پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ علاقائی تجارت وقت کی ضرورت اور ہمسایہ ممالک کیساتھ روابط اہم ہیں، تجارت صرف کاروبار نہیں بلکہ عوام روابط کی علامت بھی ہے۔ ایرانی وزیر تجارت محمد اتابک نے کہا کہ تاجروں کے درمیان اعتماد خوش آئند ہے، برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے تجارتی تعاون ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران کے تاجروں کے درمیان بی ٹو بی اجلاسوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ علاقائی تجارت وقت کی ضرورت اور ہمسایہ ممالک کیساتھ روابط اہم ہیں، تجارت صرف کاروبار نہیں بلکہ عوام روابط کی علامت بھی ہے۔ ایرانی وزیر تجارت محمد اتابک نے کہا کہ تاجروں کے درمیان اعتماد خوش آئند ہے، برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے تجارتی تعاون ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تاجر ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ فریقین نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی راہداریوں کے بھرپور استعمال پر زور دیا۔ دو طرفہ تجارت و سرحدی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ایران سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کیلئے عملی اقدامات پر زور دیا گیا۔ بی ٹی بی اجلاسوں اور تجارتی وفود کے تبادلے پر دو طرفہ اتفاق کیساتھ ساتھ زراعت، توانائی، مویشی پالنے اور لاجسٹکس شعبوں میں تعاون پر بات چیت بھی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔