5 ماہ کی بچی 6 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کی کوشش؛ ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور:پولیس نے 5 ماہ کی بچی کو 6 لاکھ روپے میں بیچنے والے میاں بیوی سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہور کے علاقے گلبرگ میں 5 ماہ کہ بچی کو 6 لاکھ روپے میں فروخت کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ بچی کو بیچنے والے میاں بیوی سمیت 3 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
گرفتار ملزمان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق 5 ماہ کی بچی کو ملزم روی نے والدین سے 3 لاکھ روپے میں خریدا ۔ گل زیب اور نرمل نامی خاتون بچی کو روی کے ساتھ مل کر 6 لاکھ روپے میں فروخت کرنے آئے تھے۔
ملزمان سے پولیس نے 2 موبائل فون اور زیر استعمال گاڑی قبضے میں لے لی جب کہ بچی کو تحویل میں لے کر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کردیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 5 ماہ کی بچی کو پہلی بار فروخت کرنے والے والدین کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاکھ روپے میں ماہ کی بچی بچی کو
پڑھیں:
امام نے ترکیہ کی تاریخی مسجد میں آگ لگانے کی کوشش ناکام بنادی؛ ویڈیو وائرل
ترکیہ کی تاریخی مسجد ’’آیا صوفیہ‘‘ میں نماز مغرب کے بعد ایک بدبخت نے آگ لگانے کی کوشش کی جسے گرفتار کرلیا گیا۔
ترک میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص نے نماز کے بعد مسجد میں داخل ہو کر "رحل" کے نیچے کچھ اوراق چھپائے اور اس پر تیل چھڑک کر آگ لگادی۔
اس سے پہلے کے کوئی بڑا سانحہ رونما ہوتا، امام مسجد نے فوری طور پر صورت حال کو سنبھالا اور اوراق میں لگی آگ کو بجھا دیا۔
امام مسجد نے نہ صرف آگ بجھائی بلکہ سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو بھی فوری پر مطلع کیا جس کے باعث ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکی۔
Ayasofya Camii’ne giren bir şahıs, yatsı namazı sonrası rahlenin arkasında kâğıtları ateşe vererek Ayasofya’yı kundaklamaya çalıştı.
Yangın, imam tarafından büyümeden söndürüldü.
pic.twitter.com/4mOIl1WMYf
واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے مسجد کے اندر کاغذات کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
اطلاعات کے مطابق، تاہم مسجد کے امام نے فوری طور پر صورتحال پر قابو پاتے ہوئے آگ بجھا دی اور آگ کو پھیلنے سے روک لیا۔
مسجد کے سیکیورٹی اہلکاروں نے ملزم سے آتش گیر مادہ بھی برآمد کیا اور اُسے پولیس کے حوالے کردیا۔ تفتیش کا عمل جاری ہے۔
تاحال ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی واقعے کے محرک کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش ابتدائی مراحل ہیں۔ مکمل تحقیقات کے بعد ملزم اور واقعے سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیاجائے گا۔
اس واقعے کے بعد مسجد کی سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔