اسرائیل کی سائبر وار، خونی دھبے صاف کرنیکی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایک فلسطینی نوجوان کو صرف ChatGPT سے گفتگو کرنے پر گرفتار کیا۔ اسے کسی الزام کے بغیر 12 ماہ سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ فلسطینی وکیل خالد محاجنہ کے مطابق یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں کسی کو AI سے ذاتی گفتگو پر پکڑا گیا ہے۔ اب اسرائیلی سیکیورٹی ادارے AI تعاملات کو ممکنہ جرم کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔ خصوصی رپورٹ:
امریکا کی نئی نسل کی جانب سے اسرائیلی پالیسیوں کی حمایت میں کمی کے بعد اسرائیل اب مصنوعی ذہانت (AI) کے ماڈلز پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اپنی مرضی کی کہانی کو عام کرسکے۔ تسنیم نیوز کے مطابق اسرائیل نے کلاک ٹاور (Clock Tower X LLC) نامی ایک نئی کمپنی کے ساتھ 6 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے تاکہ ذی جنریشن (Gen Z) کے لیے میڈیا مواد تیار کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر چلایا جائے گا اور اس کا ہدف ماہانہ 50 ملین ویوز حاصل کرنا ہے۔ عربی ویب سائٹ عربی 21 نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیلی ہسبراہ (Hasbara) مہم کا حصہ ہے، ایک وسیع پروپیگنڈا منصوبہ جو عرب دنیا اور خصوصاً غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی موقف کو فروغ دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کا استعمال
کمپنی کلاک ٹاور کا کام ایسے ویب پلیٹ فارم بنانا ہے جو ChatGPT جیسے ماڈلز کے تربیتی ڈیٹا پر اثر انداز ہوں، یعنی ایسی ویب سائٹس بنانا جو انٹرنیٹ پر مواد کا توازن اسرائیل کے حق میں موڑ دیں تاکہ AI ماڈلز کے جوابات اسرائیلی موقف سے ہم آہنگ ہوں۔ رپورٹ کے مطابق یہ کمپنی MarketBrew AI نامی پلیٹ فارم بھی استعمال کرے گی، جو سرچ انجنز میں مواد کو بہتر دکھانے کے لیے AI پر مبنی SEO ٹول ہے، تاکہ اسرائیل کے حق میں بیانیہ زیادہ نمایاں طور پر نظر آئے۔ ساتھ ہی اسرائیلی اشتہارات اور پیغامات کو سلام میڈیا نیٹ ورک جیسے قدامت پسند امریکی میڈیا نیٹ ورکس کے پروگراموں میں شامل کیا جائے گا، جن میں Hugh Hewitt، Larry Elder، اور Lara Trump جیسے چہرے شامل ہیں۔ یہی نیٹ ورک حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور لارا ٹرمپ کی ملکیت میں آ چکا ہے۔
پروجیکٹ کے مرکزی کردار
اس منصوبے کی قیادت Brad Parscale کر رہا ہے، جو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کا سابق سربراہ اور Cambridge Analytica اسکینڈل کا اہم کردار تھا۔ وہ اب کلاک ٹاور کا سی ای او اور سلام میڈیا کے اسٹریٹیجک شعبے کا سربراہ ہے۔ امریکی وزارتِ انصاف میں جمع کرائے گئے کاغذات کے مطابق اس معاہدے کا سرکاری مقصد ہے کہ امریکا میں ایک قومی مہم چلانا تاکہ یہود مخالف جذبات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ تاہم، اس کے حقیقی پروپیگنڈا پیغامات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
اسرائیلی حکومت کا کردار
پراجیکٹ کا نگران اران شایوویچ ہے، جو اسرائیلی وزیرِ خارجہ کے دفتر کا سربراہ ہے۔ اس کے زیرِ اہتمام Project 545 بھی چل رہا ہے، جو اسرائیل کی عوامی سفارت کاری (Public Diplomacy) کو مضبوط کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کلاک ٹاور کی مہم دراصل امریکی نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے، وہ طبقہ جو اب فلسطین کے حق میں ہمدردی رکھتا ہے۔ گالوپ انسٹیٹیوٹ کی 2025 کی ایک رپورٹ کے مطابق 18 تا 34 سال کے صرف 9 فیصد امریکی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا: اسرائیل کا نیا ہتھیار
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اب تلوار نہیں، سوشل میڈیا ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جنگیں میدان میں نہیں بلکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر لڑی جا رہی ہیں۔ نتن یاہو نے ٹک ٹاک کی ممکنہ خریداری کی حمایت کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ Larry Ellison (بانی اوریکل) جو اسرائیلی فوج کے بڑے مالی مددگاروں میں سے ہیں، اس سودے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
ChatGPT کیساتھ مکالمے پر نوجوان کی گرفتاری
فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایک فلسطینی نوجوان کو صرف ChatGPT سے گفتگو کرنے پر گرفتار کیا۔ اسے کسی الزام کے بغیر 12 ماہ سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ فلسطینی وکیل خالد محاجنہ کے مطابق یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں کسی کو AI سے ذاتی گفتگو پر پکڑا گیا ہے۔ اب اسرائیلی سیکیورٹی ادارے AI تعاملات کو ممکنہ جرم کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔
ہسبراہ کیا ہے؟
"ہسبراہ" ایک عبرانی اصطلاح ہے، جس کا مطلب ہے: توضیح یا جواز پیش کرنا۔ یہ اسرائیل کی سرکاری پروپیگنڈا مہم ہے، جسے وزارتِ خارجہ، وزارتِ اطلاعات، وزارتِ سیاحت اور وزیرِاعظم کا دفتر مل کر چلاتے ہیں، اس میں فوج کے ترجمان بھی شامل ہیں۔ اس مہم کے مقاصد میں شامل ہیں، حکومتی پالیسیوں کا جواز پیش کرنا، عالمی میڈیا میں اسرائیلی بیانیے کو غالب رکھنا، “مثبت قومی پہچان” پیدا کرنا، لابیوں اور مالی امداد کو برقرار رکھنا۔ ہسبراہ کے جدید حربوں میں صحافیوں کو خریدنا، سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانا، اشتہارات، ثقافتی مہمات، اور سفارتی سرگرمیاں شامل ہیں۔ گزشتہ برسوں میں یہ مہم ڈیجیٹل مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں فوکس نوجوان نسل اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے افکارِ عامہ پر اثر انداز ہونے پر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق اس شامل ہیں گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تین بستیوں میں 764 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ جو فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، نے کہا ہے کہ 2022 کے اواخر میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومت کی ہائر پلاننگ کونسل مغربی کنارے میں 51 ہزار 370 رہائشی یونٹس کی منظوری دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ یہ وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست بنانا چاہتے ہیں، فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ آبادکاری کی پالیسیوں، الحاق کی کوششوں اور توسیع اور فلسطینی زمین کے قبضے کو روکے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے، یہ نئے رہائشی یونٹس ہشمو ناعیم، گیوَت زیو اور بیتار علیت میں تعمیر کیے جائیں گے۔
دنیا کی زیادہ تر طاقتیں اسرائیلی آبادکاریوں کو غیرقانونی سمجھتی ہیں اور اقوام متحدہ کی متعدد سلامتی کونسل کی قراردادیں اسرائیل سے تمام آبادکاریوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن واصل ابو یوسف نے کہا کہ ہمارے لیے تمام آبادکاریاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف ہیں۔
علاوہ ازیں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی خلاف ورزیاں جاری رہیں، چوبیس گھنٹے میں مزید 3 معصوم فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج نے 738 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی، اسرائیلی حملوں میں 379 فلسطینی شہید،1 ہزار زخمی ہوئے۔
شہدا کی مجموعی تعداد 70 ہزار 366 ہوگئی، 1 لاکھ 71 ہزار 64 فلسطینی زخمی ہو چکے، بے یار و مددگار اور کھلے آسمان تلے سونے والوں کیلئے ایک اور امتحان آگیا، طوفان بائرن سے سیلاب اور شدید موسمی خطرات بڑھ گئے۔