نے کتنا نقصان کیا ہے،ہو سکتا ہے جتنا بتا یا جا رہا ہے اتنا ہی نقصان ہو یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے کم نقصان ہو ، مجھے کچھ بھی نہیں پتہ ، یہ بس اسلام آباد کے ڈرائینگ رومز میں ہونے والی ایک بات تھی ۔
واضح رہے کہ علی ڈار کو کرپٹو پراجیکٹس میں ہونے والے نقصان سے متعلق سب سے پہلے  سماء نیوز پر میزبان ندیم ملک کے پروگرام  میں تذکرہ ہوا تھا ، ندیم ملک نے سوال کیا تھا کہ کسی بڑے خاندان کے شخص کو کرپٹو میں100ڈالر کا نقصان ہوا ہے اس پر مفتاح اسماعیل نے جواب دیا تھا کہ میں نے بھی اس بارے میں سنا ہے ،اس کے بعد دنیا نیوز کے پروگرام میں تجزیہ کار عثمان شامی نے علی ڈار کا نام لیتے ہوئے اس خبر سے متعلق تمام تر تفصیل بتائی تھی ۔ انہوں نے بتا یا تھا کہ علی ڈار نے متحدہ عرب امارات میں ایک کرپٹو پراجیکٹ لانچ کیا تھا جس میں وہاں کے انویسٹرز نے انویسٹمنٹ کی تھی لیکن وہ پراجیکٹ ڈمپ کر گیا تھا جس کے نقصان کے ازالے کے لیے ایک دوسرا کرپٹو پراجیکٹ لانچ کیا گیا تھا لیکن وہ بھی نہ چل سکا تھا ۔

بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کی کوئی ویزا درخواست زیر غور نہیں ،وزارت داخلہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 5 اگست کو پُرامن احتجاج کریں گے، اسلام آباد آنے کا کوئی پروگرام نہیں، اسد قیصر
  • پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج: ‘اسلام آباد نہیں جائیں گے، صوابی انٹرچینج موٹروے پر احتجاج ہوگا’
  • خلا کی فتح، زمین کی محرومی
  • پی ٹی آئی کے پی کا 5 اگست کو اسلام آباد جانے کا کوئی پروگرام نہیں، صوبائی وزیر مینا خان
  • بارشیں اورسیلاب: قدرتی آفات میں تیزی
  • حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا
  • کوئٹہ میں شدید گرمی کی لہر، سوئمنگ پولز کی مانگ میں اضافہ
  • روٹی ،کپڑا ،مکان ، خاتون اول نے سچ کردکھایا؛خواتین کو گھروں کے مالکانہ حقوق دے دیے
  • مجھے نہیں پتہ کس کو کتنا نقصان ہوا، یہ صرف اسلام آباد کے ڈرائنگ رومزکی گفتگو تھی، مفتاح اسماعیل کی وضاحت