بیجنگ(انٹرنیشنل ڈیسک)چین کے دفاعی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسے کمرشل آلات کو کامیابی سے تیار کیا ہے جو امریکی اسٹیلتھ ریڈارز کو غلطی کے صرف 10 سے 13.5 ملی میٹر کے مارجن کے ساتھ ٹریک کر سکتے ہیں، چاہے وہ ریڈارز الیکٹرانک جامنگ (رکاوٹ) کے ماحول میں ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ انکشاف چین کے معروف 38ویں ریسرچ انسٹیٹیوٹ، جو کہ چین الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن (CETC) کا حصہ ہے، کی شائع کردہ تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق، امریکی B-2 بمبار، F-22 اور F-35 جیسے اسٹیلتھ طیاروں، نیوکلیئر آبدوزوں اور خفیہ ڈرونز میں نصب خفیہ ریڈارز جیسے LPIR (Low-Probability-of-Intercept Radar) کو عام کمرشل اسپیکٹرم اینالائزرز کی مدد سے نہ صرف پہچانا جا سکتا ہے بلکہ ان کی پوزیشن بھی چند سینٹی میٹر کی حد میں معلوم کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے رافیل کا سراغ لگانے کے لیے بھی کچھ اسی طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال ہوا تھا۔

تحقیق میں عام طور پر ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے تیار کی جانے والی ڈیوائس ”TFN RMT744A“ کا استعمال کیا گیا، مگر اس کی کارکردگی نے اسے فوجی معیار کے برابر ثابت کر دیا۔ یہ آلہ فعال سگنل خارج نہیں کرتا بلکہ صرف سنتا ہے، اور 5kHz سے 44GHz کی رینج میں کام کرتے ہوئے LPIR جیسے کمزور اور خلل سے بھرے سگنلز کو 100 فیصد درستگی سے شناخت کر سکتا ہے۔

چینی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ”اے آئی الگورتھمک تکنیک“، جسے ”Enhanced Cuckoo Search“ کہا جاتا ہے، کے ذریعے LPIR ریڈارز کے پیچیدہ انکرپشن کو توڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ تکنیک پرندے کوکو کی بے ترتیب پرواز سے متاثر ہے اور جدید دھات سازی کے اصولوں سے مدد لیتی ہے تاکہ پیچیدہ سگنلز کے تجزیے میں غلط فہمی نہ ہو۔

تجربہ ایک کھلے اور جنگی ماحول کی مشابہت رکھنے والے مقام پر کیا گیا جہاں امریکی ساختہ جنگی ریڈار ماڈلز AN/TPS-43 اور AN/TPS-74 استعمال کیے گئے۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ اصل امریکی ریڈار استعمال ہوئے یا ان کی نقل تیار کی گئی، مگر نتائج حیران کن تھے۔

آلہ نے دو کلومیٹر سے زائد فاصلے پر موجود شدید جامنگ والے ماحول میں بھی اپنی درستگی برقرار رکھی۔

چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی فوجی جاسوسی، میزائل رہنمائی، سمندری نگرانی اور خلائی سیٹلائٹ کنٹرول جیسے شعبوں میں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ ٹیکنالوجی آئندہ مزید بہتر کی جائے گی۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ اپنی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو ناقابلِ شکست سمجھتا رہا ہے۔ چین کی یہ کامیابی نہ صرف الیکٹرانک وار فیئر میں طاقت کا توازن بدل سکتی ہے بلکہ امریکی دفاعی نظام کے لیے ایک واضح خطرہ بھی بن سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے، جنگ ہوئی تو قابو سے باہر ہوگی، امریکی کانگریس مین

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی ناقابل تسخیر ہے،سیدناصرحسین شاہ

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2025ء)وزیر توانائی سندھ سیدناصرحسین شاہ نے ابدالی ویپن سسٹم کے میزائل کا کامیاب تجربے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابدالی میزائل کے کامیاب تجربے پر پوری قوم اور پاک فوج کو مبارکباد دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ابدالی میزائل اپنے ہدف کو 450 کلومیٹر تک درست نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے،پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی ناقابل تسخیر ہے۔۔سیدناصرحسین شاہ نے کہا کہ میزائل سسٹم پاک فوج کی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،پوری قوم ملک کی سلامتی اور حفاظت کے لئے پاک فوج کے شانہ با شانہ کھڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی قابلیت اور مہارت کی وجہ سے پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پر اب یہ وقت بھی آنا تھا کہ عطاء تارڑ جیسے لوگ قومی سلامتی پر بریفنگ دیں گے، صاحبزادہ حامد رضا
  • چین کا سستی ٹیکنالوجی کے ذریعے امریکی اسٹیلتھ ریڈارز کو ٹریک کرنیکا دعویٰ
  • دنیا کے امیر ترین امریکی سرمایہ دار وارن بوفے 60 برس بعد کمپنی سے مستعفی
  • جیسے کو تیسا: پاکستان نے بھارتی بحری جہازوں کا اپنی بندرگاہوں میں داخلہ بند کردیا
  • آزادی صحافت کی راہ میں رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں، بی یو جے
  • ’را‘ کی بڑی واردات بے نقاب، چین کی اہم ٹیکنالوجی پاکستان کے حوالے
  • پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی ناقابل تسخیر ہے،سیدناصرحسین شاہ
  • پاکستان میں سولر پینل لگنے سے امیر امیر تر ہوگئے، غریب کا نقصان
  • پاکستان میں بیٹری سے سستی الیکٹرک بائیک متعارف