عددی اعتبار سے آج کے سینیٹ الیکشن میں جیت پیپلز پارٹی کی ہو سکتی ہے: علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی کا کہنا ہے کہ عددی اعتبار سے آج کے سینیٹ الیکشن میں جیت پیپلز پارٹی کی ہو سکتی ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے سینیٹ کی نشست کےلیے نگہت مرزا امیدوار ہیں، وہ پہلے بھی دو بار سینیٹ میں ایم کیو ایم کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ شہری سندھ کی نمائندہ جماعت کے طور پر ہم نے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، شہری سندھ کی آبادی پیپلز پارٹی کی حکومت سے نالاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال سے پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے، ووٹرز اور سپورٹرز پیپلز پارٹی سے شدید ناراض ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں تعلیم اور صحت کی سہولتیں نہیں ہیں۔
علی خورشیدی نے یہ بھی کہا کہ کراچی کے عوام کو پانی کی بوند بوند کےلیے ترسایا جا رہا ہے، شہر میں پانی کی تقسیم بھی پسند اور ناپسند پر کی جا رہی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی خورشیدی پیپلز پارٹی
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔