قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر
غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم نہیں ہوتی، قومی یکجہتی سے اس کا مقابلہ کریں گے ، نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ قومی خود مختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔2016سے نیشنل ورکشاپ بلوچستان کا مقصد قیادت کو قومی و صوبائی امور سے آگاہ کرنا ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبے عوام کی فلاح کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کی سیکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشتگردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم نہیں ہوتی، قومی یکجہتی کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں گے ۔آرمی چیف نے کہا کہ بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، مزید کہا کہ قومی خودمختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ورکشاپ کا اختتام سوال و جواب کا مفصل سیشن ہوا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔