دانت سفید کرنے کے غیر مستند علاج کیا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
دانت سفید کرنے کے غیر مستند علاج مسوڑھوں کو جلا سکتے ہیں اور دانتوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کے کیڑے فالج اور دماغی نقصان کی وجہ بنتے ہیں، تحقیق
بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ جیلز (کریم) سوشل میڈیا پر کھلے عام فروخت کی جاتی ہیں جن میں قانونی حد سے 500 گنا زیادہ بلیچنگ ایجنٹ موجود ہوتا ہے۔ دانت سفید کرنے والے ایسے غیر مستند علاج اکثر کار پارکنگ اور گھروں کے دروازوں پر بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اس تحقیقاتی رپورٹ کے ایک حصے کے طور پر ایک بی بی سی رپورٹر نے جعلی دانت سفید کرنے کی سند حاصل کرلی۔ انہیں انتہائی طاقتور بلیچ دی گئی اور کہا گیا کہ وہ دوستوں اور خاندان کے افراد پر اپنا ہاتھ صاف کریں (پریکٹس کریں)۔
برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن نے بی بی سی کی تحقیقات پر حیرت کا اظہار کیا۔ ایک کیس میں بیچنے والے نے دعویٰ کیا کہ اس کاروبار میں بے حد منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انگلینڈ میں قانونی حدودبرطانیہ میں ایسی دانت سفید کرنے والے مصنوعات جو 0.
مزید پڑھیے: آن لائن ویڈیوز کی مدد سے دانتوں کا علاج کرنے والا جعلی ڈینٹسٹ خاندان پکڑا گیا
دانتوں کے ڈاکٹر کی جانب سے استعمال ہونے والی مصنوعات میں زیادہ سے زیادہ 6 فیصد ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ہو سکتی ہے۔
تاہم بی بی سی کے خفیہ رپورٹر کو جو مصنوعات دی گئیں ان کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا گیا جس میں معلوم ہوا کہ ان میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی مقدار 53 فیصد تک ہے جو قانونی حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
واقعہ: کیلی ہاؤسن کی تکلیف54 سالہ کیلی ہاؤسن نے سنہ 2015 میں لنکاسٹر کے بیوٹی سیلون میں 65 پاؤنڈ میں دانت سفید کروائے جس کے نتیجے میں ان کے 4 دانت ضائع ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ شروع میں مسوڑھے شدید درد دینے لگے اور بعد میں درد مزید بڑھ گیا۔ میں عذاب میں تھی۔
مزید پڑھیں: کیا دانت لگوانا کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟
ان کے دانتوں کے ڈاکٹر نے بتایا کہ جیل سے ناقابل تلافی نقصان ہوا اور صرف 4 دانت نکالنے سے ہی درد ختم ہو سکتا تھا۔
کیلی نے کہا کہ اس نقصان کی مرمت میں کئی سال اور لاکھوں پاؤنڈ خرچ ہوئے اور یہ عمل ان کی اعتماد اور معاشرتی زندگی کو بھی متاثر کر گیا۔
غیر قانونی مصنوعات کی فروخت اور تربیتتحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کچھ بیوٹی سیلونز غیر قانونی مصنوعات اور جعلی تربیتی کورسز فراہم کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر مانچیسٹر میں وائٹ اینڈ برائٹ نام کا ایک سیلون کی بلیچینگ کریم میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی مقدار دانتوں کے ڈاکٹر کے لیے قانونی حد سے 120 گنا زیادہ تھی۔
یہ بھی پڑھیے: چینی نوجوان دانتوں پر ٹیٹو کیوں بنوا رہے ہیں؟
اسی طرح گھر پر منگوائی جانے والی اس طرح کی کریم یا جیل میں بھی ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی مقدار خطرناک حد تک پائی گئی۔
ڈاکٹر شلینی کاناگاسنگم (یونیورسٹی آف لنکاسٹر) نے کہا کہ اگر ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی زیادہ فیصد استعمال کی جائے، خاص طور پر بغیر دانتوں کے ڈاکٹر کی نگرانی کے، تو یہ دانت کو ناقابل تلافی نقصان اور کیمیائی جلن پہنچا سکتی ہے۔
برطانوی حکومت نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اگر کسی علاقے میں غیر قانونی طور پر دانت سفید کرنے کی مصنوعات فروخت ہو رہی ہوں تو فوری مطلع کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دانت دانتوں کا غیر مستند علاج دانتوں کو سفید بنانا سفید دانتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دانتوں کا غیر مستند علاج دانتوں کو سفید بنانا سفید دانت غیر مستند علاج دانت سفید کرنے دانتوں کے سکتے ہیں
پڑھیں:
ای سی او ممالک ڈالر کے بجائے علاقائی کرنسی استعمال کرنے پر غور کر سکتے ہیں، ایران کی تجویز
ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے تجویز دی ہے کہ ای سی او (اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) کے ممالک باہمی تجارت میں ڈالر کی بجائے ایک مشترکہ علاقائی کرنسی استعمال کر سکتے ہیں۔
ای سی او کا اجلاس اس وقت ایران کے دارالحکومت تہران میں جاری ہے، اور منگل کو سائیڈ لائنز میں مسعود پیزشکیان نے تاجکستان کے وزیر داخلہ رمضان رحیم زادہ سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ علاقے کے ممالک اپنی باہمی تجارت کو ڈالر کی جکڑ بندی سے آزاد کر کے اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔
ای سی او کا قیام 1985 میں ایران، ترکی اور پاکستان کی کوششوں سے ہوا تھا، اور آج اس پلیٹ فارم میں مشرقی ایشیا کی متعدد ریاستیں بھی شامل ہیں، جس سے رکن ممالک کی تعداد 10 تک پہنچ چکی ہے۔
صدر پیزشکیان نے کہا کہ خطے کے ممالک مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے باہمی تعاون کو فروغ دینے اور معاشی ترقی کے لیے مشترکہ کرنسی کا اجرا بھی ممکن ہے۔
ایران کو بین الاقوامی سطح پر کئی سالوں سے سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے، جو زیادہ تر امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے باعث عائد کی گئی ہیں۔ صدر پیزشکیان نے کہا کہ اگر خطے کے ممالک مشترکہ طور پر اقتصادی اور ثقافتی طور پر مضبوط ہوں تو وہ پابندیوں کے باوجود اپنی ترقی کے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔