لاہور:

پولیس نے 5 ماہ کی بچی کو 6 لاکھ روپے میں بیچنے والے میاں بیوی سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے گلبرگ میں 5 ماہ کہ بچی کو 6 لاکھ روپے میں فروخت کی کوشش ناکام  بنا دی گئی۔ بچی کو بیچنے والے میاں بیوی سمیت 3 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

گرفتار ملزمان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا  گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق 5 ماہ کی بچی کو ملزم روی نے والدین سے 3 لاکھ روپے میں خریدا ۔ گل زیب اور نرمل نامی خاتون بچی کو روی کے ساتھ مل کر 6 لاکھ روپے میں فروخت کرنے آئے  تھے۔

ملزمان سے پولیس نے 2 موبائل فون اور زیر استعمال گاڑی قبضے میں لے لی  جب کہ بچی کو تحویل میں لے کر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کردیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 5 ماہ کی بچی کو پہلی بار فروخت کرنے والے والدین کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاکھ روپے میں ماہ کی بچی بچی کو

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل، ڈیڑھ کروڑ ماہانہ بھتا، 13 افسران گرفتار

 

13 افسران کا گروپ 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ بھتا وصول کرتا رہا
گرفتار چینی شہریوں کی رہائیکیلئے بھاری رقوم لی گئیں، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل کی تفتیش میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، راولپنڈی میں 13 افسران کا ایک گروپ 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے بھتہ وصول کرتا رہا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی زیر نگرانی ٹیم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے رقم وصول کرتی رہی اور آٹھ ماہ کے دوران مجموعی طور پر بارہ کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے۔ کال سینٹر سے گرفتار چینی شہریوں کی رہائی کے لیے بھی بھاری رقوم لی گئیں۔تفتیشی ذرائع کے مطابق، سب انسپکٹر بلال نے نئے کال سینٹر کے لیے 8 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کیے تھے۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایف 11 میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی۔ ایس ایچ او میاں عرفان نے کال سینٹر سے 4 کروڑ روپے میں ڈیل فائنل کی۔ مئی 2025 میں عامر نذیر کو راولپنڈی آفس کی کمانڈ سونپی گئی، جبکہ ندیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر اور صارم علی سب انسپکٹر کے طور پر تعینات ہوئے۔ بعد میں ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان علوی بھی اس ٹیم کا حصہ بن گئے۔تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ سب انسپکٹر صارم نے اپنے منشی محی الدین کو فرنٹ مین مقرر کر رکھا تھا۔ راولپنڈی میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر 14 چینی شہری گرفتار کیے گئے، جن میں سے ایک شہری کی بیوی عربیہ رباب سے رابطہ کیا گیا اور شوہر کی رہائی کے لیے 8 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ باقی 13 چینی شہریوں کی رہائی کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کیے گئے، جبکہ قانونی لوازمات کے لیے مزید ایک ملین روپے لیے گئے۔اس ڈیل سے حاصل شدہ 2 کروڑ 10 لاکھ روپے افسران میں تقسیم کیے گئے۔ صارم علی کو 17 لاکھ، عثمان بشارت کو 14 لاکھ اور ظہیر عباس کو 10 لاکھ روپے ملے۔ ندیم خان نے عثمان بشارت کے دفتر سے 95 لاکھ روپے وصول کیے اور ایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نذیر کو 70 لاکھ دے کر باقی رقم اپنے پاس رکھی۔ذرائع ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، اور این سی سی آئی اے کے 13 افسران کے خلاف مقدمہ گزشتہ رات درج کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں بچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت
  • این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل، ڈیڑھ کروڑ ماہانہ بھتا، 13 افسران گرفتار
  • کراچی: بچھڑے کا گوشت دنبے‘ بکرے کے نام پر فروخت کرنیوالا گروہ گرفتار
  • تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت ‘‘چھوٹے گوشت’’ یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے والے منظم گروہ کاکارندہ میڈیاکودیکھایاجارہاہے
  • کراچی،دنبے و بکرے کے نام پر بچھڑے کے گوشت کی فروخت ،منظم گروہ گرفتار
  • کراچی، بچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت کرنے والا منظم گروہ گرفتار
  • راولپنڈی؛ خاتون کو ہراساں کرنے کی وائرل ویڈیو، ملزم گرفتار
  • کراچی؛ گلبرگ میں ہوائی فائرنگ سے بچے کی ہلاکت، ملزم اور اس کا معاون ساتھی گرفتار، اسلحہ برآمد
  • پولیس نے عمرہ کی آڑ میں اٹلی جانے والے 5 ملزمان حراست میں لے لیے
  • کراچی: عمرہ کی آڑ میں اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے 5 افراد گرفتار