پاکستان ویمنز ٹیم نے آئرلینڈ میں مشقوں کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
کراچی:
دورہ آئر لینڈ پر موجود پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم اپنی تیاریوں کے آغاز کے لیے ہائی پرفارمنس سینٹر پہنچ گئی۔
ڈبلن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مقامی کنڈیشنز سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے لیے قومی ویمن کرکٹرز مشقوں کا اغاز کریں گی، وہ جسمانی ورزشوں کے بعد فیلڈنگ، بولنگ اور بیٹنگ کی عملی مشقوں کے سیشن میں حصہ لیں گی۔
ہیڈ کوچ ممحد وسیم کی نگرانی میں کوچنگ اسٹاف معاونت کرے گا، واضح رہے کہ عالمی کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان وویمنزکرکٹ ٹیم گزشتہ روز دوحا کے راستے کراچی سے آئر لینڈ پہنچی تھی۔
پاکستان ٹیم کلون ٹرف میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ویمن سیریز میں تین میچز کھیلے گی، پہلا میچ بدھ کو کھیلا جائے گا، دوسرا میچ 8 اور تیسرا میچ 10 اگست کو طے ہے۔
روانگی سے قبل نیشنل اسٹیڈیم کے حنیف محمد ریجنل کرکٹ اکیڈمی اور اوول گراؤنڈ پر قومی تربیتی کیمپ میں اسکواڈ نے خصوصی ٹریننگ حاصل کی۔
15 رکنی پاکستان ویمنز اسکواڈ فاطمہ ثنا (کپتان)، عالیہ ریاض، ڈیانا بیگ، ایمان فاطمہ، گل فیروزہ، منیبہ علی، نجیحہ علوی (وکٹ کیپر)، نشرہ سندھو، ناتالیہ پرویز، رمین شمیم، سعدیہ اقبال، شوال ذوالفقار، سدرہ امین، طوبیٰ حسن اور وحیدہ اختر پر مشتمل ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان نے افغان طالبان ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کرمسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔
وزارت اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتا ہے، استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی، پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔
وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قبول نہیں، افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوتی ہے، پاکستان کے مؤقف کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔